کراچی: مصطفیٰ عامر، جو کہ اپنے دوست ارمغان کے ہاتھوں اغوا کے بعد قتل ہوئے، کی قبر کشائی کے عمل کے دوران نمونے حاصل کرلئے گئے ہیں۔ عدالتی احکامات کے بعد ڈاکٹر سمیہ سید کی سربراہی میں ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا جس نے مجسٹریٹ کی نگرانی میں مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کی۔
تین رکنی میڈیکل بورڈ کے ممبران نے قبر کشائی کے دوران نمونے حاصل کیے، جس کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ، پولیس سرجن، اور اے وی سی سی حکام بھی موقع پر موجود تھے۔ نمونے حاصل کرنے کے بعد، لاش کو سرد خانے منتقل کر دیا گیا۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد ہی لاش کو لواحقین کے حوالے کیا جائے گا۔ پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے بتایا کہ لاش کی حالت بہت زیادہ جلی ہوئی ہے، جس کے باعث وجہ موت کا تعین کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ ڈی این اے کے نمونے لے لیے گئے ہیں اور 3 سے 7 دن میں رپورٹ آجائے گی۔
مصطفیٰ عامر کے نمونے حاصل کرنے کے بعد، لاش ایدھی حکام کے حوالے کردی گئی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے ایدھی حکام کو خط بھی لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ آنے تک لاش ایدھی سرد خانے میں رہے گی۔ اگر رپورٹ مثبت آئی تو لاش کو لواحقین کے حوالے کر دیا جائے گا، لیکن اگر رپورٹ منفی ہوئی تو لاش کو دوبارہ لاوارث قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ مصطفیٰ عامر کو اپنے دوست ارمغان نے اغوا کرنے کے بعد شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر اس کی گاڑی میں ڈال کر حب لے جا کر جلا دیا۔ پولیس کے مطابق، ملزم ارمغان نے قتل کے واقعے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اس نے مصطفیٰ کو حب میں گاڑی کے اندر آگ لگا کر مارا۔اس کیس کی تحقیقات جاری ہیں اور مقتول کی حقیقت کے بارے میں مزید معلومات ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد سامنے آئیں گی۔








