ناکام دشمن کے ناکام وار، ازقلم :غنی محمود قصوری

ناکام دشمن کے ناکام وار

حضرت انسان کی آمد زمین کے کچھ عرصہ بعد ہی ایک دوسرے سے دشمنی شروع ہو گئی تھی جس کی وجہ بغض،حسد و تکبر ہے اور اسی باعث ہمارے باپ حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹوں ہابیل اور قابیل کے مابین جھگڑا اور پھر کرہ ارض پہ پہلا قتل ہوا-

یہ حسد مخالفین کے لئے بہت کچھ کرواتا ہے مگر کامیابی تب ہی مانی جاتی ہے جب آپ کسی کو مات دیں اور اگلا دب جائے اور دوبارہ ابھر نا پائے بصورت دیگر آپ ناکام ہیں بس اگلا آزمائش سے گزرا ہےاگر حقیقت جائے تو بغض و حسد میں وار کرنے والا آخرت سے پہلے دنیا میں بھی ناکام و ذلیل ہوتا ہے-

جس طرح انسانوں میں آپسی بغض و حسد ہوتا ہے ایسے ہی ملکوں و ریاستوں میں بھی بغض و حسد کی بنیاد پہ دشمنیاں ہوتی ہیں ہمارے پڑوسی ملک بھارت کو بھی ہم سے بڑا بغض اور حسد ہے اور اسی بغض میں اس نے اپنا پیسہ و توانائی خرچ کرکے پاکستان کو کئی بار مات دینے کی کوشش کی مگر بفضل ربی پاکستان نا دبا،جھکا،نا ڈرا،نا ٹوٹا بلکہ پہلے سے مذید طاقتور ہو کر ابھرا-

ہندوستان کی پاکستان مخالف بغض اور عملی وار پہ اگر لکھنا شروع کیا جائے تو کئی جامع کتابیں لکھی جا سکتی ہیں سو اس سب کو چھوڑ کر میں اس کے ایک وار پہ لکھتا ہوں-

ہندوستان کا پاکستان کے خلاف ایک وار تحریک طالبان پاکستان یعنی ٹی ٹی پی کی شکل میں بھی ہے اس ٹولے میں بظاہر تو لمبی داڑھیوں اونچی شلواروں والے باعمل لوگ ہیں مگر درحقیقت دین محمدی سے ناواقف ظاہری مسلمان ہیں کہ جن کو معلوم ہی نہیں کہ اللہ کے فرمان کے مطابق ایک مومن مسلمان کی شان بیت اللہ سے زیادہ ہے اور اس کو تکلیف دینا بہت بڑا گناہ نا کہ جہاد –

2009 آپریشن راہ نجات میں اس بات کی تصدیق ہو گئی تھی کہ یہ ٹی ٹی پی نامی ٹولہ ہندوستانی پے رول پہ کام کر رہا ہے جن سے دوران آپریشن پکڑے جانے پہ امریکی و ہندوستانی اسلحہ و کرنسی برآمد ہوئی اور ان کے روابط بھی کنفرم ہوئے-

نائن الیون کے بعد امریکی بدمعاشی سے پاکستان متاثر ہوا تو پاکستان کو کمزور کرنے کے درپے بھارت نے قوم پرست لوگوں کو ڈھونڈا اور ریاست پاکستان کے خلاف فتوے جاری کروائے 2004 میں جاری ہونے والے پاکستان مخالف ان فتوؤں میں کلیدی کردار مفتی نظام الدین شامزئی کے فتویٰ نے کیا اور 30 سے زائد مسلح ریاست مخالف جتھوں نے یک جان ہو کر تحریک طالبان پاکستان کے نام سے بیت اللہ محسود کی قیادت میں اعلان جنگ کیا اور پاکستانی فوج اور عوام پاکستان پہ حملے شروع کئے-

