مطالبات نہ مانے گئے تو بھارت بند کردیں گے،احتجاج کرنیوالے کسانوں کا بڑا اعلان
مطالبات نہ مانے گئے تو بھارت بند کردیں گے،احتجاج کرنیوالے کسانوں کا بڑا اعلان
بھارت میں حالیہ برسوں میں کسانوں کا یہ سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ آج ہفتہ کے روز دسویں دن میں داخل ہو گیا۔ ہزاروں کسان دہلی کی نواحی سرحدوں پر جمع ہو گئے ہیں اور انہوں نے وہاں اپنے خیمے گاڑ دیے ہیں۔
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ آندولن میں شامل خواتین کسان شکتی بھی بھارت میں فیمینزم کا ایک پہلو ہے۔زراعتی قانون کی واپسی تک یہ خواتین ڈٹ کر سرکاری مظالم کا سامنا کر رہی ہیں۔اپنے حقوق کی لڑائی میں اتریں ان سبھی بہنوں کو میرا سلام ۔
आंदोलन में शामिल महिला किसान की शक्ति और संकल्प भी भारत के फ़ेमिनिज़म का एक पहलू है।
कृषि क़ानूनों के रद्द होने तक ये डटकर मोदी सरकार के अत्याचारों का सामना कर रही हैं।
अपने अधिकार की लड़ाई में उतरीं इन सभी बहनों को नमन! pic.twitter.com/deJe4xOB1Z
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) December 5, 2020
عام آدمی پارٹی کے رہنما راگھو چڈھا کا کہنا ہے کہ روزانہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ میٹنگ ہو رہی ہے، اتنے سادہ اور صاف مطالبات ہیں تو روز میٹنگ کرنے کا کیا مطلب ہے۔ جس طرح سے آپ روز میٹنگ کئے جا رہے ہیں اس سے آپ کی نیت پر سوال کھڑا ہوتا ہے۔ اپنی نیت کو صاف رکھیں اور ملک کے کسانوں کے من کی بات مانیں۔
وگیان بھون میں جاری پانچویں دور کے مذاکرات کے دوران کسان نمائندگان نے کہا کہ وہ اس معاملہ کا حل چاہتے ہیں وہ اب اور بات چیت نہیں چاہتے اور یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کسانوں کے مطالبات پر حکومت نے کیا فیصلہ لیا ہے۔
احتجاج کرنے والے کسانوں کے رویہ میں ہر آنے والے دن شدت بڑھتی جا رہی ہےاوران کا غصہ بھی بڑھتا جارہا ہے۔ کسان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر بات چیت ناکام رہی تو وہ 8 دسمبر کو بھارت بند کریں گےاور دہلی کی جانب آنے والی تمام سڑکیں بند کردیں گے۔
دوسری جانب کسانوں کے مطالبات کا حل نکالنے میں ناکام مودی سرکار نے مودی کے گھر پر اجلاس بلا لیا ،بھارت کے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر، مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور مرکزی وزیر پیوش گویل نے مودی کی رہائشگاہ پر اجلاس میں شرکت کی،
مودی کی رہائش پر میٹنگ کے لیے جاتے وقت مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کا کہنا تھا کہ میں پوری طرح سے پرامید ہوں کہ کسان مثبت سمت میں قدم اٹھائیں گے اور سمجھداری سے کام لیتے ہوئے تحریک کا راستہ چھوڑیں گے۔
دوسری طرف کسان دہلی کی سرحدوں پر موجود ہیں،کسانوں کا کہنا ہے کہ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے سے کم انھیں کچھ بھی منظور نہیں ہے۔ آج حکومت سے بات چیت میں کوئی حل نہیں نکلا تو پارلیمنٹ کا گھیراؤ کریں گے۔ آج مذاکرات کا آخری دن ہے۔
بھارتی کسان نے کس پارٹی کی ٹی شرٹ پہن کر خودکشی کی؟
بھارت، آندھرا پردیش کے سابق اسپیکرشیو پرساد کی خودکشی
بھارتی فوجی خاتون کو شادی کا جھانسہ دے کر 14 برس تک عزت لوٹتا رہا،مقدمہ درج
بھارتی پولیس اہلکاروں کی غیر ملکی خاتون سے 5 ماہ تک زیادتی
ایک ہزار سے زائد خواتین، ایک سال میں چار چار بار حاملہ، خبر نے تہلکہ مچا دیا
بیس ہزار کے عوض خاتون نے ایک ماہ کی بیٹی کو فروخت کیا تو اس کے ساتھ کیا ہوا؟
بھارت ، سال کے ابتدائی چار ماہ میں کی 808 کسانوں نے خودکشی
مودی سرکار کی طرف سے پارلیمنٹ میں منظور کیے جانے والے تین زرعی قوانین کے خلاف لاکھوں کی تعداد میں کسان دہلی کی سرحدوں پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ تحریک کو پنجاب اور ہریانہ کے بعد اتر پردیش کے کسانوں کی بھی حمایت حاصل ہو رہی ہے اور متعدد ریاستوں کے کسانوں نے مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ کسانوں سے حکومت کی کئی دور کی بات چیت ناکام ہو چکی ہے۔ اب گاؤں گاؤں میں احتجاج کی آگ پھیل رہی ہے اور لوگوں کا غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ بڑی تعداد میں کسان دہلی جا کر احتجاج میں شامل ہونے کی تیاری کر رہے ہیں۔