میرا حجاب میری مرضی  تحریر : تماضر خنساء

0
57

اسلام ایک کامل دین ہے جس میں قیامت تک کے انسانوں کیلیے راہ ہدایت موجود ہے.. دین کامل میں زندگی کے ہر معاملے پرواضح احکامات عطا کیےگئے ہیں ..جہاں اسلام فرض عبادات کی اہمیت بتاتا ہے وہیں دوسرے معاملات پر بھی رہنمائ موجود ہے.. اسلام آنے سے قبل عرب میں جہالت کا دور دورہ تھا.. لڑکیوں کو زندہ دفن کردیا جاتا تھا، لڑکی بوجھ سمجھی جاتی تھی.. مگر اسلام نے آکر عورتوں کو انکے حقوق عطاکیے انکو عزت و اکرام عطا کیا…اسلام کی روشنی نے عورتوں کو تحفظ عطا کیا اور یہ تحفظ حجاب کی صورت میں ایک مسلم عورت کو پہچان کیلیے عطا کیا گیا…

آج پھر سے جہالت اور بے حیائ کا دور دورہ ہے.. اسی بے حیائ اور جہالت کے پیدا کیے معاشرے کے داغ آج عورت کے تحفظ کی علامت پر سوال اٹھاتے ہیں ،ہر ناجائز کو جائز بنانے پر تلے ہیں… معاشرے کے ان داغوں سے مسلمان عورت کا بے داغ کردار آج ہضم نہیں ہورہا جبھی آج یہ مسلم عورت کو زبردستی جہالت کی کیچڑ میں لاکھڑا کرنا چاہتے ہیں.. 

حجاب آج بھی مسلم معاشرے میں وقار اور تقدس

 کی علامت سمجھا جاتا ہے.. یہ چادر کا ایک ٹکڑا مسلمان عورت کی حفاظت کرتا ہےاور نا محرم مرد کی نگاہوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے… آج کے ترقی یافتہ دور میں حجاب لینا ایک عام بات ہے مگر بہت سے دین بیزاروں آج بھی وہی شدت پسند سوچ عام ہے.. حجاب مسلم عورت کیلیے فخر ہے کہ وہ اتنی قیمتی ہے کہ اسے ڈھانپ کر رکھنا ضروری ہے یہ تحفظ ہی توہے جو حجاب ایک مسلمان عورت کو دیتا ہے… 

آج مسلم خواتین حجاب میں رہ کر بھی ترقی کے ہر میدان میں پیش پیش ہیں… آج مسلم عورتوں کی اکثریت حجاب میں پورے فخر سے ہر فیلڈ میں کام کرتی ہیں اور کامیاب بھی ہیں… 

سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہر کچھ دن بعد کپڑے کا یہ ٹکڑا کسی نا کسی کو تکلیف کیوں دینے لگتا ہے؟  جب ایک عورت اس میں مکمل اطمینان محسوس کرتی ہے تو آخر ان دوٹکے کے لوگوں کو ہمارے حجاب سے اتنی تکلیف کیوں  ہے؟ 

جب ایک چیز آپکی پہنچ میں نہ رہے تو انسان ایسے ہی باؤلا ہوتا ہے کہ جو منہ میں آتا ہے بکتا ہے یہی ان لبرلز کا حال ہے ..یہ چاہتے ہیں کہ ایک مسلم عورت سے اسکا وقار چھین لیں.. انہی لبرلز میں سے چند آنٹیاں اٹھ کر نعرہ لگاتی ہے کہ میرا جسم میری مرضی تو پھر آخر انہی میں سے کچھ لوگ دوسری خواتین پر انگلی اٹھانے کا حق کہاں سے لائے ہیں؟  اگر عورت کچھ نا پہنے تو بھی اسکی مرضی اگر وہ حجاب لے تو وہ بھی اسکی مرضی!  آپ ہوتے کون ہیں حجاب کرنے والی خواتین کے خلاف کچھ بھی کہنے والے… حجاب کرنے والی خواتین تو پاکیزگی کی علامت ہیں آپ اپنی غلیظ سوچ اور غلیظ زبان صرف اپنی کلاس(میرا جسم میری مرضی)  کی خواتین کیلیے استعمال کریں… 

