ناکامی سے آگے تحریر۔ عدنان علی
سب سے پہلے تو یہ بات آپ ذہن نشین کر لیجئے کہ ناکامی کے بعد ہی اصل کامیابی حآصل ہوتی ہے، ایسا ممکن نہیں کہ ایک جگہ بیٹھ جائیں اور انتظار کریں کہ کامیابی خود چل کر آپ کہ پاس آئے۔ کامیابی محض اسی کہ قدم چومتی ہے جو اسے حاصل کرنے کے لیے جدو جہد کرتے ہیں۔
آج کا المیہ یہ ہے کہ انسان اپنی زندگی سے جلد اُکتا جاتے ہیں۔ اور زندگی سے جلد ہی مایوس ہو کہ بیٹھ جاتے ہیں۔یہی مایوسی ہمیں لے ڈوبتی ہے اور ہماری کامیابیوں میں سب سے بڑی رکاوٹ کا سبب بنتی ہے جب کہ اللہ پاک نے قران پاک میں واضع فرمایا کہ مایوسی کفر ہے، لیکن ہمارے ہاں جدوجہد کی اتنی کمی ہے کہ کام کرنا تو دور کی بات جس کام میں دل نہ لگے اس کے بارے میں سوچنا بھی مناسب نہیں سمجھتے اور پھر اس کام سے کوسو دور رہتے ہیں۔۔۔
ناکامیاں اصل میں ہماری کامیابیوں کی سیڑھی ہوتی ہے، لیکن ہم لوگ اس ناکامی سے مایوس ہو جاتے ہیں یہاں ہمیں ایک بار کسی کام میں ناکامی ملی تو ہم بجائے اس کے کہ اپنی خامیوں کو دور کر کے کامیابی کی طرف گامزن ہوں ہم اسے دل سے نکال دیتے ہیں جیسے زندگی میں اس کام کی ضرورت ہی نہیں رہی۔ جو کہ بالکل غلط ہے۔
ناکامیاں انسان کو بزدل بنا دیتی ہیں اور یہ انسان کی اپنی سوچ ہوتی ہے کہ ناکامیوں سے آگے بڑھنا ہے یا انہی میں رہنا انسان تب تک کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک اللہ پر یقین کے بعد اپنی محنت اور کام پر یقین نہیں کرتا اپنے اندر کے جذبے کو اجاگر کر دینے کے بعد انسان کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتا اور ان ناکامیوں سے بہت دور نکل جاتا اور میرا رب کامیابیاں بھی اسے عطا کرتا جو محنت کرتا آپ محنت تو کر کے دیکھو میرا رب محنت ضائع نہیں کرتا۔ ہر شخص کو اتنا ہی دیتا ہے جس نے جتنی محنت کی ہو۔
ہمیں اپنے نوجوانوں کو ایسے ہی سمجھانے اور بتانے کی ضرورت ہے کہ اپ کبھی مایوس نہ ہوں اگر کسی کام میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑھے تو اسے اور شوق اور محنت سے کریں اور اپنے پچھلی غلطیوں سے سیکھیں نہ کے انہیں یاد کر کے پچھتائیں جو انسان ناکامی سے ہار مان جاتا اس کے ساتھ ہمیشہ ناکامیاں سفر کرتی ہیں اور احساس دلاتی ہیں لیکن تب انسان وہ کام کرنے کی ووقت نہیں رکھتا
آپ اپنے ملک کے فخر ڈاکڑ عبدالقدیر خان صاحب کی مثال لیجئے انہوں نے کتنی محنت کی اس میں ناکامیاں بھی ہونگی اور اگر وہ انہی ناکامیوں کے بعد چھوڑ دیتے تو آپ زرہ تصور کیجئے ہم آج کہاں ہوتے لیکن انہوں نے کامیابی حاصل کی اور الحمداللہ اس ملک پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا جو آج اسلامی ممالک کی سپر پاور سمجھا جاتا ہے۔
یہ بات تو صاف صاف واضح ہے کہ محنت کے بغیر انسان کو کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔ اگر انسان زندگی میں کامیابی چاہتا ہے تو اس کے لیئے محنت کرنا لازم ہے۔
جیسے کہتے ہیں کی محنت میں ہی عظمت ہے۔ خواہ اپنی ان تھک محنت کہ بعد بھی اگر کوئی نتیجہ نہیں ملتا تو خدارا اس پہ مایوس ہونے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔
ناکامی میں مایوسی کے بجائے مزید لگن سے کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔
آئیں ہمیں اپنے مستقبل کو روشن کرنے کے لیے اس ناکامیوں کو دل کھول کر قبول کریں اور اپنی ان تھک محنت سے ان ناکامیوں کو کامیابیوں میں بدل دیں تاکہ یہی ناکامیاں ہمیں ہماری منزل تک پہنچا سکے۔
شکریہ @_Ryder007