‏نوجوان اور گمراہ کن تحریکیں تحریر ہادیہ سرور

0
24

نوجوان کی مثال ایک ایسے برتن کی مانند ہے جو بالکل خالی ہو اور پھر اس میں جو چیز بھی ڈالی جاۓبرتن اس سے بھر جاتا ہے۔ اسی طرح نوجوان کا ذہن بھی جوانی کی دہلیز پر پہنچنے تک بالکل خالی ہوتا ہے،اس میں جس طرح کے بھی خیالات ڈالے جاتے ہیں، ذہن انہیں قبول کر لیتا ہے اور پھر وہی اچھے یا برے خیالات اس کے دین، اخلاق و کردار اور معاشرتی ادب و آداب کی بہتری یا برائی کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔اور وہ لوگ جو دینی گمراہیوں،شیطانی قوتوں اور فحاشی و عریانیت کے فروغ کی لیے کام کرتے ہیں، وہ ایسے نوجوانوں کو اپنا خصوصی ہدف بناتے ہیں اور ان کے سامنے دنیا کی رنگینیوں اور عیاشیوں کی ایسی دلکش اور خوشنما تصویر پیش کرتے ہیں کہ نوجوان بغیر سوچے سمجھے اور اپنے اُخروی انجام سے بےپرواہ ہو کر مقناطیسی کشش کی مانند ان کے پیچھے چلنا شروع کر دیتے ہیں۔
لیکن اس حوالے سے اگر نوجوان اپنی فطری صلاحیتوں کا صحیح استعمال کریں، گمراہ کرنے والے لوگوں کی گمراہ کن باتوں سے اپنا دامن بچا کر رکھیں،ان سے مکمل کنارہ کشی اختیار کر لیں اور خالصتًا قرآن و حدیث سے اپنا دامن وابستہ کر لیں تو کچھ بعید نہیں کہ یہ ساری گمراہ کن تحریکیں اپنی موت آپ مر جائیں گی۔
@iitx_Hadii

Leave a reply