مُک گیا تیرا شو نیازی گو نیازی گو نیازی،پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے نعرے

0
26
شور-مچانے-کی-بجائے-حقیقت-تسلیم-کرنی-پڑے-گی،صدر-مملکت-کا-اپوزیشن-کو-مشورہ #Baaghi

مُک گیا تیرا شو نیازی گو نیازی گو نیازی،پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے نعرے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری ہے

وزیراعظم عمران خان ایوان میں موجود ہیں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو بھی ایوان میں موجود ہیں آرمی چیف سمیت مسلح افواج کے سربراہان بھی گیلری میں موجود ہیں اسپیکراسد قیصر اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی اپنی نشستوں پر موجود ہیں صدر مملکت کے خطاب کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کیا، صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی کا کہنا تھا کہ میری گفتگو حال اور مستقبل کے حوالے سے ہے،گزشتہ 3 سالوں میں ملک وقوم میں بہت مثبت تبدیلیاں آئی ہیں پاکستان کی معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے شور مچانے کی بجائے حقیقت تسلیم کرنی پڑے گی تیسرے پارلیمانی سال کی تکمیل پرمبارکباد پیش کرتا ہوں،کورونا کے باعث دنیا بھرکی معیشتیں متاثرہوئیں،کورونا کے دوران پاکستان کی معیشت مستحکم رہی بہتر حکومتی پالیسیوں کی بدولت معیشت مستحکم رہی،حکومت نےتعمیراتی شعبے کو 36ارب روپے کی سبسڈی دی،

صحافیوں کے خلاف کچھ ہوا تو سپریم کورٹ دیوار بن جائے گی، سپریم کورٹ

صحافیوں کا کام بھی صحافت کرنا ہے سیاست کرنا نہیں،سپریم کورٹ میں صحافیوں کا یوٹرن

مجھے صرف ایک ہی گانا آتا ہے، وہ ہے ووٹ کو عزت دو،کیپٹن ر صفدر

پولیس جرائم کی نشاندہی کرنے والے صحافیوں کے خلاف مقدمے درج کرنے میں مصروف

اپوزیشن کے شور شرابے پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ صبرکریں اورسنیں،عوام کوبات سمجھ آ گئی ہے یہاں بھی سمجھنی چاہیے ، ترسیلات زر 19.4ارب ڈالرتک پہنچ گئے ،پاکستان اسٹاک ایکس چینج نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑدیئے ،زرعی شعبے میں مزید بہتری کی ضرورت ہے،غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے،دنیا اس وقت چوتھے صنعتی انقلاب سے گزر رہی ہے یہ صرف معاشی انقلاب نہیں،فکری انقلاب ہے،ملکی ترقی کا سہرا وزیراعظم عمران خان کے سر جاتا ہے،اپوزیشن کچھ سن لیں تو سمجھ میں آجائے گی اسٹیل اور سیمنٹ سمیت 60 کے قریب انڈسٹری چل پڑی ہے،اب تک 17 لاکھ نوجوانوں کو ڈیجیٹل کی تربیت دی جاچکی ہے، احساس پروگرام کےتحت غریبوں کی مددکی گئی، ہم نےماضی میں ٹیلنٹ کی قدرنہیں کی،3 سال میں پاکستان نے اندرونی وبیرونی محاذپرکامیابیاں حاصل کیں،زرعی شعبے میں مزیدبہتری کی ضرورت ہے،نوجوانوں کوتربیت اورروزگارکے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں،احساس کفالت،نشوونمااوراحساس آمدن اورلنگرخانے جیسے پروگرام شروع کیے گئے،ہم نےلوٹ مارسے توجہ ہٹا کرانسانیت پرفوکس کیا ہے،احساس کفالت پروگرام کے تحت رواں سال 70 لاکھ خواتین کو ماہانہ 2 ہزارروپے دیئے جائیں گے،کامیا ب جوان پروگرام کیلئے 100 ارب روپے رکھے گئے ہیں،کامیاب جوان پرگرام کےتحت نوجوانوں کوآسان شرائط پر قرضے دیئے جائیں گے،پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی پرتوجہ دینےکی ضرورت ہے،بڑھتی آبادی کی وجہ سے وسائل پربوجھ پڑرہا ہے .بچوں کی پیدائش میں وقفےکی اشد ضرورت ہے ،انتخابات میں شفافیت جمہوریت کے لیے بہت ضروری ہے ای وی ایم میں پرانے بیلٹ کا نظام بھی شامل ہے،انتخابی اصلاحات کو متنازع نہ بنایا جائے، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا بہت ضروری ہے،

صدر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کئی دہائیوں سے کشمیریوں کی نسل کشی کررہا ہے،وزیراعظم نے خود کوکشمیرکا سفیر کہا اورعالمی فورم پربھارت کا چہرہ بےنقاب کیا، سمندر پار پاکستانیوں کوووٹ کا حق دلانے کیلئے موجودہ حکومت نے سب سے زیادہ کام کیا

قبل ازیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک اور اس کے بعد نعت رسول مقبول ﷺ سے ہوا اس دوران پارلیمنٹ میں مکمل خاموشی رہی مگر جونہی سپیکر قومی اسمبلی نے مائیک سنبھالا اپوزیشن نے شور شرابہ شروع کر دیا سپیکر قومی اسمبلی نے صدر مملکت کو خطاب کی دعوت دی صدر مملکت کے مائیک سنبھالنے سے قبل ہی اپوزیشن نے نعرے بازی شروع کر دی تھی اپوزیشن کی جانب سے گو نیازی گو کے نعرے لگتے رہے ،اس دوران وزیراعظم عمران خان ایوان میں بیٹھے رہے، شہباز شریف اور بلاول بھی ایوان میں تھے پارلیمنٹ میں ن لیگی رہنما خواجہ آصف ، شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال مُک گیا تیرا شو نیازی گو نیازی گو نیازی کا نعرہ لگاتے رہے ،شہباز شریف اور یوسف رضا گیلانی بھی اس دوران ایک ساتھ خاموشی سے کھڑے نظر آئے

دوسری جانب نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے پارلیمنٹ ہائوس پریس گیلری بند کرنے کی مذمت کی اور کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کے لئے پارلیمان کی پریس گیلری بند کی گئی ہے، پارلیمان کی پریس گیلری کبھی مارشل لا میں بھی بند نہیں ہوئی، صحافیوں کی پریس گیلری جانے پر پابندی کس بنیاد پر لگائی جا رہی؟ تباہی سرکار کو صحافیوں سے کیا خطرہ ہے؟ اسپیکر قومی اسیمبلی کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں، پہلے ہی صحافی پارلیمان کے باہر احتجاج کر رہے ہیں، مشترکہ اجلاس میں دنیا بھر کے سفیر ہونے، حکومت اپنا تماشہ نہ بنائے، صدر کا خطاب ان کیمرا نہیں جو صحافیوں پر پابندی لگائی جا رہی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی اپنا فیصلہ واپس لے،

Leave a reply