حجاب کرنے والی خواتین و لڑکیاں آج حجاب میں اسکول و کالج اور یونیورسٹیز بھی جاتی ہیں اور عام لڑکیوں سے زیادہ کامیاب بھی ہیں کیونکہ حجاب وہی خواتین لیتی ہیں جو "خاص” ہیں 

اور جو خاص ہیں وہ تو پھر ہر چیز میں خاص ہوتی ہیں… پاکستان میں ہر شعبے میں حجاب کرنے والی خواتین موجود ہیں جنکی زندگیاں اس بات کی گواہ ہیں کہ حجاب انکی زندگی میں رکاوٹ نہیں ہے… 

حجاب تو خاتون جنت، جگر گوشہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا زیور ہے …حجاب تو اللہ کے رسول کی محبوب زوجہ عائشہ صدیقہ  رض کا زیور ہے… حجاب تو اسلام کی پہچان ہے… حجاب ہر خاص مسلم عورت کا زیور ہے… حجاب وہ زیور ہے جو ایک عورت کیلیے تحفظ ہے…یہ محض کپڑے کا ایک ٹکڑا اپنے پیچھے انگنت مصلحتیں لیے ہوئے ہے جبھی یہ ان دین بیزار لبرلز کے گلے کی ہڈی بن جاتا ہے.. 

حجاب کرنا ایک مسلمان عورت پر فرض ہے …آج کی اکیسویں صدی میں خواتین پورے وقار اور فخر کے ساتھ حجاب کرتی ہیں اور بہت سی جگہوں پر حجاب فیشن بھی ہے …حجاب مسلم خواتین کو عام خواتین سے الگ اور منفرد بناتا ہے…یہی وہ انفرادیت ہے جو معاشرے کے ان داغوں سے برداشت نہیں ہوتی …

قرآن پاک میں بھی اللہ رب العزت کا فرمان ہے :

"اے نبی! اپنی بیبیوں اور صاحبزادیوں اور مسلمان عورتوں سے فرما دیجئے کہ وہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منہ پر ڈالے رہیں۔ یہ ان کے لئے موجب شناخت ہو گا تو ان کو کوئی ایذا نہ دے گا۔ اللہ تعالیٰ عزوجل بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔”

اس آیت میں پردے کے واضح احکامات موجود ہیں اور جب اللہ نے حکم دے دیا مسلم عورتوں کو کہ چادر سے خود کو چھپالیں تو اس کے حکم کے بعد کس کی بات اہمیت رکھتی ہے! 

اسلامی جمہوریہ پاکستان کہ جسکی بنیاد بے شمار جوانیوں، ان گنت آبروؤں اور عصمتوں پر رکھی گئ جہاں عصمت کیلیے جان دے کر عورتوں نے اپنے وطن کا قرض ادا کیا ،جس کے لیےشہیدوں کے خون کی ندیاں بہادی گئیں… جس ملک کی بنیاد ہی لا الہ الا اللہ ہے اس ملک میں کوئ بھی دین بیزار داغدار اور معاشرے پہ بوجھ اٹھ کر مسلمان عورت کے تحفظ کی چادر پر کیسے سوال اٹھا سکتا ہے؟ 

جتنا یہ معاشرے کے داغ ایک عورت کے تحفظ پہ سوال اٹھائیں گے اتنا ہی یہ ہمیں مزید مضبوط کردیں گے!  

ہم اگر استقامت سے حجاب لے سکتے ہیں تو اپنے حجاب کی حفاظت کرنا بھی بخوبی جانتے ہیں!

حجاب ہمارا وقار ہے 

حجاب ہمارا فرض ہے

یاد رکھیے!  کہ ہر وہ عمل جس کی بدولت ہمارا معاشرہ اخلاقی بلندی کی طرف جاتا ہے انکو تکلیف دیتا ہے اسلیے انکے منہ سے نکلی گئ غلاظت انہی کے منہ پر دے ماریے اور جس پہ یہ انگلی اٹھائیں وہی کام پورے فخر کے ساتھ کیجیے کہ یہ ہمیشہ حق پر ہی انگلی اٹھاتے ہیں… 

اور آگے بڑھیئے کہ ہمارے لیے تو ابھی کرنے کے بہت سے کام باقی ہیں جن پر انکو مزید جلنا ہے ✌️

Leave a reply