نارکوٹکس کو وزارتِ داخلہ ،ایوی ایشن کو وزارتِ دفاع میں شامل کرنے کا فیصلہ ،وزیر قانون

اسلام آباد: وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی ملکیتی اداروں کا خسارہ ہر سال سیکڑوں ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا مقصد کاروبار کرنا نہیں بلکہ ایک سازگار ماحول فراہم کرنا ہے، تاہم، حکومت نے کاروباری سرگرمیوں میں بہت زیادہ مداخلت کی ہے۔اعظم نذیر تارڑ نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ حکومت نے نارکوٹکس کو وزارتِ داخلہ اور ایوی ایشن کو وزارتِ دفاع میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ، کیڈ اور پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔وزیرِ قانون نے سینیٹ میں کہا کہ وہ ان ملازمین کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جنہوں نے سروس کی معیاد پوری کرلی ہے، اور انہیں قبل از وقت ریٹائرمنٹ دینے کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ جن ملازمین کی مدت 7 سال تک باقی ہے، ان کو بھی پیکجز فراہم کیے جائیں گے۔اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ باقی ملازمین کے لیے سرپلس پول کی آپشن رکھی جائے گی، اور رائٹ سائزنگ کے دوران یہ مقصد نہیں ہے کہ لوگوں کو بے روزگار کیا جائے، بلکہ یہ سب کچھ ایک قانونی فریم ورک کے اندر کیا جائے گا۔وزیرِ قانون نے واضح کیا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر ہو کر گھر نہیں بھیجا جائے گا، اور حکومت کئی محکموں کی تنظیم نو کر رہی ہے تاکہ ریاستی اداروں کی کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے۔
انصاف کے ہتھیاروں کو جبر میں تبدیل کرنے سے حکومتیں گر جاتی ہیں، سینیٹر علی ظفر
دوسری جانب پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ انصاف دفن کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، قانون کی سمجھ اور انصاف بند ہے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی بات کرتے ہیں، حکومت کہتی تھی کہ یہ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، اربوں روپے کی جیولری خرید لی اور پیسے کم دیئے ،حکومت نے اس کیس میں کس کو پیش کیا، حکومت نے ٹائر کے ایک سیلز مین کو بطور گواہ پیش کیا، ہائی کورٹ نے پہلی ہی سماعت میں اس کیس کو شٹ کر دیا، دوسرا سائفر کیس بنایا گیا اور یہ بھی عدالت نے بند کر دیا، پوری قوم کو پتا ہے کہ القادر کیس کے حقائق کیا ہیں، انصاف کے ہتھیاروں کو جبر میں تبدیل کرنے سے حکومتیں گر جاتی ہیں، آج انہوں نے عدالتوں کو میدان جنگ بنا دیا ہے، عدالتوں کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کو اندر رکھنا چاہتے ہیں، انصاف اندھا نہیں ہوتا لیکن بہرا بھی نہیں ہوتا،
دو نئی سب میرین کیبلز کی تنصیب کی جا رہی ،انٹرنیٹ تیز ہو گا،شزا فاطمہ خواجہ
علاوہ ازیں وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن، شزا فاطمہ خواجہ نے سینیٹ اجلاس میں انٹرنیٹ کی اسپیڈ اور اس سے متعلق مسائل پر تفصیلی اظہارِ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ اسپیکٹرم پر دباؤ کی وجہ سے پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی آ رہی تھی، تاہم جیسے جیسے اسپیکٹرم کی مقدار میں اضافہ ہوگا، انٹرنیٹ کی رفتار میں بھی بہتری آئے گی۔شزا فاطمہ نے بتایا کہ موجودہ وقت میں 500 میگا ہرٹز اسپیکٹرم استعمال ہو رہا ہے اور سابقہ اسپیکٹرم کیسز جو عدالتوں میں زیر سماعت تھے، انہیں حل کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی سب میرین کیبلز کی تعداد آٹھ ہے، جن میں سے ایک کیبل خراب ہو چکی ہے، لیکن خوشخبری یہ ہے کہ دو نئی سب میرین کیبلز کی تنصیب کی جا رہی ہے، جس سے انٹرنیٹ کی رفتار میں نمایاں بہتری آئے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) انٹرنیٹ کی اسپیڈ کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل آڈٹ کر رہا ہے اور گزشتہ ڈیڑھ سال میں آڈٹ کی تعداد دوگنا کر دی گئی ہے۔ مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ میں آئی ٹی ایکسپورٹس میں 33 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، جو کہ ایک مثبت پیشرفت ہے۔شزا فاطمہ نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ آئی ٹی واحد صنعت ہے جس نے ملک میں تجارتی اضافے کے ساتھ سرپلس دکھایا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں 25 فیصد نئے انٹرنیٹ صارفین کا اضافہ ہوا ہے اور اس کے علاوہ موبائل براڈ بینڈ پر انٹرنیٹ کی رفتار میں مسائل دیکھے گئے ہیں، لیکن فکسڈ لائن انٹرنیٹ میں کوئی خاص مسائل نہیں پائے گئے۔
تھائی لینڈ میں اغوا چینی اداکار بازیاب
چیمپئنز ٹرافی:اکستان میں ہونے والے میچز کے ٹکٹوں کی قیمتیں فائنل