لاہور:نوازشریف پرسنگین الزام لگانے والا ہےکون اورکن سے رابطے میں تھا:تفصیلات آگئیں،اطلاعات کے مطابق لندن میں بیٹھ کرنوازشریف پر سنگین الزام لگانے والے شخص کی حقیقت کھل کرسامنے آگئی ہے،لندن پولیس کوارشد شریف کے قتل اورعمران خان پر ہونے والے حملے کے حوالے سے مبینہ ثبوت دینے کا دعویداراصل میں پی ٹی آئی کا بڑی خیرخواہ نکلا ہے ،
سید تسنیم حیدر کہ جس نے لندن میں پریس کانفرنس کرکے ارشد شریف کے قتل اورعمران خان پروزیرآباد میں ہونے والےحملےکا نوازشریف کو مورود الزام ٹھہرایا ہے ، پہلی بات تو یہ ثابت ہوتی ہے کہ یہ شخص پی ٹی آئی کے لوگوں سے بھی رابطے میں تھا،
شاید یہی وجہ ہے کہ ارشد شریف قتل سے توجہ ہٹانے اور وقار، خرم، طارق وصی اور سلمان اقبال کے کردار سے توجہ ہٹانے کے لیے اے آر وائی کے رپورٹر فرید قریشی، پی ٹی آئی رہنماؤں طارق محمود اور مہتاب عزیز کی مدد سے لندن میں پریس کانفرنس کی اور سنگین الزامات لگائے
ادھر یہ بھی اطلاعات ہیں کہ اے آر وائی پاکستانیوں کو تواس حوالے سے من گھڑت کہانیاں سنا رہا ہے لیکن اے آر وائی یہ خبر برطانیہ میں نہیں دکھا رہا کیونکہ وہ ناصر بٹ کے خلاف 250 ہزار پاؤنڈ کا ہتک عزت کا مقدمہ ہار چکا ہے۔ دوسری بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ لندن میںاس طرح کے جھوٹ پرسخت سزا ہوتی ہے اورکسی کے خلاف ایسی رپورٹنگ کی اجازت نہیں اس لیے اے آر وائی لندن میں یہ منظر نہیں دکھا رہا
جہاں ایک طرف سوشل میڈیا پر سید تسنیم حیدر کے پی ٹی آئی والوں سے رابطوں کا سلسلے کے بارے میں انکشافات ہورہے ہیں ،وہاں مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے نواز شریف پر سینیئر صحافی ارشد شریف کے قتل کا الزام لگانے والے تسنیم حیدرکی پی ٹی آئی رہنما ذلفی بخاری کے ساتھ تصاویر سوشل میڈیا پر شیئرکردیں۔
ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں تسنیم حیدرکی پی ٹی آئی رہنما ذلفی بخاری کے ساتھ تصاویر شیئر کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بظاہریہ بندہ فراڈیا لگتا ہے،نہ کبھی نام سنانہ کبھی دیکھا، کچھ چینلز نے اسے سیدھا ن لیگ کا ترجمان بنادیا۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ شرم کرو، جھوٹ کی بھی کوئی حدہوتی ہے، ذلفی بخاری کا ترجمان ہوسکتا ہے یہ اور اکثرپی ٹی آئی کےاجتماعات میں ہی نظر آتا ہے۔
یاد رہے کہ سید تسنیم حیدر جو کہ اپنے آپ کو ن لیگ لندن کا ترجمان کے طور پر پیش کرتے ہیں ، جن کی ترجمانی کی تردید مریم اورنگزیب کرچکی ہیں ،یہ سید تسنیم حیدر ارشد شریف کی دردناک موت اورعمران خان پر ہونےوالے حملے کے بارے میں پہلے کچھ اورموقف رکھتے تھے ،
اس حوالے سے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں سید تسنیم حیدر کہتے ہیں کہ عمران خان نے اپنے اوپرہونے والے ممکنہ قاتلانہ حملے میں ملوث کرداروں کے بارے میں جو ویڈیو پیغام ریکارڈ کروایا تھا ،عمران ریاض خان ، سمیع ابراہیم اور ایسے ہی ارشد شریف جیسے صحافی باہرکسی دوسرے ملک میں جاکر وہ پیغام وائرل کرنا چاہتے تھے ،
سید تسنیم حیدر اپنی گفتگو میں بڑی ہوشیاری سے اداروں کو بھی اس حملے میں ملوث کرنے کی طرف اشارہ کرتا ہے اور ساتھ ساتھ ایک ایسا پیغام بھی شیئر کرجاتا ہے کہ جس سے بہت کچھ وہ عیاں کرنا چاہتا ہے، سید تسنیم حیدر کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کے پیچھے کچھ ادارو کے لوگ تھے ، لیکن ساتھ ہی سید تسنیم حیدر کہتے ہیں کہ کچھ دن بعد اصل کہانی سامنے آئے گی اور سب کی آنکھیں کھل جائیں گی ، اس سے بھی صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سید تسنیم حیدر اس موقع کی تلاش میں تھا کہ وہ نوازشریف پرسنگین الزامات لگائے اور ارشد شریف کے قتل اور عمران خان پر حملے کونوازشریف کے کھاتے میں ڈال کراپنے آپ کومعصوم عن الخطا قرار دے
ادھر سید تسنیم حیدر کے بارے میں مزید انکشافات ہوئے ہیں ،سابق وزیراعظم نواز شریف پر سینیئر صحافی ارشد شریف کے قتل کا الزام لگانے والا تسنیم حیدر خود قتل کیس کا مفرور ملزم نکلا۔
دستاویز کے مطابق ملزم 15 مئی 2004 کو تھانہ صدرگجرات کے قتل کیس کی تفتیش کاملزم ہے۔قتل کے اس واقعے میں تقریباً 17 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
پنجاب پولیس ذرائع کے مطابق تسنیم حیدر شاہ قتل کیس کی تفتیش کے دوران ملزم نامزدہوا۔ملزم تسنیم حیدر کا تعلق ضلع گجرات کے علاقے مدینہ سیداں سے ہے۔