نینا جوگن:جس کی بولتی شاعری نے ایک نیا رنگ دیا

مشتاق ہیں مدت سے کچھ اشعار سنیں گے
دیکھو جو کہیں بزم میں ” جوگن” نظر آئے

: نینا جوگن

تاریخ ولادت:21 دسمبر 1964ء
تعلیم:بی اے (آنرز) فرسٹ کلاس فرسٹ
بی ایڈ، مولوی، عالم، فاضل
تصنیف:تمھارے نام (شعری مجموعہ)
فخر الدین علی احمد میموریل کمیٹی
لکھنؤ کے تعاون سے شائع
مصروفیات:پڑھنا، لکھنا اور کھانا پکانا
ادارت:معاون مدیر، سہہ ماہی ”کوہسار“ جرنل
پتا:کوہسار، بیکھن پور-3، بھاگل پور-

نیناجوگن:کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ فرضی نام ہے، حقیقت جو بھی ہو لیکن اس نام سے بہت سی کہانیاں شائع ہوئی ہیں، 1974ء کے بعد ہندوستان کے بیشتر رسائل میں ان کے افسانے شائع ہورہے ہیں، ان کے افسانوں میں زندگی کے حقائق اور اندرونی کیفیات کی سچی اور تیکھی ترجمانی ملتی ہے۔
(’’بشکریہ بہار میں اردو افسانہ نگاری ابتدا تاحال مضمون نگار ڈاکٹر قیام نیردربھنگہ‘‘’’مطبع دوئم 1996ء‘‘)

غزل
۔۔۔۔۔
نہ کوئی رند ، نہ ساقی ، نہ چھلکتی پیالی
کہیں ٹوٹا ہوا شیشہ کہیں ساغر خالی
آگیا روپ جو سبزے پہ تو کلیاں چٹکیں
غنچہ و گل میں تلی خیر سے ڈالی ڈالی
پھر چھماچھم کی بہاروں سے کھِلے دل کے کنول
صحنِ گلشن میں ہوا آگئی اُتّر والی
ہائے کیا وقت ہے کیا فصل ہے کیا موسم ہے
کیف سے جس کے ہر اک آنکھ ہوئی متوالی
یہ ہوائیں یہ نظارے یہ بہاریں یہ سماں
دیکھتی ہے وہی پتلی جو ہے قسمت والی
کوئی سنتا ہی نہیں نیناؔ کہانی آکر
جی میں آیا تو خود اپنے ہی لئے دُہرالی

غزل
۔۔۔۔۔
اے جذبِ محبت تری تاثیر سے شاید
کچھ راہ پہ آئے کہ سرِ رہ گزر آئے
اے دل کبھی آنا نہ لگاوٹ میں کسی کی
ظاہر میں وہ اپنے ہیں پہ باطن میں پرائے
ہرجائی کہا میں نے تو وہ غصہ میں آکر
آنکھوں میں ابھی تھے ابھی دل میں اُتر آئے
اڑتا ہے جبیں سائی سے سنگِ درِ جاناں
یہ میری کرامت ہے کہ پتھر کے پتر آئے
ملتے ہیں سرِ راہ تو کرتے ہیں شکایت
جاتی ہوں تو کہتے ہیں کہ کہئے کدھر آئے
مشتاق ہیں مدت سے کچھ اشعار سنیں گے
دیکھو جو کہیں بزم میں جوگنؔ نظر آئے

Comments are closed.