نسل نوجواں کو درپیش خطرات تحریر : محمد شفیق

نوجوان نسل کسی بھی ریاست کیلیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثت رکھتی ہے،نوجوان قوم کہ معمار ہوتے ہیں جن کے سر پر ملک کی تعمیر و ترقی کا انحصار ہوتا ہے۔
انکی مثال ایک قیمتی اثاثے کی ہے جسے اگر نیکی ،ا چھائ اور ترقی کے کاموں میں بروئے کار لایا جائے تو یہ نعمت عظیم سے کم نہی ۔
اور اگر یہی سرمایا شر اور فساد کے کاموں میں مشغول ہوجائے تو تباہی کا باعث بنتا ہے۔
بد قسمتی سے ہماری نوجوان نسل تباہی کے کے دھانے پر ہے ۔نوجوانوں کی نوے فیصد آبادی بے راہ روی اور جرائم پیشہ سرگرمیوں کا شکار ہے جو کسی بھی ملک یا قوم کیلیے انتہائ سنگین مسلہ اور مقام فکر ہے کہ، ایسا کیوں ہے؟ ایسے کونسے اسباب ہیں؟
جو ہمارے سنہرے مستقبل کو تاریکی میں تحلیل کر رہے ہیں ۔
نسل نوجواں کو درپیش خطرات میں سے کچھ بنیادی مسائی درج زیل ہیں

سوشل میڈیا نے زندگی کو بہت آسان بنادیا ہے ،میلوں کے فاصلے کو سیکنڈز میں بدل دیا ہے ۔ہر قسم کی معلومات صرف ایک ٹچ کی دوری پہ ہے لیکن وہیں اس کے بہت سے نقصانات بھی ہیں
کافی عرصے سے سوشل میڈیا کا استعال خطرناک حد تک تجاوز کر چکا ہے،
اور بلخصوص نوجوان نسل کیلیے یہ نشے کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔جس طرح نشہ کرتے ہوئے دماغ انسانی کا مخصوص حصہ Nucleus accumblance فوران ایکٹو ہوتا ہے بلکل اسی طرح جب کوئ بھی صارف سوشل میڈیا استعمال کر رہا ہوتا ہے تو دماغ کا یہ حصہ ایکٹو ہوجاتا ہے اور انسان سوشل میڈیا کہ نشے میں بری طرح جکڑا جاتا ہے ۔کسی بھی سکرین چاہے موبائل ہو یا لیپ ٹاپ کا مسلسل اور دیرپا استعمال نا صرف انسانی صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ انسان کو حقیقی دنیا سے نکال کر خیالی دنیا میں پھینک دیتا ہے۔

نوجوان نسل کی مثبت تعلیم و تربیت کا پہلا زریعہ والدین اور پھر مختلف درجات کی تعلیمیی درسگاہیں ہیں۔ جو ایک معمولی انسان کو ایک جوہر شناس جواھر کی طرح تراش کر ھیرے میں ڈھال دیتی ہیں
لیکن انتہائ افسوسناک امر ہے کہ آجکل تعلیمی درس گاہیں نوجوانوں کے مستقبل سے کھیلتی نظر آتی ہیں ۔تعلیمی اداروں میں فحاشی ،جنس پرستی اور سگریٹ سے لیکر ہر قسم کے نشہ کی نا صرف کھلی آزادی بلکہ تمام سہولیات موجود ہیں ۔ عریانیت اور بیہودہ ڈانس پارٹیوں کو ماڈرن ازم کا نام دیکر تعلیم کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ وہ استاد جسے روحانی باپ کا درجہ دیا جاتا ہے طلبہ کے ساتھ اس قدر شرمناک فعال میں ملوث پایا جاتا ہے کہ انسانیت شرما جاتی ہے ۔اگر اس نظام تعلیم کو تبدیل نہی کیا گیا اس کے خلاف کاروائ نہی کی گئی تو وہ وقت دور نہی جب ہماری تعلیمی درسگاہوں کو فحاشی اور نشے کے اڈو کا نام دیا جائے گا

نوجوان نسل کو در پیش خطرات میں سے تیسرا بڑا اور اہم خطرہ فحش ویبسائٹس کا استعمال ہے
نوجوان نسل اس گھٹیا نشے میں اسقدر غرق ہو چکی ہے کہ وہ فحش مواد دیکھتے دیکھتے خود اسکا حصہ بن چکی ہے ،
اس کی سب سے بڑی وجہ اس قسم کے مواد کی آسانی سے دستیابی ہے۔لمحہ فکریہ ہے کے 8 سال کے بچے سے لیکر 16 سال کے نوجوان تک نوے فیصد لوگ فحش مواد دیکھنے والوں کا حصہ ہیں۔فحش مواد نا صرف اخلاقی طور پہ تباہ و برباد کرتا ہے صحت کو انتہائ بری طرح متاثر کرتا ہے بلکہ اس نے رشتوں کے تقدس کو بھی بری طرح پامال کر کے رکھ دیا ہے۔

نوجوان نسل کی تباہی کی اور بے راہ روی کی ایک اہم وجہ بےروزگاری اور وسائل کی عدم دستیابی بھی ہے۔ اعلی تعلیم کے باوجود جب نوکری نہی ملتی تو نوجوان چور راستے اختیار کرتے ہیں اور ہر قسم کا جرم چاہے وہ ڈاکہ زنی ہو یا عصمت زنی کرنے میں خود کو حق بجانب سمجھتے ہیں ۔
روزگار کا نا ملنا ایسا عفریت ہے جو صرف پسماندہ ممالک ہی نہی بلکہ ترقی یافتہ مما لک کو بھی تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ان تمام عوامل اور خطرات سے نوجوان نسل کے متاثر ہونے میں والدین بھی برابر کے زمہ دار ہیں۔ نسل نوجواں کو اچھے برے کی تمیز سکھانا ،اس کی ہر حرکت پہ نظر رکھنا والدین کی زمہ داری ہے ،پہلی درسگاہ ماں کی گود ہوتی ہے، لیکن آج کل کے والدین ہر عمل کو معاشرے کے سر ڈال کر خود بری الزماں ہو جاتے ہیں جو کہ سراسر خود کو دھوکہ دینے والی بات ہے ۔

نوجوان نسل کو ،اپنے ملک کے معماروں کو اور اپنے ملک کو تباہی سے بچانا ہے تو مل کر ان سب عوامل کا حل سوچنا ہوگا
@IK_fan01

Comments are closed.