نامور شاعراور ماہر لسانیات نصیر ترابی انتقال کر گئے

0
43

اردو زبان کے نامور شاعر، ماہر لسانیات، لغت نویس نصیر ترابی دل کا دورہ پڑنے سے اس جہان فانی سے کوچ کر گئے-

باغی ٹی وی : اردو زبان کے نامور شاعر، ماہر لسانیات، لغت نویس نصیر ترابی نامور ذاکر اور خطیب علامہ رشید ترابی کے فرزند تھے ۔ پاکستانی ڈراما سیریل ہمسفر کے ٹائٹل گیت وہ ہم سفر تھا ، انہیں کی مقبول عام غزل تھی ۔

نصیر ترابی 15 جون 1945ء کو ریاست حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے۔ 1968ء میں جامعہ کراچی سے تعلقات عامہ میں ایم اے کیا۔ 1962ء میں شاعری کا آغاز کیا۔

ان کا اولین مجموعۂ کلام عکس فریادی 2000ء میں شائع ہوا۔ ایسٹرن فیڈرل یونین انشورنس کمپنی میں ملازمت اختیار کی اور افسر تعلقات عامہ مقرر ہوئے۔ عکسِ فریادی (غزلیات) ؛شعریات (شعر و شاعری پر مباحث اور املا پر مشتمل) ،لاریب (نعت، منقبت، سلام)،

نصیر ترابی کو انک کی ادبی خدمات کی وجہ سے اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے علامہ اقبال ایوارڈ ملا۔

وہ ہمسفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا جدائی نہ تھی

نہ اپنا رنج، نہ اوروں کا دکھ، نہ تیرا ملال
شب فراق کبھی ہم نے یوں گنوائی نہ تھی

محبتوں کا سفر اس طرح بھی گزرا تھا
شکستہ دل تھے مسافر شکستہ پائی نہ تھی

عداوتیں تھیں، تغافل تھا، رنجشیں تھیں بہت
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا، بے وفائی نہ تھی

بچھڑتے وقت ان آنکھوں میں تھی ہماری غزل
غزل بھی وہ جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی

کسے پکار رہا تھا وہ ڈوبتا ہوا دن
صدا تو آئی تھی لیکن کوئی دہائی نہ تھی

کبھی یہ حال کہ دونوں میں یک دلی تھی بہت
کبھی یہ مرحلہ جیسے کہ آشنائی نہ تھی

عجیب ہوتی ہے راہِ سخن بھی دیکھ نصیر
وہاں بھی آگئے آخر، جہاں رسائی نہ تھی

(نصیر ترابی)

Leave a reply