نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی کارکردگی سوالات کے گھیرے میں؟ — نعمان سلطان

0
26

ناگہانی آفات اور مسائل سے نبٹنے کے لئے حکومت نے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کا قیام کیا، جس کا سربراہ کوئی بھی سول یا فوجی افسر ہو سکتا ہے۔

این ڈی ایم اے کے قیام کا بنیادی مقصد ناگہانی آفات کی صورت میں اداروں میں رابطے کے فقدان کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی شرح کو کم کرنا، ختم کرنا اور تمام اداروں کا انفرادی کے بجائے اجتماعی کام کرنا تاکہ اداروں کے وسائل تقسیم یا ضائع ہونے کے بجائے مرکزیت کی وجہ سے تمام متاثرین میں برابر تقسیم ہوں۔

ملک میں معمول سے زیادہ بارشیں ہونے اور ان کی وجہ سے سیلاب آنے کی پیش گوئی پہلے سے ہی محکمہ موسمیات نے کر دی تھی، ظاہری بات ہے ملک میں مناسب مقامات پر ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے ہم ان سیلابی ریلوں کو مینج نہیں کر سکتے تھے ۔

اس صورت حال میں این ڈی ایم کی پہلی ترجیح تمام متعلقہ محکموں کی میٹنگ بلا کر انہیں ہنگامی صورتحال کے لئے تیار رہنے اور ان کی ذمہ داریوں کے بارے میں انہیں پیشگی آگاہ کرنا اور انہیں ان ذمہ داریوں کے لئے ضروری وسائل پیشگی اکٹھے کرنے کی ہدایات دینا تھی۔

اس کے بعد این ڈی ایم اے کو متعلقہ محکموں کو ہدایت کرنا تھی کہ وہ سروے کریں کہ سیلاب آنے کی صورت میں کن علاقوں میں کٹ لگا کر سیلابی علاقوں کا رخ وہاں موڑا جائے تا کہ مالی نقصان یا انفراسٹرکچر کا نقصان کم سے کم ہو۔

پھر این ڈی ایم اے کا کام سیلاب سے متوقع متاثرہ علاقوں کے رہائشی تمام لوگوں (جن کے شناختی کارڈ پر اس علاقے کا پتا "ایڈریس ” ہو) کو قریب ترین محفوظ مقامات پر منتقل کرنا ہے، متاثرین کو رہائش ترجیحی بنیادوں پر تمام سرکاری اور نجی اسکولز میں، اس کے بعد سرکاری عمارتوں میں اور سب سے آخر میں کھلے میدانوں میں خیمہ بستیاں لگا کر فراہم کرنا ہے ۔

اس کے بعد متاثرین کو جن علاقوں میں منتقل کیا گیا ہو وہاں موجود بنکوں کو پابند کیا جائے کہ متاثرین کے اکاؤنٹ بائیو میٹرک کھولے جائیں اور انہیں بنک لاکر فراہم کئے جائیں اور اے ٹی ایم کارڈ فراہم کئے جائیں تا کہ امدادی کیمپوں سے جو نقدی اور قیمتی سامان چوری ہونے کا خدشہ یا شکایات ہوتی ہیں، وہ نہ ہوں اور متاثرین حسب ضرورت اے ٹی ایم کارڈ سے پیسے نکلوا سکیں ۔

اس کے بعد متاثرین کو ان کے کوائف کے مطابق روزانہ راشن فراہم کیا جائے جبکہ نجی تنظیموں کو پابند کیا جائے کہ وہ متاثرین کو راشن حکومت کے تعاون سے فراہم کرے تا کہ راشن ضائع نہ ہو، امدادی کیمپوں میں میڈیکل کیمپ لگائے جائیں اور ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے ۔

متاثرین کو امدادی کیمپوں میں منتقل کرنے اور ان کی خوراک و ادویات کا انتظام کرنے کے بعد این ڈی ایم اے کی ذمہ داری تھی کہ وہ سیلابی پانی اترنے کے بعد کوائف کے مطابق اور اپنے دستیاب وسائل کے مطابق (بین الاقوامی اور حکومتی امداد) لوگوں کے ملکیتی مکانات کم از کم اسٹرکچر بنا کر دے اور لوگوں کی فصلوں کا جو نقصان ہوا اس کے انہیں نقد پیسے دے تاکہ وہ بحالی کے بعد دوبارہ حالات سازگار ہونے پر اپنی فصلیں دوبارہ کاشت کر سکیں ۔

مکانات کی ملکیت اور فصلوں کو ہونے والے نقصانات کا تخمینہ این ڈی ایم اے متعلقہ اداروں کے ذریعے پہلے سے ہی لگوا سکتا تھا، متاثرین کی بحالی کے بعد این ڈی ایم اے کی ذمہ داری حکومت کو تمام متاثرین کا ڈیٹا فراہم کرنا ہے تاکہ اس ڈیٹا کی بنیاد پر حکومت متاثرین کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے لئے مناسب امداد دے۔

این ڈی ایم اے کے ان قبل از وقت اقدامات کی وجہ سے سیلاب آنے کی وجہ سے جانی نقصان بالکل بھی نہیں ہونا تھا جبکہ مالی نقصان کم سے کم ہونا تھا، اکثر لوگ نقدی اور قیمتی اشیاء گھروں میں رکھتے ہیں امدادی کیمپوں میں ان کی چوری یا گمشدگی کا خدشہ ہوتا ہے جو کہ بنک میں رکھنے کی وجہ سے محفوظ ہو جاتیں ہیں ۔

سیلابی پانی میں گھرے لوگوں کو امداد پہنچانا مشکل ہوتی ہے جبکہ تمام لوگوں کی امدادی کیمپوں میں منتقلی کی وجہ سے تمام متاثرین کو ان کے خاندان کی تعداد کے مطابق امدادی راشن بغیر کسی دشواری کے باعزت طریقے سے ملتا ہے ۔

انفرادی حیثیت میں امداد جمع کرنے سے اس میں خردبرد کا امکان ہوتا ہے جبکہ حکومتی تعاون کی وجہ سے اس امداد کا بھی ریکارڈ ہوتا ہے اور امدادی کیمپوں میں کوائف کی بنیاد پر متاثرین کی منتقلی کی وجہ سے پیشہ ور اور جعلی متاثرین کا معلوم ہو جاتا ہے۔

امدادی کیمپوں میں خوراک اور ادویات کی فراہمی تک تمام کام این ڈی ایم اے اپنے وسائل اور مخیر حضرات کے تعاون سے بآسانی کر سکتی تھی جبکہ متاثرین کی بحالی اور انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے لئے وسائل بین الاقوامی برادری سے ملنے والی امداد اور حکومتی اور مخیر حضرات کے تعاون سے فراہم کر سکتی تھی۔

این ڈی ایم اے کے قیام کا مقصد اور تمام متعلقہ اداروں کو اس کے ماتحت کرنے کا مقصد اور وہ اپنے وسائل کو بروئے کار لا کر کیا اقدامات کر سکتی تھی اور ان کے فوائد کیا تھے وہ سب آپ کو بتا دئیے۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا این ڈی ایم اے نے اپنی ذمہ داریاں ٹھیک طرح سے پوری کیں یا وہ بھی ہماری قوم کے لئے ایک سفید ہاتھی ہے؟

اس سوال کا جواب آپ کی صوابدید پر چھوڑتا ہوں ۔

Leave a reply