نشہ ایک لعنت یا فیشن تحریر : شاہ زیب

منشیات انسان کو سکون دینے کے دھوکے میں رکھ کر بربادی تک لے جاتا ہے، نشے کے استعمال سے انسان ذہنی طور پر مفلوج ہو کر رہ جاتا ہے۔ جس سے مختلف نفسیاتی مسائل جنم لیتے ہیں۔۔
گزرتے وقت کے ساتھ نشے کے استعمال میں نہ صرف دنیا میں بلکہ پاکستان میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ایک اندازے کے مطابق دس ملین افراد اس لعنت کا شکار جن میں زیادہ تعداد نوجوان نسل کی ہے سب سے زیادہ 25 سے 30 سال کے افراد اس کے بعد 15 سے 24 سال تک کے افراد ہیں۔ جن میں ابھی اَسی مرد اور بیس فیصد خواتین کی ہے۔نہایت افسوس کی بات ہے کہ 350 ٹن سے زائد افغان منشیات پاکستان میں سالانہ کے حساب سے استعمال ہو رہی ہے جو کہ ایک بڑی مقدار ہے۔
پہلے لوگ محبت یا پریشانیوں سے تنگ آکر نشے میں پناہ ڈھونڈتے تھے ان کے خیال میں وہ اس دنیا سے کٹ کر سکون حاصل کرتے تھے لیکن اج حالات بلکل مختلف ہیں آج نشہ ایک فیشن یا سٹیٹس سمبل بن گیا ہے ہائی کلاس کے لوگ اس کو ایڈونچر کے طور پر لینا شروع کرتے ہیں اور پھر اس کے عادی بن جاتے ہیں۔
ہمارے تعلیمی ادارے بھی اس لعنت سے محفوظ نہیں ہیں نشے کی عادت ہماری نوجوان نسل میں بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے مستقبل کے معماروں کو منشیات کے شکنجے میں جکڑ کر ان کو تعلیم سے دور اور پاکستان کو ترقی سے دور کیا جارہا ہے
طلباء طالبات کو مختلف منشیات جیسے کہ چرس ہیروئن، افیم، شیشہ ، آئس جیسے مہلک نشے میں مبتلا کیا جا رہا ہے
نشہ کو ایک برائی یا ایک لعنت سمجھنے اور اس سے دور رہنے کی ترغیب دینے کی بجائے اس کو فیشن بنا کر پیش کیا جاتا ہے اور وہ ذہین لوگ جنہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے ملک کی ترقی میں حصہ لینا ہوتا ہے وہ اس جال میں پھنس جاتے ہیں
اور پھر نہ صرف اپنی زات اپنا کیرئیر اپنی زندگی تک کو برباد کر لیتے بلکہ مختلف قسم کے جرائم میں ملوث ہو کر اپنے ساتھ جڑے دوسرے لوگوں کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔
والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں ان کی سرگرمیوں پر دھیان دیں حکومت کو منشیات فروشوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے بلکہ ایک قانون بنائیں کیونکہ اس کی اشد ضرورت ہے نشے میں مبتلا افراد کی مدد کرنا صرف ان کے والدین یا حکومت کی ہی نہیں ہماری بھی زمہ داری ہے ہمیں چاہیے کہ ہمیں اپنے اردگرد رہنے والوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں تاکہ ان کو با اختیار بنائیں تاکہ لوگ اس لعنت کی جانب کم سے کم متوجہ ہوں اور جو اس کا عادی ہو اس کو پیار سے سمجھائیں تاکہ وہ اس نشہ سے چھٹکارا پا سکے نہ کہ ان سے نفرت کریں اس طرح وہ مزید اس دلدل میں پھنستا چلا جائے بطور شہری ہم سب کو اس کی روک تھام کے لیے زمہ داری ادا کرنی چاہیے شکریہ

@shahzeb___

Comments are closed.