سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے کیوں روکا گیا؟ اسلام آباد ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری

اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے روکنے کی وجوہات پر مبنی تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل 3 رکنی لارجر بنچ نے خصوصی عدالت کو پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے روکنے کا 24 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔عدالتی فیصلے میں وزارت داخلہ کی درخواست منظور کرنے کی وجوہات بیان کی گئی ہیں۔
کرپشن کی روک تھام کیلئے800 ملازمین کا تبادلہ، نوکمپرومائزکا پیغام بھی پہنچا دیا
اسلام آباد ہائی کورٹ کےتفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ اور مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کی جانب سے دائر دونوں ہی درخواستوں میں فیئر ٹرائل کا نکتہ اٹھایا گیا۔وفاقی حکومت نے حیرت انگیز طور پردلائل دیے کہ خصوصی عدالت کی تشکیل میں غلطیاں ہیں اور شکایت بھی غیر مجاز فرد نے داخل کرائی۔فیصلے کے مطابق سنگین غداری کیس کے ٹرائل میں صرف ملزم واحد فریق نہیں بلکہ وفاقی حکومت بھی اتنی ہی اہم اسٹیک ہولڈر ہے۔
قوم کے لیے اچھی خبر!پانچ ماہ میں کرنٹ اکاونٹ خسارے میں نمایاں کمی ہوئی، مشیرخزانہ…
حکومت نے 12اکتوبر 1999 کو آئین سے انحراف کے بجائے 3 نومبر کے اقدام پر کارروائی کا آغاز کیا جس کا ہدف عدلیہ تھی اور سپریم کورٹ اس اقدام کو غیر آئینی قرار دے چکی ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ڈی نوٹیفائی کی گئی پراسیکیوشن ٹیم کو عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا اختیار نہیں تھا، وفاقی حکومت کو پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا مناسب وقت ملنا چاہیے تھا۔
برطانوی شاہی جوڑے کے ہاں ایک نہیں جڑواں بچوں کی پیدائش،شاہی محل میں خوشیوں کا سماں
اسلام ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پرویز مشرف کو سرنڈر کر کے بطور ملزم بیان ریکارڈ کرانے کا موقع ملنا چاہیے تھا، دفاع کا حق ختم کرنے سے پہلے یہ اطمینان کرنا ضروری تھا کہ مشرف رضاکارانہ طور پر مرضی سے غیر حاضر ہیں۔واضح رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت کو سابق صدر پرویز مشرف کےخلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے روکنے کے خلاف پرویز مشرف سمیت وفاقی وزارت داخلہ نے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
معروف مصنف ،سنیئرصحافی محمود شام کی کشمیر کے موضوع پر کتاب ’سلگتے چنار’ کی تقریب…
جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا محفوظ فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا تاہم اس حوالے سے خصوصی عدالت کے جج جسٹس نذر اکبر نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ ہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات ماننے کے پابند نہیں ، ہم سپریم کورٹ کے احکامات ماننے کے پابند ہیں۔سربراہ خصوصی عدالت جسٹس وقار سیٹھ نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ کے احکامات پر تبصرہ نہیں کریں گے لیکن 5 دسمبر تک موقع دے رہے ہیں، پرویز مشرف اپنا بیان کسی بھی دن ریکارڈ کرا لیں