کسب حلال عین عبادت ہے، نچلےطبقے کا خاص خیال رکھا جائے، رحمت ہی رحمت افطار ٹرانسمیشن

” کسب حلال عین عبادت ہے، نچلے طبقے کا خاص خیال رکھا جائے، رحمت ہی رحمت افطار ٹرانسمیشن

باغی ٹی وی :رحمت ہی رحمت ٹرانسمیشن کے افطار پروگرام میں آج کسب حلال عین عبادت ہے. کسب حلال اور مزدوروں کے حقوق پر بات چیت ہوئی .اس موضع کے انٹرو میں سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا کہ کسب حلال سے مراد صرف مزوری ہی نہیں بلکہ ہر وہ پیشہ اور کام جس کی شریعت میں ممانعت نہیں ہے کسب حلال کے لیے ہر ایک پیشہ اختیار کیا جاسکتا ہے . البتہ اس کی شریعت میں اس سے منع نہ کیا ہو.

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حضور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ سب سے اچھا پیشہ کیا ہے توآپ نے فرمایا کہ جو ہاتھ سے اپنی روزی کماتا ہے اور فرمایاکہ ہاتھ سے روزی کمانے والا اللہ کا دوست ہے جو کسب حلال کے لیے محنت مشقت کرتا ہے تو اس کی محنت ، حصول رزق میں اٹھائی جانے والی پریشانی ، غم ،رنج اور مصیبت اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے. آج کے مہمان ڈی آئی جی آپریشن رائے بابر اور الخدمت فاؤندیشن سے احمد جمیل راشد ، نجم شیراز پروگرام کاحصہ تے ، جبکہ میزبانی کے فرائض مبشر لقمان اور مریم خان ادا کیے.
مبشر لقمان نے الخدمت فائنڈیشن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وباء کے دنوں میں بہت ہی اہم کردار ادا کیا ان کا کہنا تھا کہ اپنوں کو توسب ہی دیتے ہیں. لیکن دوسروں کو اس موقع پر یاد رکھنا سب سے اہم بات ہے . اس پر انہوں نے سراج الحق صاحب کا شکریہ ادا کیا جنہوں‌نے اس کا ہمتام کیا ، خدمت کے پروگرام کی تفصیل پر جواب دیتے ہوئے احمد جمیل راشد نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے لاک ڈاؤن کے اندر لوگوں کی خدمت کی.
انہوں نےکہا کہ ہم ہم نے تمام فنڈنگ کی 20 فیصد کو اقلیتوں کے لیے مختص کیا ، جس میں عیسائی ، ہندو اور سکھ مذہب کے لوگ شامل ہیں. انہوں نے کہ ہم نے جہاں مساجد کو سینٹائز کیا وہان گرجا گھروں ، مندروں اور گردواروں کو بھی سینٹی ٹائزد کیا کیونکہ یہاں عبادت ہوتی ہے. اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے .
رائے بابر سے شکوے کے انداز میں مبشر لقمان نے کہا کہ لوئر طبقے کانسٹیبل کا خیال نہں رکھا جاتا جیسا کہ وہ کسی بڑے سے آئی ڈی کارڈ مانگ لے تو اسے فورا معطل کردیاجاتا ہے ، چاہے دس دن کےلیے ہی کیوں نہ ہو. اسکا جواب دیتے ہوئے رائے بابر نے کہا کہ یہ آپ کا مشاہدہ ہے جس بھی کانسٹیبل کے خلاف کوئی شکایت ہوتی ہے اس کی انکوائری ہوتی ہے. پھر جرم ثابت ہونے پر ایکشن لیاجاتا ہے .اور اس کے بعد بھی کئی فورم ہیں جن پر اسے اپیل کرنے کاحق ہوتا ہے. مبشر لقمان نے کہا کہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کے بعد پولیس والے ہیں جو فرنٹ لائن پر اس کا شکار ہوتےہیں. یہ ہمارے بچے ہیں انکی حفاظت کے اقدام کرنے چاہیںِ اس کے جواب میں رائے بابر نے کہا کہ ہماری وسائل کی حد تک پوری کوشش ہے کہ ہم ناکے پر کھڑے اہلکاروں کو حفاظتی سامان مہیا کریں. ہاں اس میں کمی کوتائی اور وسائل کی کمی کی وجہ سے کچھ شکایات ہو سکتی ہیں .جنہیں دور کیا جا سکتا ہے .
نجم شیراز سے نے پولیس طبقے کی محرومی پر بات کرتےہوئے کہا کہ ہم نے پولیس کے حقوق بارے ایک مہم چلائی تھی اور لوگوں کے اندر ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنے اور تعاون کرنے پر ایک آگائی مہم کا آغاز کیا تھا لیکن ہم نے دیکھا کہ اس کے اندر ہمیں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا.انہوں نے کہا اس طبقے کے بہت زیادہ مسائل ہیں. اور اللہ نے ہر محروم طبقے کو ان کا حق دینے اور عدل و انصاف کے تقاضے پورے کرنے کا حکم دے رکھا ہے.
اسی طرح ایک سوال احمد جمیل صاحب سے پوچھا گیا کہ آپ نے خدمت کرتے ہوئے کوئی ایڈورتائزمنٹ نہیں کی کیا اپ کے پاس کیمرے نہں تھے یا جان بوجھ کر کیا ، حالانکہ ایسی تصاویر بھی وائرل تھیں کہ ایک لائف بوائے کا صابن دینے کے لی کئی لیڈروں نے ہاتھ بڑھا رکھا ہے. تواس کے جواب میں انہوں نےکہا کہ ہمارے پیش نظر لوگوں کی عزت نفس تھی کہ وہ متاثر نہ ہو. اسی وجہ سے ہم نے اس کو زیادہ پبلک نہیں کیا.
پروگرام میں بات طے ہوئی کہ نچلے طبقہ آج محرومی کا شکار ہے ، ان کو ان کے حقوق دیے جائیں ، ان کی محرومیوں کا خال رکھنا اور ضروریات کو پورا کرنا حکومت وقت اور صاحب اختیار طبقے کا فرض ہے . رمضان ہمیں یہی ہمدردی کا درس دیتا ہے .

Comments are closed.