کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس سے لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ عامر کے قتل کے ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی نے کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہنگامہ کیا، جس سے عدالت میں موجود تمام افراد سکتے میں آ گئے۔
کامران قریشی نے زبردستی جج کے چیمبر میں گھسنے کی کوشش کی اور کورٹ پولیس کو دھکے دیے۔ اس دوران ان کا کہنا تھا، "جا کر جج سے بولو میں ملنے آیا ہوں، میرے بیٹے ارمغان کا کیس چل رہا ہے، میں جج سے ملوں گا۔” کامران قریشی نے مزید کہا کہ وہ امریکی شہری ہیں اور پولیس کانسٹیبل رضوان سے بدتمیزی کرتے ہوئے کہا، "تم ہوتے کون ہو مجھے روکنے والے؟”کامران قریشی کی شور شرابے اور بدتمیزی پر پولیس اور رینجرز کی نفری طلب کر لی گئی تاکہ صورتحال کو قابو کیا جا سکے۔
اس دوران مصطفیٰ عامر کے قتل میں نئے انکشافات بھی سامنے آئے ہیں۔ تفتیشی حکام کے مطابق، مصطفیٰ کی لاش کراچی کے علاقے حب چوکی سے ملی ہے۔ 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کو گاڑی سمیت حب چوکی لے جایا گیا تھا جہاں ملزم ارمغان نے اپنے ساتھی کے ساتھ مل کر گاڑی کو آگ لگا دی تھی۔
حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان نے مصطفیٰ کو گاڑی میں بٹھا کر اس پر آگ لگا دی، اور مصطفیٰ کی جلی ہوئی لاش گاڑی کے اندر سے ملی ہے۔ یہ انکشافات اس سنگین قتل کیس کی نوعیت کو مزید پیچیدہ بنا دیتے ہیں اور تفتیشی حکام اس قتل کے تمام پہلوؤں کو مزید کھوجنے میں مصروف ہیں۔
دوسری جانب مصطفیٰ عامر قتل کیس میں پولیس نے مرکزی ملزم کے ریمانڈ کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا،پولیس نے چھاپہ مارنے والی ٹیم کے خلاف اندراج مقدمہ آرڈر بھی چیلنج کردیا،پولیس کا کہنا ہے کہ خصوصی عدالت کی جانب سےریمانڈنہ دینے پرتفتیش میں مشکلات ہوئیں،پراسیکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی نے بتایا کہ اے ٹی سی منتظم جج نے ملزم ارمغان کوجیل بھیجا، انتہائی سنگین نوعیت کا مقدمہ ہے، تفتیش شروع ہونے سے پہلے ملزم کو جیل بھیجنا انصاف کے خلاف ہے،ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی اجازت دی جائے، پولیس پارٹی کے خلاف مقدمے کا حکم ناقابل فہم ہے، استدعا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کےمنتظم جج کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
یاد رہے کراچی سے چھ جنوری کو اغوا کئےگئے مصطفیٰ کا قاتل اس کا دوست ارمغان نکلا تھا تاہم کیس سے جڑے اہم شواہد پولیس کو مل گئے،ڈی آئی جی سی آئی اے نے بتایا کہ مصطفیٰ عامر چھے جنوری کو ارمغان کے گھرگیا جہاں اسےتشدد کا نشانہ بناگیا اور بلوچستان لے جا کر گاڑی سمیت جلادیا،گرفتار ملزم شیراز کے تحقیقات کے دوران انکشافات سامنے آئے ، جس میں ملزم نے پولیس کو بتایا کہ مصطفیٰ کولڑکی کے معاملے پرارمغان نے قتل کیا،مرکزی ملزم ارمغان کے گھرسےملےخون کےنمونےاورمصطفی کےموبائل فون کی فارنزک رپورٹ کا انتظار ہے تاکہ کیس سے جڑے حقائق سامنے آسکیں
علاوہ ازیں غلام مصطفیٰ عامر کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں، ایدھی فاوٴنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کا کہنا ہے ہمیں لاش کا صرف دھڑ ملا تھا گردن ہاتھ اور پاوٴں نہیں ملے، جس کے بعد سولہ جنوری کو تدفین کردی گئی تھی۔