افغانستان : نماز عید کے دوران صدارتی محل کے قریب راکٹ حملے

0
54

کابل: نمازعید کے دوران افغانستان کے صدارتی محل کے قریب راکٹ حملے ہوئے-

باغی ٹی وی : بین الاقوامی میڈیا کے مطابق تین راکٹ صدارتی محل کے قریب گرے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا افغان وزارت داخلہ نے بتایا کہ حملے کے وقت محل میں نمازعید ادا کی جارہی تھی۔


خیال رہے کہ گزشتہ روز افغان سیاسی گروپوں اور طالبان نمائندوں کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے تھے اور افغانستان میں جنگ بندی پر اتفاق نہیں ہو سکا۔

مذاکرات کے بعد جاری مختصراعلامیہ میں افغانستان میں جاری لڑائی اور تشدد کے واقعات روکنے کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا تاہم فریقین نے امن کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

چند روز قبل افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا جس کو رد کردیا گیا افغان صدر نے کہا تھا کہ افغانستان میں امن کو مزید نقصان پہنچا تو اس کی مکمل ذمہ داری طالبان پر ہو گی۔

زلمے خلیل زاد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغان گروہ آپس میں لڑنے کے بجائے کورونا وائرس سے لڑیں اور طالبان کورونا وائرس پر قابو پانے تک اپنی کارروائیاں روک دیں۔

طالبان کے ترجمان نے اتوار کے روز قطر کے ٹی وی چینل الجزیرہ سے بات چیت کرتے ہوئے وضاحت کی تھی کہ انہوں نے بات چیت کے دوران جنگ بندی کی کوئی پیشکش نہیں کی ہے ترجمان کا کہنا تھا، ”ہم نے دوحہ بات چیت کے دوران تین ماہ کے لیے جنگ بندی جیسی کوئی تجویز پیش نہیں کی۔”

دوسری جانب طالبان کا مطالبہ ہے کہ ملک کی جیلوں میں قید ان کے سارے ساتھی رہا کیے جائیں، جس کے بعد تین ماہ کی جنگ بندی پر غور کیا جاسکتا ہے ‎افغان حکومت نے اب تک 18 صوبوں سے 550 طالبان قیدیوں کو رہا کیا۔ موجودہ صورت حال میں کورونا وائرس سے ہزاروں قیدیوں کی جانوں کو خطرہ ہے۔

افغان حکومت اور طالبان امن مذاکرات جاری رکھنے پر متفق، جنگ بندی پر اتفاق نہیں ہو سکا

Leave a reply