نچلے طبقے کا احساس۔ تحریر : انجینیئر مدثر حسین

اپنے نچلے طبقے کے لوگوں کا احساس کرنا صرف حکومت وقت کی ذمہ داری نہیں ہوتی بلکہ ہر
صاحبِ استطاعت کا فرض بنتا ہے کہ اپنے سے کمتر اور غریب غربا لوگوں کا احساس کرے۔

ایسے لوگوں کی ضروریات کا خیال رکھے روز محشر صرف نمازوں اور حج و عمرے کا سوال نہیں ہو گا آپ کے اور بھی کچھ فرائض ہیں
اللہ تعالٰی دولت دے کے بھی انسان کو آزماتا ہے کہ تم اس کی مخلوق کے غریب لوگوں کے ساتھ کیسا برتاو رکھتے ہو۔
جب دولت کا حساب ہو گا جس کو آپ کمزور اور غریب طبقے پر خرچ کر سکتے تھے لیکن نہیں کیا
کسی غریب کے لیے احساس کا ہونا ہی انسانیت ہے۔ اپنی سیاسی جماعت سے بالاتر ہو کر پوری انسانیت کا خیال رکھنا ہی انسانیت کی معراج ہے لیکن بحیثیت قوم ہم اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہو چکے ہیں ہمارے اندر احساس ختم ہو چکا ہے ۔
ہم اپنی شادیوں میں لاکھوں روپے اڑانے والے کبھی بھوکے کو ایک وقت کا کھانا نہیں کھلا پاتے یہاں تک کہ اسی معاشرے کے عزت دار اور سفید پوش افراد بھی بھیک مانگنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔ ہمارے معاشرے کا ایک حصہ طاقتور افراد ان کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اللہ پاک کی عدالت میں جب انصاف ہو گا تو ہم سب وہاں مجرم ہونگے انسانیت کے مجرم روز قیامت شرمندہ ہونگے ہمارے ملک کے اندر ایک بڑی تعداد میں ایسے افراد ہیں جو دو وقت کی روٹی کو بھی ترستے ہیں پھر یہی لوگ کچھ بھیک مانگتے ہیں تو کچھ سارا دن محنت مزدوری کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں
اس غربت ، بھوک اور افلاس کی ذمہ دار صرف حکومت وقت ہی نہیں بلکہ ہر وہ شخص ہے جو اپنی تجوریاں بھرنے میں مصروف ہے جس اللہ نے رزق دینے کا وعدہ کیا ہے لیکن شاید ان امیروں کو اس پر یقین کم ہے اسی لیے تجوریاں بھر رہے ہیں۔
بحیثیت ایک سچا مسلمان ہمیں اپنے حقوق کا خیال رکھنا چاہیئے اللہ تعالٰی کی مخلوق کی مدد کرنی چاہیے ہمیں اپنے اندر احساس پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری وجہ سے اس معاشرے کے وہ افراد جن کے سر پر چھت نہیں جن کی کوئی شناخت نہیں جن کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ان کا سہارا بن سکیں۔

اللہ تعالی ہم سب کو سمجھ کر عمل کی توفیق عطا فرمائیں ۔آمین

@EngrMuddsairH

Leave a reply