قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف کی اکتوبر میں وطن واپسی کا معاملہ ،چیف آرگنائزر مسلم لیگ ن مریم نواز نے 15 اکتوبر سے قبل تنظیمی کنونشن کے انعقاد اور نوٹیفکیشن تقسیم کا عمل مکمل کرنے کی ہدایت کر دی
مریم نواز نے ہدایت کی کہ لاہور کے تنظیمی عہدیداروں کے نوٹیفکیشنز 15 اکتوبر سے قبل تقسیم کر دیے جائیں،تنظیمی کنونشنزاور نئے عہدیداروں کو نوٹیفکیشنزکی تقسیم کے بعد استقبال کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جائے گی،صوبائی سطح ،وارڈز اور یوسی لیول پر ن لیگی کارکنان کو متحرک رہنے کی ہدایت کی گئی، صدر ن لیگ لاہور سیف کھوکھر نواز شریف کے استقبال کی تیاریوں کی نگرانی کریں گے
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف نے اسلام اباد کے بجائے لاہور آنے کا فیصلہ کیا ، اور ان کی وطن واپسی عام پرواز سے ہوگی،نواز شریف نے مرکزی قیادت کو استقبال کے لئے ٹاسک سونپ دیا ہےمریم نواز استقبالی معاملات کی نگرانی کر رہی ہیں، اور تنظیمی عہدیداران کو استقبالیہ جلسے میں زیادہ سے زیادہ لوگ لانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
نواز شریف نے ستمبر میں پاکستان آنا تھا مگر ستمبر کی بجائے اب وہ اکتوبر میں واپس آ رہے، شریف فیملی کا لندن میں اجلاس ہوا جس کے دوران نوازشریف کی واپسی کیلئے 15 اکتوبر کی تاریخ پر اتفاق کر لیا گیا ،سابق وزیراعظم شہباز شریف نے مشورہ دیا کہ نوازشریف ستمبر کی بجائے اکتوبر کے وسط میں پاکستان پہنچیں جس کی خاندان کے دیگر افراد نے بھی تائید کی
واضح رہے کہ نواز شریف علاج کے لئے لندن گئے تھے مگر تاحال واپس نہ آئے، شہباز شریف نے ڈیڑھ سال حکومت کی، وزیراعظم رہے، مگر انکے دور اقتدار میں بھی نواز شریف واپس نہ آئے، اب نگران حکومت قیام میں آ چکی ہے، نواز شریف کی واپسی کے لئے راستے ہموار کئے جا رہے ہیں، نواز شریف کب واپس آتے ہیں ؟ یہ بھی سوالیہ نشان ہے کیونکہ کئی بار نواز شریف کی واپسی کی تاریخیں دی جا چکی ہیں تا ہم ان تاریخوں پر نواز شریف نہ آئے، تاہم ن لیگی امید ہیں کہ نواز شریف الیکشن سے قبل واپس آ سکتے ہیں.
نواز شریف کب واپس آتے ہیں اس کا ابھی تک کنفرم نہیں
سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے
غیر ملکی سفارت خانوں نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی
نواز شریف کو آج تک انصاف نہیں ملا،
نوازشریف کی واپسی کے حوالے سے جو بھی فیصلہ ہوگا پارٹی باہمی مشاورت سے کرے گی