عمران خان کےخلاف عدم اعتماد:اپوزیشن کوپہلا بڑاجھٹکا لگ بھی گیا

لاہور:عمران خان کےخلاف عدم اعتماد:اپوزیشن کوپہلا بڑاجھٹکا لگ بھی گیا:،اطلاعات کے مطابق ملک میں جاری سیاسی صورتحال کے پیش نظر پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ہوئی جس میں تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر بات چیت ہوئی۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کے بعد 11 جماعتی پی ڈی ایم اتحاد کی طرف سے اب بندے پورے کرنے کا سلسلہ جاری ہے

اسی تناظر میں پاکستان ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچے جہاں پر دونوں کی ملاقات ہوئی۔

باغی ٹی وی کو ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ اس ملاقات میں چوہدری شجاعت حسین نے مولانا فضل الرحمن کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ حضرت جی چوہدری جس کے ساتھ وعدہ کرتے ہیں اس کو نبھاتے بھی ہیں ، ہم عمران خان کے اتحادی ہیں اور اتحادی رہیں گے ، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس موقع پر فضل الرحمن نے چوہدری شجاعت کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا چکمہ دینے کی بھی کوشش کی تو چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ وہ ہمارا اور ہمارے اتحادیوں کا معاملہ ہے

اس موقع پر یہ بھی بات سامنے آئی ہے کہ فضل الرحمن نے چوہدری شجاعت حسین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ اگرہماری حمایت کرتے ہیں تو ہم عمران خان کو ہٹاسکتے ہیں ،

ادھر اس حوالے سے یہ بھی کہا جارہاہے کہ فضل الرحمن کے ان جملوں سے دعووں کی قلعی کھل کرسامنے آگئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اپوزیشن کو حکومتی اتحاد کے 25 ارکان کی خاموش حمایت حاصل ہے ،سوشل میڈیا پراس حوالے سے یہ خیالات پیش کیے جارہے ہیں کہ اگراپوزیشن کے پاس 25 ارکان ہیں تو پھرپاکستان مسلم لیگ کی بار بار کیوں منتیں کی جارہی ہیں ،اس سے معلوم ہوتا ہے اپوزیشن حقائق کو صیح بیان نہیں کررہی

قبل ازیں متحدہ اپوزیشن کے قائدین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کیخلاف پر امید ہیں عدم اعتماد کامیاب ہو گی، 172 ارکان سے زیادہ ووٹ لیں گے۔

اسلام آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری، پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نے کہا کہ کل پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام(ف) اور مسلم لیگ(ن) اور ہمارے ساتھ منسلک اتحادی پارٹیوں کی طرف سے ہم نے مل کر مشاورت کی اور ہم نے فیصلہ کیا کہ آج ہم تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں جمع کروائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کو خفیہ رکھا تھا اور اس کی سب نے پاسداری کی، آج تمام جماعتوں نے ریکویزیشن اور تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اپنے اراکین سے دستخط لیے اور آج ہم نے اس کو جمع کرا دیا ہے۔

ان کا کہناتھا کہ پونے چار سال بعد اس تحریک عدم اعتماد کی ضرورت اس لیے پڑی کیونکہ اس سلیکٹڈ حکومت اور وزیراعظم نے جو کچھ اس ملک کے ساتھ معاشی، سماجی، معاشرتی حوالے سے کردیا ہے اس کی نظیر پاکستان کی 70سالہ تاریخ میں نہیں ملتی۔

Comments are closed.