ووٹ بینک خراب ہونے کے ڈر سے جتنی بھی حکومتیں آئیں کسی نے بھی تجاوزات کے خلاف ایکشن لینے کی زحمت نہیں کی جس کے نتیجے میں تجاوزات بلین ڈالرز کی اندسڑی بن گئی تھی اور یہی لگتا تھا کہ تجاوزات کا خاتمہ مشن امپاسبل ہوچکا، جتنے بھی حکمران آئے وہ تجاوزات کے اصل بینیفشریز پارلیمنٹیرین اور بیوروکریسی کے سامنے بے بس ہوکر ہار مان جاتے تھے۔ تجاوزات پورے پاکستان کا مسئلہ ہے لیکن سوائے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے کسی نے بھی تجاوزات کے خاتمے کیلئے کوشش نہیں کی تھی۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے تجاوزات مافیا کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کا حکم دیا تو عارضی اور پختہ تجاوزات کو ہٹایا گیا، کئی ہزار ارب کے زمینیں واگزار ہوئیں۔ مختلف یونیورسٹیز میں ہونے والے سروے اور ریفرنڈم میں مریم نواز نوجوانوں کی مقبول ترین لیڈر بن کرسامنے آئی ہیں۔ نوجوانوں کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی تجاوزات اور لاقانونیت کے خلاف زیروٹالریشن اور نوجوانوں کے لیے تعلیمی وظائف ، خواتین کیلئے سکوٹی سمیت درجنوں منصوبوں کی وجہ سے ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے اور پڑھے لکھے طبقے کا اچھا خاصا ووٹ بینک ان کی طرف آیا ہے۔ تجاوزات کے خاتمے کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے سندھ اور بلوچستان کے وزراء اعلیٰ نے بھی تجاوزات کے خلاف کاروائی کا حکم دیا۔ تجاوزات کا خاتمہ وزیراعلیٰ پنجاب کی جرات اور حب الوطنی کی پہچان بن چکا ہے۔سٹیٹ لینڈ کی حفاظت کا جو بیڑا مریم نواز نے اٹھایا ہے اس کیلئے پنجاب کا ہر فرد وزیراعلیٰ کے ساتھ ہے۔ انتظامی افسران نے خودساختہ فیصلے کے تحت رمضان اور ’’عید لگانے دو ‘‘ کے نام پر تجاوزات کے خلاف کاروائی روک دی جس کے نتیجے میں صورت حال ایک دفعہ پھر سے زیرو پر آچکی ہے۔ میڈم وزیراعلیٰ کو چاہئے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کو بلا تعطل جاری رہنا چاہئے اور ایسے افسران کا بھی احتساب ضروری ہے جو تجاوزات کے خاتمے میں تاخیری حربے استعمال کرتے ہوئے اس مافیا کا ساتھ دے رہے ہیں۔ تجاوزات قائم کرنے والوں کیلئے تو سزا ہے لیکن تجاوزات کو ہٹانے میں ناکام ہونے والے انتظامی افسران کیلئے بھی عہدوں سے معطلیاں اور نوکری سے برخاستگی کی کاروائی کیے بن یہ مشن ادھورا ہی رہ جائے گا۔ باعزت روزگار کیلئے حکومت پنجاب نے بہترین ریڑھی بازار قائم کیے ہیں۔ ان کے علاوہ تمام ریڑھیاں اور رکشے قبضے میں لے لینے چاہئیں۔ مریم نواز حکومت کو چاہئے کہ جدید پنجاب کو عملی شکل دینے کیلئے سختی اور آہنی ہاتھوں سے ہر طرح کی غیرقانونی پارکنگ اور تجاوزات کا خاتمہ کروائیں۔ چھوٹی بڑی شاہرائیں ریڑھی اور رکشہ شاپ بن چکی ہیں۔ تجاوزات کا سامان ہرگز واپس نہیں ہونا چاہئے، کیونکہ ایسا ہوتا ہے کہ دن میں کریک ڈاؤن ہوتا ہے تو شام کو وہی تجاوزات واپس آجاتی ہیں۔ حکومت کو اپنی رٹ بحال کرنا ہوگی دکانداروں کو بتانا ہوگا کہ صرف دکان تمہاری ہے نہ کہ سامنے والا فٹ پاتھ اورسڑک۔ تجاوزات کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ صرف ایک دفعہ کے فوٹو سیشن تک محدود نہ رہا جائے بلکہ اس کا فالو اپ بھی لیں۔ فیصل آباد، ڈی جی خان، جہلم، مری، حافظ آباد، جھنگ اور ساہیوال کے اضلاع کے علاوہ کہیں بھی تجاوزات کے خلاف قابل ذکر کاروائی نہیں کی گئی۔ اس مشن کی کامیابی اور عوامی شکایات کیلئے وزیراعلیٰ پورٹل بنایا جائے جہاں تجاوزات کی نشان دہی کی ویڈیوز اور تصاویر بھیجی جاسکیں، وزیراعلیٰ آفس ہفتہ وار رپورٹ لے۔ ایڈیشل چیف سیکرٹری کی سپرویژن میں تجاوزات فری پنجاب کے نام سے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کا گروپ بنایا جائے تاکہ کام کرنے والوں کو شاباش اور نہ کرنے والوں کر شرم دلائی جاسکے۔ ہائی ویز اور جی ٹی روڈ پر ابھی تک تجاوزات کی بھرمار ہے جس کی وجہ سے ٹریفک جام اور حادثات معمول بن چکا ہے۔ سڑکوں اور سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے والی نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف کاروائی بھی ناگزیر ہے ۔ سڑک سے تجاوزات ہٹانا صرف ڈی سی کا کام نہیں بلکہ ناجائز پارکنگ اور مختلف کاروباری بورڈ لگا کر سڑکوں اور گلیوں کو بند کرنے پر ٹریفک پولیس کو بھی کاروائی کرنی چاہئے۔ گھروں کے باہر سڑک کی زمین پر قبضہ کرکے بنائی گئی نرسریاں، ایکسٹرا ریمپ اور نوپارکنگ کے نام پر مین شاہراہ اور گلیوں بازاروں میں پتھر رکھ کر ڈیرے اور کاروباری بورڈ لگا کر سڑک پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کاروائی ہونی چاہئے۔ لاہور سمیت پنجاب میں سرکاری زمینوں پر بنائی گئی پختہ اور عارضی تجاوزات کا ماہانہ کرایہ لینے والے سنئیر افسران اور سیاستدان بہت ساری اہم جگہوں سے تجاوزات کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو چاہئے کہ ایک دفعہ پھر سے واضح احکامات جاری کیے جائیں کہ کسی بھی سیاسی اور انتظامی افسران کے پریشر کو خاطر میں لائے بن تجاوزات مافیا کا قلع قمع کیا جائے تاکہ تجاوزات مافیا کے زیر قبضہ چالیس ہزار ارب کی سرکاری زمینوں کو حکومت کی تحویل میں لیا جاسکے۔ لاہور کا ذکر کرنا اس لیے ضروری ہے کہ صوبائی دارالحکومت کو رول ماڈل ہونا چاہئے لیکن لاہور کی خوبصورتی کو تجاوزات مافیا کی سرپرستی کرنے والے چیف ٹریفک آفیسر ، اسسٹنٹ کمشنرز، میونسپل کارپوریشن اور ایل ڈی اے نے بدصورتی میں بدل دیا ہے۔ تجاوزات کی کمائی کھانے کیلئے پنجاب کو لاقانونیت کی بدترین تصویر بنانے والے تجاوزات مافیا اور ان کو سپورٹ کرنے والے انتظامی افسران کو جیل بھیجا جائے تاکہ قانون کا ڈر اور سٹیٹ کی رٹ بحال ہو۔
جملہ حقوق محفوظ ہیں۔ باغی ٹی وی 2025