نواز شریف کے جگری یار،ایف آئی اے کے شکنجے میں، لیکن آپ نے گھبرانا نہیں

0
22
نواز-شریف-کے-جگری-یار،ایف-آئی-اے-کے-شکنجے-میں،-لیکن-آپ-نے-گھبرانا-نہیں #Baaghi

نواز شریف کے جگری یار،ایف آئی اے کے شکنجے میں، لیکن آپ نے گھبرانا نہیں

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ آج بہت خبریں ہیں۔ عمران خان سے نوازشریف اور نوازشریف سے میاں منشا تک ۔ پھر اعظم سواتی کے بعد پرویز خٹک بھی خبروں میں ان ہوگئے ہیں۔ ۔ اس میں تو کوئی شک نہیں ہے ۔ کہ منی لانڈرنگ ، کرپشن ، لوٹ مار کے آل شریف گرو ہیں ۔ اب اطلاعات کے مطابق شریف فیملی کے کارخاص،حصے دار، جانی یار ، منی لانڈرنگ کے بے تاج بادشاہ جسے دنیا میاں منشا کے نام سے یاد کرتی ہے ۔ وہ اس وقت سخت مشکل میں پھنس چکے ہیں۔ کیونکہ ان کے کرتوت ہی ایسے ہیں ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اب یہ کالے کرتوت دنیا کے سامنے آگئے ہیں ۔ ایف آئی اے نے کافی تحقیقات کے بعد ایسی چیزیں اکٹھی کرلیں ہیں کہ جن کے بعد اب نہ تو شریفوں کا بچنا ممکن ہے اورنہ ہی انکے فرنٹ مین اور حصے دار میاں منشا کا ۔ کیونکہ اتنے بڑے ثبوتوں کوٹھکرایا نہیں جا سکتا ہے ۔ رہا معاملہ میاں نوازشریف کا تو وہ پہلے ہی مجرم ہیں‌۔ ایف آئی اے نے جو لیگل نوٹس بھیجوایا ہے ۔ اس کے مطابق رمضان شوگرملز اور دیگرشریف فمیلی کی شوگر ملز میں منی لانڈرنگ کے ذریعہ اربوں روپے ہیرپھیرکرکے قومی خزانے کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا گیاہے۔ اس نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہ ےکہ ایف آئی اے کے وہ افسران جن کو اس گینگ نے اس جرم عظیم کو تکمیل کے مراحل تک پہچانے کے لیے استعمال کیا اب وہ بھی کٹہرے میں لائے جائیں گے ۔ اس نوٹس میں ان افسران کے نام اورعہدے بھی بیان کئے گئےہیں۔‌ اس نوٹس میں میاں منشا سے کہا گیا ہےکہ منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت آپ پرجرم ثابت ہوتا ہے لٰہذا قانون کے سامنے جواب دہ ہونا ہوگا۔ نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد نے تفتیش بھی میں انکشاف کیا تھا کہ غیرملکی اثاثے شہزاد سلیم کے پاس محفوظ ہیں۔ چونیاں پاور، نشاط پاور سے قومی خزانے کو 80 ارب کا نقصان پہنچایا گیا ۔ دونوں پاور پلانٹ نشاط گروپ کی ملکیت ہیں۔ میاں منشا اور اُن کے بیٹوں پرمنی لانڈرنگ کا بھی الزام ہے۔ میاں منشا نے 2010 میں برطانیہ میں سینٹ جیمز ہوٹل اینڈ کلب خریدا، جس کی خریداری کے لیے انہوں نے کروڑوں پاؤنڈز غیر قانونی طریقے سے برطانیہ بھیجے۔۔ میاں منشا کے خلاف پاکستان ورکر پارٹی کے چیئرمین فاروق سلہریا نے گزشتہ برس بھی ایک درخواست نیب میں دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ میاں منشا نے 95ملین ڈالر منی لانڈرنگ کرکے پاکستان سے برطانیہ منتقل کئے ہیں۔ ایم سی بی بینک
نشاط گروپڈی جی خان سیمن ٹآدم جی انشورنس اور نشاط پاور کمپنیاں میاں منشا کی ملکیت ہیں۔ نیب نے گزشتہ سال جون میں میاں محمد منشا کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع بھی کی تھیں۔ ویسے نیب سے تو مجھے کوئی خاص امید نہیں ہے ۔ ساتھ ہی احتساب کے جتنے نعرے تھے وہ بھی زمین بوس ہوتے دیکھائی دیتے ہیں ۔ پر میاں منشا مشکل کا ضرور شکار ہیں ۔ مگر اس ملک کی کہانی مجھے سے بہتر آپ جانتے ہیں کہ طاقتور لوگ کسی نہ کسی اسٹیج پر جاکر اس قانون کے جالے کو پھاڑ کر سزاو جزا کے عمل سے بچ ہی نکلتے ہیں ۔ کیونکہ اس ملک کا نظام ہی کچھ ایسا بن چکا ہے ۔ جس بارے طاہر القادری تو بڑی کھلے الفاظ میں کہتے ہیں کہ اس نظام سے کوئی بہتری نہیں آنی ۔ حقیقی تبدیلی نظام کی تبدیلی سے ہی آئے گی ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ کیونکہ جو پارٹی اپوزیشن میں ہوتی ہے تو اس کردار وگفتار مختلف ہوتا ہے اور جیسے ہی انکو اقتدار ملتا ہے ۔ یہ آنکھیں ماتھے پر رکھ لیتے ہیں ۔ بھول جاتے ہیں کہ ماضی میں یہ کیا کہا کرتے ہیں اور کیوں کہا کرتے تھے ۔ یہ میں اس لیے کہہ رہا ہوں کیونکہ تبدیلی سرکار آنے کے باوجود اس ملک میں ایک نہیں دو پاکستان ہیں ۔ ۔اس نئے پاکستان میں حکومت نے وزیراعظم عمران خان کو بیرون ملک سے ملنے والے تحائف کی تفصیلات دینے سے انکار کر دیا ہے ۔ جبکہ دوسری طرف پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس چل رہے ہیں۔ ۔ کابینہ ڈویژن نے انفارمیشن کمیشن آف پاکستان کا شہری کو وزیراعظم کے تحائف کی تفصیلات دینے کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے ۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عتیق الرحمان صدیقی نے عدالت میں کہا کہ حکومت نے عمران خان کو بطور وزیراعظم ملنے والے تحائف کلاسیفائیڈ ہیں ۔ ساتھ موقف اپنایا کہ سربراہان مملکت کے درمیان تحائف کا تبادلہ بین الریاستی تعلقات کا عکاس ہوتا ہے ایسے تحائف کی تفصیلات کے اجرا سے میڈیا ہائپ اورغیر ضروری خبریں پھیلیں گی بے بنیاد خبریں پھیلانے سے مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں گے جبکہ ملکی وقار بھی مجروح ہو گا۔ ویسے میں نے پہلی بار سنا ہے کہ تحائف بھی کلاسیفائیڈ ہوتے ہیں ۔ دنیا کے کسی اور ملک میں ایسی کوئی مثال ہے تو مجھے ضرور بتائیے گا ۔ مجھے نہیں معلوم کہ تحریک انصاف جوابدہی اور شفافیت سے کیوں ڈر رہی ہے ۔ حالانکہ کے نئے پاکستان کے حوالے سے عمران خان کی جتنی تقاریر میں سن سکا ہوں ۔ ان کے مطابق یہ سلسلہ تو نئے پاکستان میں چل ہی نہیں سکتا ۔ حقیقت میں عمران خان ریاست مدینہ اور فلاحی ریاست کی جتنی باتیں کیا کرتے تھے وہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ صرف باتیں ہی ثابت ہورہی ہیں ۔ اب جو کابینہ ڈویثرن کہہ رہی ہے کہ تحائف کی تفصیلات بتانے سے پاکستان کے ملکوں کے درمیان تعلقات متاثر ہونگے۔ ۔ یہ وہی حکومت ہے جس نے گزشتہ سال ماضی کی حکومتوں کو بیرون ممالک دوروں کے دوران ملنے والے تحائف کی نیلامی کا فیصلہ کیا تھا ۔ پتہ نہیں نیا پاکستان بنانے والے احتساب سے اتنا خوفزدہ کیوں ہیں؟ سچ یہ ہے کہ دوسروں کی باری پر یہ انقلابی بن جاتے ہیں ۔ پھر پتہ نہیں وہ کون سے ملک ہیں کہ تحائف کی تفصیلات سامنے آنے سے ہمارے ان ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہوسکتے ہیں ۔ مزے کی بات ہے کہ اعظم سواتی مخالفوں کے رازوں سے پردے تو خوب ہٹا رہے ہیں ساتھ شبلی فراز کو اپوزیشن کی کروڑوں کی گھڑیاں بھی دیکھائی دے رہی ہیں پر اپنا گریبان اس حکومت کو نہیں دیکھائی دیتا وہاں یہ نہیں جھانکتے ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ پھر قانون کی بالادستی کی بات کرنے والی تحریک انصاف کے اہم رہنما اور وزیر دفاع خود ہی قانون کی عمل داری کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنتے دکھائی دیئے۔ ۔ دراصل نوشہرہ تحریک انصاف کا گڑھ اور وزیر دفاع پرویزخٹک کا آبائی علاقہ ہے۔ پرویز خٹک ایک روز قبل اپنے حلقہ انتخاب میں جلسہ کررہے تھے۔ جلسے کے اختتام پر ان کے کارکنوں نے آتش بازی کی۔ لیکن پولیس نے آتش بازی سے رکوادی۔ تعجب تب ہوا جب پرویز خٹک نے ورکرز کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے سٹیج سے اعلان کیا کہ آتش بازی کیوں روکی گئی۔ آتش بازی کی جائے، کسی افسر کی پرواہ نہ کریں۔ میں یہاں موجود ہوں دیکھتا ہوں ۔ دیکھتا ہوں کیسے آتش بازی کو روکا جاتا ہے۔۔ تو یہ ہے وہ ۔ صاف چلی شفاف چلی ۔۔۔۔ دو نہیں ایک پاکستان ۔۔۔
۔ جب آئے گا عمران بنے گا نیا پاکستان ۔۔۔۔ روک سکو تو روک لو تبدیلی آئی رے ۔۔۔ آپ انکے ذرا الیکشن سے پہلے کے نعرے دیکھیں اور اب حرکتیں دیکھیں ۔ یہ اپنے ہی لگائے ہوئے نعروں ، کہی ہوئی باتوں ، دیے ہوئے منشور سے مذاق کررہے ہیں ۔ اب جب عوام ان کو جنرل الیکشن میں جھٹکا دے گے جیسے اس عوام نے تبدیلی سرکار کو ہر ضمنی الیکشن اور حالیہ کینٹ بورڈ الیکشن میں دیا ہے ۔ تو یہ دھاندلی دھاندلی کا شور مچانا شروع کر دیں گے ۔ یہ میں اس لیے کہہ رہا ہوں کیونکہ ہماری ایک سیاسی تاریخ ہے ۔ جو بتاتی ہے کہ چوتھے سا ل میں نہ چاہتے ہوئے بھی کوئی بھی سویلین حکومت بند گلی میں پھنس جاتی ہے۔ جبکہ یہ حکومت ت ہر کام اپنے ہاتھ سے خراب کر رہی ہے ۔ ۔ محمد خان جونیجو ، یوسف رضا گیلانی اور میاں نواز شریف کو چوتھے سال میں ہی مسائل کا سامنا کرنا پڑا ۔ ماضی کی تمام سویلین حکومتوں کی طرح اب عمران خان حکومت بھی چوتھا سال شروع ہوتے ہی بند گلی میں پھنستی جا رہی ہے۔ ۔ حکومت کے اہم وزراء ضرورت سے زیادہ اعتماد کا شکار ہیں۔ انہوں نے کئی سیاسی اور غیر سیاسی محاذ کھول لئے ہیں۔ اس وقت میڈیا اور الیکشن کمیشن کے محاذ غیر سیاسی اور غیر ضروری ہیں۔ ۔ میڈیا کو کنڑول کرنے کے چکر میں الٹا نقصان ہوتا نظر آنا شروع ہوگیا ہے کہ اس معاملے پر حکومت کے حامیوں نے بھی حکومت کے خلاف بندوقیں تان لی ہیں ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ۔ دوسرا یہ خواہش تو مجھے لگتا ہے کہ حسرت ہی رہ جائے گی ۔ لیکن مان بھی لیا جائے کہ اگر زور زبردستی سے الیکٹرانک ووٹنگ کروا بھی لی گئی تو وہ غدر مچے گا کہ اسے سنبھالنا کسی کے لئے ممکن نہیں ہوگا۔ پھر مہنگائی اور بے روزگاری نے حکومت کو ان علاقوں میں بھی غیر مقبول بنا دیا ہے۔ جو پی ٹی آئی کی جیت کا نشان سمجھے جاتے تھے ۔ یوں وزیراعظم عمران خان اور ان کے کئی وزراء فرانس کی ملکہ میری بنتے جا رہے ہیں کہ اگر روٹی نہیں ہے تو کیک کھا لیں۔ ۔ بجلی کے بلوں پر ایڈوانس انکم ٹیکس 5 تا 35 فیصد کا صدارتی آرڈیننس عمران خان حکومت کو بہت غیر مقبول بنا دے گا۔ پاکستان اس سے پہلے بھی آئی ایم ایف سے معاہدے کرتا رہا ہے لیکن اتنی ظالمانہ شرائط والا معاہدہ پی ٹی آئی حکومت نے کیا جس کے بعد بجلی اور گیس پاکستانی عوام کے لئے ڈراؤنا خواب بن چکی ہے۔ یوں آئی ایم ایف معاہدہ پاکستانی عوام کے سر پر ایٹم بم کی طرح پھٹا ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ کپتان کو بہت پہلے معلوم ہو گیا تھا کہ اُن کے دورِ حکومت میں عوام کو کبھی کوئی اچھی خبر نہیں ملے گی۔ اِس لئے انھوں نے پہلے ہی نصیحت کر دی تھی کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔

Leave a reply