ماہرین فلکیات نے نظام شمسی کی بیرونی سرحدوں میں ایک ممکنہ نیا بونا سیارہ دریافت کیا ہے-
ماہرین فلکیات کے مطابق نیا بونا سیارہ پلوٹو (Pluto) سے بھی کہیں زیادہ دور واقع ہے اس سیارے کو (2017 OF201) کا نام دیا گیا ہے جس کا قطر تقریباً 700 کلومیٹر (435 میل) ہے، جو اسے بونا سیارے (dwarf planet) کے زمرے میں لانے کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔
ماہرین فلکیات کے مطابق یہ غیر معمولی سیارہ نما شے ایک انتہائی طویل اور بیضوی مدار میں گردش کرتی ہے، جسے مکمل کرنے میں تقریباً 25,000 سال لگتے ہیں اس کا قریب ترین فاصلہ سورج سے زمین کے مقابلے میں 44.5 گنا ہے، جبکہ دور ترین فاصلہ 1600 گنا سے بھی زائد ہے۔
یہ دریافت پرنسٹن یونیورسٹی کے ماہرین فلکیات سیہاو چینگ، جیاسوان لی اور ایریٹس یانگ نے جدید کمپیوٹیشنل طریقہ کار استعمال کرتے ہوئے کی، جنہوں نےآسمان میں اس خلائی شے کی مخصوص حرکت کو شناخت کیااس نئی دریافت کاباقاعدہ اعلان انٹرنیشنل آسٹرونو میکل یونین کے مائنر پلینٹ سینٹر نے 21 مئی 2025 کو کیا، اور اسی دن اس کا سائنسی خلاصہ arXiv پر بھی شائع کیا گیا۔
ماہرین فلکیات سیہاو چینگ کے مطابق سورج سے مدار کا دور ترین نقطہ (aphelion) زمین کے مقابلے میں 1600 گنا زیادہ ہے، جبکہ پیری ہیلیون یعنی (سورج کے قریب ترین نقطہ) 44.5 گنا ہے جو پلوٹو کے مدار سے مشابہت رکھتا ہے۔
ماہر فلکیات ایریٹس یانگ نے کہا کہ مدار کی یہ انتہا پسندی اس امکان کی نشاندہی کرتی ہے کہ اس شے کو ماضی میں کسی دیوقامت سیارے سے قریبی تصادم کا سامنا ہوا ہوگا، جس کے نتیجے میں یہ اتنی دور کی سمت میں پہنچ گیا،یہ ایسا لگتا ہے کہ اس خلائی جسم نے ایک یا ایک سے زائد مرحلوں میں مائیگریشن کی، یعنی ممکنہ طور پر پہلے اسے نظام شمسی کے سب سے دور علاقے اوورٹ کلاؤڈ کی جانب پھینکا گیا اور پھر واپس بھیجا گیا۔