نواز شریف کو تبدیلی پراجیکٹ کے تحت سی پیک کی وجہ سے نکالا گیا تھا. فواد حسن فواد
نواز شریف کو تبدیلی پراجیکٹ کے تحت سی پیک کی وجہ سے نکالا گیا تھا. فواد حسن فواد
وزیراعظم کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو تبدیلی پراجیکٹ کے تحت سی پیک کی وجہ سے نکالا گیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے پارٹی کو خیر باد کہنے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے فواد حسن فواد نے کہا کہ 2018 اور آج کی صورتحال میں جوہری فرق موجود ہے جسے لوگوں کو سمجھانا ضروری ہے۔
مجھے گرفتاری سے پہلے نیب نے 4 نوٹسز بھیجے، فواد حسن فواد
دیکھئے فیصلہ آپ کا @asmashirazi کے ساتھ
مکمل پروگرام دیکھیے🔗 https://t.co/6bRH8rzKXm#AajNews #FaislaAapKa #AsmaShirazi @fawadhasanpk pic.twitter.com/909vQABrdB— Aaj TV Urdu (@Aaj_Urdu) May 23, 2023
جبکہ انہوں نے کہا کہ 2018 میں ہم لوگوں پر دباؤ تھا، نیب کی حراست کے پہلے ہی دن میرے سامنے وارنٹ کے ساتھ ایک صفہ کا بیان رکھ کر کہا گیا کہ ٹی وی پر خبر چل گئی لیکن ہم نے اس کی تصدیق نہیں کی، لہٰذا آپ اس بیان پر دستخط کرکے چلے جائیں۔ فواد حسن فواد نے کہا کہ میں نے نیب کو بیان پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد اس وقت کے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو بلا کر مجھے قائل کرنے کی کوشش کی گئی۔
البتہ اس متعلق میرا جواب کہیں نشر یا شائع ہونا ممکن نہیں تھا۔ وزیراعظم کے سابق پرنسپل سیکرٹری نے کہا کہ نیب نے مجھے بار نوٹسز ارسال کیئے میں چاروں بار وہاں پیش کیا، آخری پیشی پر مجھے وارنٹ کی کاپی دکھائی اور مجھے گرفتار کیا گیا، البتہ میں کسی کی تکلیف میں سکون تلاش نہیں کرتا کیونکہ ایسا کرنا انتہائی گری ہوئی حرکت ہے۔ فواد حسن فواد کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے ادارے کےخلاف لوگوں کا اکسانا جرم ہے، ایسے عمل سے دشمن ممالک کی خوشی بھی نظر آ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کی ن لیگ حکومت کو معلوم تھا پراجیکٹ لانچ ہوچکا ہے، وزیراعظم شاہد خاقان کو ایک لسٹ دکھائی گئی کہ یہ لوگ اگلے الیکشن میں آپ کا حصہ نہیں ہوں گے، وزیراعظم نے اس پر حیرانگی کا اظہار کیا، ان 35 لوگوں میں 34 پارٹی چھوڑ گئے صرف بہاولپور سے ریاض پیرزادہ نے پارٹی نہیں چھوڑی تھی جب کہ ان میں سے اکثریت ان کی تھی جو آج ایک پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔
9 مئی کے واقعات پر فواد حسن فواد نے کہا کہ یہ واقعات چھوٹے موٹے واقعات نہیں، بہت سے لوگ ان واقعات کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہتے، کچھ لوگوں سے میری بات ہوئی جن کا کہنا ہے کہ ان لوگوں سے اس سلسلے میں کوئی مشاورت نہیں کی گئی اور انہوں نے اس بیانیے کی مخالفت کی تھی لیکن ان کی سنی نہیں گئی۔
فواد حسن فواد نےکہا کہ ہر چیز کو آئین آزادی دیتا ہے لیکن یہ آزادی آئین میں دی گئی کچھ حدود کی پابند ہے، البتہ عدلیہ کی آزادی بھی آئین کی حدود سے باہر نہیں ہوسکتی، اگر وہ باہر ہوئی تو وہ عدلیہ نہیں رہے گی اور اسی طرح ایگزیکٹو کے پاس اختیار نہیں ہوگا تو نظام حکومت نہیں چل سکے گا۔ سابق وزیراعظم کی نااہلی اور پی ٹی آئی کی الیکشن میں فتح پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا جانا ریجیم چینج منصوبے کا حصہ تھا جس پر کامیابی سے عملدرآمد ہوا اور اس کی بڑی وجہ سی پیک تھا۔
چینی سرمایہ کاری کے حوالے سے فواد حسن فواد نے کہا کہ 2015 سے 2017 تک چین نے پاکستان میں کئی منصوبے لگائے اور سرمایہ کاری کی، حالات مستقل رہنے کی صورت میں اس وقت چین کی جانب سے 150 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آن لائن تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 2014 میں ایک ہجوم وزیراعظم ہاؤس کے دروازے تک آپہنچا تھا، اس دروازے کو عبور کریں تو پی ایم آفس اور ان کی رہائشگاہ جانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔ جبکہ فواد حسن فواد نے کہا کہ وزیراعظم آفس کے گیٹ پر آئے ہجوم کو منتشر کرنے پر ایس ایس پی اسلام آباد سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس کی اجازت نہیں، اس دوران وہاں پر سیکرٹری داخلہ موجود تھے جب کہ آئی جی پولیس بھی فون کال پر تھے۔