اس سے قبل یہ مختلف گروہوں میں افواج پاکستان سے لڑ رہے تھے مگر اب بھارت نے ان کو یکجان کیا اور اسے گولہ بارود مہیا کیا تاکہ یہ لوگ جہاد کے نام پہ فساد مچا کر ایک طرف جہاد کو بدنام کریں تو دوسری طرف خودکش حملے کرکے افواج و عوام پاکستان کو خوفزدہ کرکے مایوسی پھیلا کر اپنے عزائم پورے کریں-

حتی کہ بھارت نے اس تنظیم کو کرائے کے مفتی بھی فراہم کئے کہ جنہوں نے میر جعفر و صادق کا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستانی فوج اور عوام پاکستان کے قتل کے فتوے جاری کئے اور اسے عین شرعی قرار دیا-

2004 سے اس کالعدم تنظیم نے بہت نقصان پہنچایا مگر اس کا ایک نقصان نا قابل تلافی اور نا قابل بھول نقصان آرمی پبلک سکول پہ حملہ ہے-

16 دسمبر 2014 کو جب قوم 16 دسمبر 1971 کا سقوط ڈھاکہ کا غم دل میں محسوس کئے بھارت سے نفرت میں اضافہ کر رہی تھی تب اس خارجی دہشت گرد تنظیم نے آرمی پبلک سکول پشاور میں سکول میں داخل ہو کر 140 سے زائد افراد بمعہ معصوم نہتے بچوں کو شہید کر دیا اورفخرسےاس حملے کی ذمہ داری قبول کی یہ دن جب بھی آتا ہےقوم کے دوزخم تازہ ہوجاتے ہیں جو بھارت نے پہنچائے ہیں اول سقوط ڈھاکہ ،دوم سانحہ اے پی ایس پشاور-

دشمن نے ان دونوں سانحات پہ گمان کر لیا تھا کہ اب پاکستان ٹوٹ جائے گا اور یہ قوم بکھر جائے گی مگر ناکام دشمن نے یہ دن دیکھا کہ پاکستانی قوم پہلے سے زیادہ متحد ہوئی اور اس کے عزائم کے آگے آہنی دیوار بن گئی اور ان شاءاللہ قیامت تک ہمارے اس ازلی دشمن کو ناکامی ہی ہو گی کیونکہ الحمدللہ اتنے بڑے سانحے کے بعد آج بھی معصوم بچے آرمی پبلک سکول میں بغیر کسی خوف و خطر کے جاتے ہیں اور بلند آواز میں دشمن کو للکارتے ہیں-

مجھے ماں اس سے بدلہ لینے جانا ہے
مجھے دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے

دشمن کے بچوں کو یہ پڑھانا ہے کہ جتنا مرضی حسد و بغض کر لو اپنی قوت خرچ کر لو اپنا پیسہ خرچ کر لو یہ پاکستانی قوم مغلوب نہیں ہو گی کیونکہ ایک اللہ کو ماننے والے صرف ایک اللہ کے سامنے ہی جھکتے ہیں تمہاری طرح ہر چوکھٹ پہ نہیں کیونکہ تم ہندو دنیا کے نجس ترین لوگ ہو جن کے تین ارب سے زائد خدا ہیں اور اسی لئے تمہیں ہر چوکھٹ پہ جھکنے کی عادت ہے –

پاک فوج کی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف کئے گئے اپریشن رد الفساد،راہ نجات،ضرب عضب اور دیگر آپریشنز کے بعد یہ خارجی ٹولہ بڑی حد تک ٹوٹ گیا مگر اب گزشتہ ماہ سے ایک بار پھر یہ ٹولہ یک جان ہو رہا ہے اور اب اس کی افرادی قوت 40 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ نئی شامل ہونے والے دہشت گرد گروپوں سے اب 40 کے قریب گروپ تحریک طالبان پاکستان کا حصہ بن گئے ہیں مگر ان شاءاللہ ماضی کی طرح اب ایک بار پھر ناکامی ان کا مقدر بنے گی کیونکہ اللہ کے فضل سے افواج پاکستان اور عوام پاکستان ان کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہیں اب کی بار ان کا مکمل خاتمہ یقینی ہے ان شاءاللہ

Comments are closed.