نیب حلیم عادل شیخ کوگرفتار کرے : سندھ وزراء

0
27

صوبائی وزرائ سید ناصر حسین شاہ اور سعید غنی نے کہا ہے کہ حلیم عادل شیخ ، ان کے بھائی عظیم عادل شیخ اور دیگر کے خلاف کھلا کیس آیا ہے، جس کے بعد کسی تحقیقات کی ضرورت نہیں ہے، نیب نے اپنی دستاویزات میں لکھا ہے کہ 164 ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا گیا ، جس کو 253 ایکڑ پر بڑھایا گیا اور غیر قانونی کمرشل سرگرمیاں شروع کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ان الزامات کے تحت حلیم عادل شیخ اور دیگر ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے، اگر گرفتار نہیں کیا گیا تو نیب کا کردار واضح ہو جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات اعجاز حسین بلوچ بھی موجود تھے۔
صوبائی وزراء نے کہا کہ نیب کراچی کا ایک خط سامنے آیا ہے جو اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ سے متعلق ہے، یہ ثابت شدہ کیس ہے، اس میں مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے معیار پیپلز پارٹی کے لئے مختلف ہیں۔پیپلز پا ر ٹی کے رہنماؤں اور منتخب اراکین اسمبلی کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے۔ سید خورشید شاہ دو سال سے جیل میں ہیں۔ ان کے بیٹے سید فرخ شاہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اعجاز جکھرانی کے گھر پر چڑھائی کی گئی اور ان کے خاندان کو ہراساں کیا گیا، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیب کے لئے بڑا امتحان ہے کہ نیب حلیم عادل شیخ، ان کے بھائی اور جو رشتہ دار اس میں ملوث ہیں ان کے نام ای سی ایل میں ڈالتے ہیں یا نہیں۔
اس سے بڑا کیس کوئی ہو نہیں سکتا۔ سید ناصر حسین شاہ اور سعید غنی نے کہا کہ لگتا ہے کہ حلیم عادل شیخ اور دیگر ملزمان کو بچانے کے لئے نیب اسلام آباد کے پاس لے گئے ہیں۔ جبکہ کے نیب کے الزامات درست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفا ق میں حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے، مگر پی ٹی آئی کی طرف دیکھتے بھی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا دی گئی اور اس پر بھی ڈرامہ کہ کم بڑھائی گئی ہیں۔ صوبائی وزیر تعلیم و محنت سعید غنی نے کہا کہ ایم کیو ایم نے تین جولائی کو احتجاج کی کال دی ہے، پر امن احتجاج سب کا حق ہے۔ مگر احتجاج کی آڑ میں نفرت نہیں پھیلانے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ کراچی شہر میں امن ہوگا تو یہ شہر سے جیت نہیں سکتے ہیں۔
یہ ابھی اردو بولنے والوں کو سندھیوں سے لڑانا چاہتے ہیں۔اگر وہی پالیسی ہوگی جو الطاف حسین کی تھی تو ہمیں الطاف حسین کے نہ ہونے سے کیا فرق پڑا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ یہ آج کے الطاف حسین ہیں۔ آج پھر نفرت اور لوگوں کو لڑانے کی سیاست کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں باشعور اردو بولنے والے شہریوں سے کہتا ہوں کہ نفرت کی سیاست کو مسترد کردیں اور ان کے اصل چہرے کو بے نقاب کریں۔
انہوں نے کہا کہ آج شہر میں جو امن قائم ہوا ہے اس کو برقرار رکھیں گے۔ دیگر جماعتوں اور تنظیموں سے بھی کہتا ہوں کہ ایم کیو ایم کی اس سیاست کو مسترد کریں۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کے واقعے کے بعد ایم کیو ایم کا وفد وہاں گیا۔ بحریہ ٹاو ٴن کے واقعہ کو بنیاد بنا کر نفرت پھیلائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کیس میں جو باہر سے پکڑے گئے ہیں۔قانونی کارروائی کے بعد چھوٹ جائے گے۔ انہوں نے کہا بحریہ ٹاؤن کا سانحہ اچانک نہیں بلکہ یہ ایک پری پلان واقعہ تھا۔

Leave a reply