نوبل ادب انعام یافتہ ایلس منرو

ایلس منرو 10جولائی1931 ء کو کینیڈا کے صوبے، اونٹاریو میں واقع قصبے،ونگہیم (Wingham) میں پیدا ہوئیں۔ متوسط گھرانے سے تعلق تھا۔ رقم کی کمی کے باعث ہی دورانِ تعلیم ویٹرس،لائبریری کلرک اور تمباکو چننے کی ملازمتیں کر کے اپنے تعلیمی اخراجات برداشت کرتی رہیں۔ انیس سال کی تھیں جب پہلا افسانہ لکھا۔ تب بھی یہی مدعا تھا کہ اسے رسالے میں شائع کراکر آمدنی بڑھائی جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایلس ناول نگار بننا چاہتی تھیں۔ لکھنے کی مشق کرنے کی خاطر انھوں نے افسانے لکھنے شروع کیے۔ تب کئی ادباء کے مانند وہ بھی ناول کو افسانے پہ ترجیح دیتی تھیں لیکن رفتہ رفتہ وہ طلسم ِافسانہ کی اسیر ہو کر رہ گئیں۔ حتیٰ کہ ایک وقت ایسا آن پہنچا کہ وہ ناول کو تصیحِ اوقات کی شے سمجھنے لگیں۔ افسانوی ادب کے عاشقوں اور نقادوں کا خیال ہے-
ایلس منرو کو نوبل انعام ملنا اس سچائی کا غماز ہے کہ عالمی افسانہ اب اپنے سنہرے دور میں داخل ہو چکا۔ یاد رہے،ماضی میں بیشتر نوبل ادب ایوارڈ شاعری کرنے یا ناول لکھنے والے ادباء کو دیے گئے۔ کینیڈین دیہی ماحول،نسوانی مسائل اور مرد وعورت کے پیچیدہ تعلقات ایلس کی کہانیوں کے بنیادی موضوع ہیں۔ ان کے افسانوں کا مجموعی انداز عظیم روسی افسانہ نگار،چیخوف کے طرز تحریر سے ملتا جلتا ہے۔ چیخوف کے مانند ایلس کے افسانوں میں بھی پلاٹ ثانوی حیثیت رکھتا ہے۔ نیز اچانک کوئی چونکا دینے والی بات سامنے نہیں آتی۔ ایلس کے افسانے چلتے چلتے میٹھے یا کڑوے جذبات و احساسات اور سچ عیاں کرتے چلے جاتے ہیں۔ انگریزی دنیا میں ایلس کی تخلیقات کے جملے اکثر قلمکار اپنی تحریروں میں بیان کرتے ہیں۔
مثلاً ان کے ایک افسانے کا یہ جملہ:The constant happiness is curiosity(مسلسل خوشی تجسّس کی طرح ہے)کینیڈین انگریزی میں مقولے کا درجہ پا چکا۔ ایلس منرو کی زندگی کا بیشتر عرصہ دیہات میں گزرا۔ آج بھی وہ فطرت کے قریب رہنا پسند کرتی ہیں۔ سادہ اور پُروقار خاتون ہیں۔ دولت و شہرت کی دلداہ نہیں،اسی باعث ’’کمپنی کی مشہوری‘‘کی خاطر کبھی کوئی مہم نہ چلائی۔ عمر کے اس حصے میں ہیں جب ایوارڈ انسان کے لیے بے معنی بن جاتا ہے۔ تاہم نوبل ادب انعام ملنے پہ انھوں نے اظہار مسرت کیا۔ وہ اب تک ادبی دنیا کے کئی نامور ایوارڈ جیت چکیں۔ ان میں پین/مالمود ایوارڈ،او ہنری ایوارڈ،مان بوکر انٹرنیشنل پرائز اور کامن ویلتھ رائٹرز پرائز شامل ہیں۔ ایلس منرو انگریزی دنیا میں جانی پہچانی افسانہ نگار ہیں۔ نوبل کمیٹی نے انھیں جدید افسانہ نگاری کا امام (Master) قرار دیا۔