نگران وزیراعظم کے لئے اسحاق ڈار کے نام پر غور
مسلم لیگ ن نے نگران وزیراعظم کے لئے اسحاق ڈار کے نام پر غور شروع کر دیا، حتمی فیصلہ پیپلز پارٹی کی مشاورت سے آئندہ ہفتے کیا جائے گا۔
باغی ٹی وی:انگریزی اخبار "دی ایکسپریس ٹریبیون” میں شائع رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کے ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) اقتصادی پالیسیوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے وسیع تر منصوبے کے تحت نگراں وزیراعظم کے لیے اسحاق ڈار کا نام تجویز کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اسحاق ڈار کی نامزدگی کے بارے میں حتمی فیصلہ اگلے ہفتے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ساتھ مشاورت سے کیا جائے گا جو دو اہم اتحادی شراکت داروں میں سے ایک ہے۔
وفاقی کابینہ کے ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 میں ترمیم پر غور کر رہی ہے، نگران سیٹ اپ کو معاشی فیصلے کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔ الیکشن ایکٹ میں ترامیم آئندہ ہفتے قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان ہے ان ترامیم سے نگران حکومت کو معیشت کی بحالی کے لیے ضروری فیصلے کرنے کا موقع ملے گا۔
پی ٹی آئی کے رہنما ساتھیوں سمیت ن لیگ میں شامل
سیکشن 230 کے مطابق نگران حکومت صرف روزمرہ کے معاملات میں شرکت کے لیے فرائض انجام دے گی جو حکومت کے امور کو چلانے کے لیے ضروری ہیں۔ عام انتخابات کے انعقاد میں الیکشن کمیشن کی مدد کرے گی اور اپنے آپ کو ان سرگرمیوں تک محدود رکھے گی جو معمول کی، غیر متنازعہ اور فوری نوعیت کی ہوں۔
موجودہ قانون نگران حکومت کو فوری معاملات کے علاوہ بڑے پالیسی فیصلے لینے سے روکتا ہے۔ اور یہ کسی ملک یا بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ بڑے بین الاقوامی مذاکرات میں بھی شامل نہیں ہوسکتی۔ کسی بین الاقوامی بائنڈنگ انسٹرومنٹ پر دستخط یا اس کی توثیق بھی نہیں کرسکتی ۔
دبئی ایک بار پھر سیاسی سرگرمیوں کا مرکز،آصف زرادری کے بعد نواز شریف بھی …
ذرائع نے بتایا کہ تجویز سیکشن 230 کے دونوں ذیلی شقوں میں ترمیم کرنے کی تھی جو عبوری سیٹ اپ کو دیے گئے اختیار سے متعلق ہیں۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب سے الیکشن ایکٹ میں مجوزہ ترامیم پر موقف لینے کیلئے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے جواب نہیں دیا-