نواز شریف کو کسی بھی وقت دل کا دورہ پڑ سکتا ہے، عدالت میں وکیل کا بیان

سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، سماعت کے دوران پاک بھارت میچ کا تذکرہ بھی ہوا.
نواز شریف کی طبیعت خراب، جیل حکام نےایسا فیصلہ کیا کہ ن لیگی پریشان ہو گئے
شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں کی نواز شریف کی مخالفت، اہم خبر
نیب کے بعد عدالت میں میڈیکل آفیسر نے جمع کروایا جواب، کہا نواز شریف کو……اہم خبر
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست پرسماعت ہوئی،نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف کے قلب کی 24 گھنٹے مانیٹرنگ کی ضرورت ہے،انسولین مقدار کیلئے شوگرلیول کو بھی مانیٹرکرنا ضروری ہے ،اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ مختصر یہ کہ علاج پاکستان میں ممکن نہیں ؟خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف کامعائنہ کرنے والے ڈاکٹرز نے ایسا لکھا ہے،6 ہفتے کی سزامعطلی کے دوران نوازشریف کے ٹیسٹ ہوئے ،ڈاکٹرز نے لکھا کون کون سی بیماری کا علاج پاکستان میں ممکن ہے ،رپورٹ میں لکھا ہے کون کون سی بیماری کا علاج ممکن نہیں،خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف کو انتہائی ماہر ڈاکٹرز سے علاج کی تجویز دی گئی ہے ،ایسے ڈاکٹرز سے علاج کی تجویزہے جو پیچیدہ بیماریوں کے ماہر ہوں ،خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف کی شریانوں میں بندش سے کسی بھی وقت ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے ،سٹنٹ ڈالنے کے بعد نوازشریف کے خون کی ترسیل میں بندش ختم ہو گی۔ نوازشریف سال 2000سے مریض ہیں اور کوئی اسےجھٹلا نہیں سکتا، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس بات کاکوئی جھگڑا نہیں کہ وہ مرض میں مبتلا ہیں، پاکستان میں بھی قابل ڈاکٹر ہیں جو باہر بھی جاتے ہیں،
تحریک انصاف کا یوٹرن، نواز شریف کے قریبی ساتھی جو نیب ریڈار پر ہے بڑا عہدہ دے دیا
نواز شریف کے قریبی دوست میاں منشا کی کمپنی کو نوازنے پر نیب کی تحقیقات کا آغاز
خواجہ حارث نے کہا کہ جذبات کا بھی اثرہوتا ہے جیسے پاک بھارت میچ میں ہمارے جذبات میں فرق ہوتا ہے،پاکستان کامیچ بھارت سے ہوتا ہے تو پریشر ہوتا ہے،جب کسی اور ٹیم سےمیچ ہوتا ہے تو کھل کر کھیلتے ہیں ،خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ تمام میڈیکل رپورٹس کےمطابق نوازشریف کا ذہنی تناؤ بہت زیادہ ہے،جب نوازشریف اسپتال میں داخل تھےتواس نےکبھی ضمانت کانہیں کہا ،اس نے اپنی مرضی کے اسپتال کا کہا تھا ،اگرآپ مریض کواورعلاج آپکی مرضی سےہورہاہوتوکوئی مسلہ نہیں،خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف کی حالت ایسی ہے جیسے پرانی گاڑی جب ورکشاپ جاتی ہے تو ہر چیز کھل جاتی ہے ،اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کوئی ایسا علاج نہیں جس سے دوبارہ جوان ہو جائے ،جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ جتنی جدید ٹیکنالوجی آگئی ممکن ہے بھی اور نہیں بھی ،جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اس سے پہلے بھی والے کیس سے یہ مختلف ہے ،خواجہ حارث نے کہاکہ پہلی درخواست میں زندگی کیلئے خطرہ والی رپورٹس نہیں تھی ،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ تجاویز تو غیر ملکی ڈاکٹرز کی ہیں،یہاں تو ڈاکٹرز نے نوازشریف کو دیکھا ہے ،خواجہ حارث نے کہا کہ یہاں کا ٹرینڈہے ہم ٹیسٹ کروا کے بیرون ملک بھیجتے ہیں ۔
نواز شریف کی بیماری کا علاج جیل میں نہیں ہو سکتا، ڈاکٹر کا انکشاف
میں پیر یا ولی نہیں لیکن عمران خان کے ساتھ کیا ہونیوالا ہے ؟ نواز شریف نے کیا کہہ دیا