نوکری یا کاروبار؟ . تحریر : ایم ابراہیم

ہرانسان کو زندگی گزارنے اور اپنی روزمرہ کی ضروریات پورا کرنے کے لئے مستقل ذرائع آمدن کی ضرورت ہوتی ہے. ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا کوئی مستقل ذریعہ آمدن ہو جس سے وہ اپنی اور اپنے خاندان کا پیٹ پال سکے اور سکون سے زندگی گزار سکے. آج کل کے دور میں جب قدرتی ذرائع کم اور انسان کی جگہ مشینری لیتی جا رہی ہے تو اور بھی مستقل ذریعہ آمدن کی فکر بڑھتی جا رہی ہے. آج کل دو ہی بنیادی ذرائع آمدن ہر جگہ زیر بحث ہوتے ہیں اور وہ ہیں نوکری اور کاروبار. ہر کوئی چاہتا ہے کہ ان میں سے کوئی ایک حاصل کرے اور اس کا معاشی مستقبل محفوظ ہو. یہ دونوں ذرائع بالکل الگ ہیں اور ان کا الگ قابلیت کا معیار، کام اور آمدن بھی مختلف ہیں.

پہلے ہم نوکری کی بات کرتے ہیں. نوکری کی دو قسمیں ہیں سرکاری اور غیر سرکاری. ہمارے معاشرے میں سرکاری نوکری کو بہت ہی محفوظ معاشی مستقبل کے طور پر سمجھا جاتا ہے جس کی بنیادی وجوہات مستقلی، سروس میں سرکاری مراعات، بچت اور سب سے اہم تا زندگی ملنے والی پنشن ہے. عام طور پر کہا جاتا ہے کہ اگر آپ سرکاری نوکری سے وابستہ ہیں تو آپ کو کوئی فکر نہیں بس اب آپ تاحیات سرکار کے ‘ ذمہ’ ہیں. نوکری کے لیے اہل ہونے کے لیے سب سے بنیادی چیز جو چاہیے وہ ہے تعلیم. اگر آپ تعلیم یافتہ ہیں تو آپ اپنی ڈگری کی کیٹگری اور شعبہ کے لحاظ سے ایک سرکاری نوکری حاصل کر سکتے. ریاست جو آپ کے کے ذمہ کام لگائے گی وہ آپ خوش اسلوبی سے سر انجام دیں گے اور آپ کو متعلقہ شعبہ کے کے قوانین کے مطابق سرکاری مراعات وغیرہ اور ماہانہ آمدن دی جائیں گی. اسلام جمہوریہ پاکستان کے قوانین کے مطابق ریٹائرمنٹ ہونے کی عمر ساٹھ سال ہے. ساٹھ سال کے بعد حکومت آپ کو ایک حساب کے مطابق آپ کو یَک مُشت رقم بھی دے گی اور بعد میں تاحیات پینشن بھی دے گی، یہی خصوصیات سرکاری نوکری کو سب سے پرکشش بناتی ہیں. لیکن اس دور میں جب سرکاری نوکریوں کی کمی اور حکومت خود نوجوانوں کو کاروبار کی طرف راغب کر رہی ہے. حکومت چاہتی ہے کہ نوجوان کاروبار کریں، با اختیار بنیں، دوسروں کے لیےبھی روزگار کے مواقع پیدا کریں اور ملک کا بھی فائدہ ہو.

اب بات کرتے ہیں کاروبار کی، کاروبار ذاتی ہوتا ہے اور کاروبار کرنے کے لئے جس چیز کی آپ کو ضرورت ہوتی ہے وہ ہےسرمایہ. آپ سرمایہ کاری کریں گے اور پھر کاروبار کی نوعیت کے حساب سے آپ کی آمدنی ہوگی. کاروبار میں یہ ہے کہ آپ کو رِسک لینا پڑتا ہے، جب آپ سرمایہ کاری کر رہے ہوتے ہیں، پیسہ لگا رہے ہوتے ہیں تو قدرتی اور ملکی حالات بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں جس سے آپ کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جیسا کہ اب کرونا وائرس کی آفت میں کئی کاروبار ٹھپ ہوئے اور سرمایہ کاروں کو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا. لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ دنیا کے جتنے بھی امیر ترین افراد ہیں آپ ان کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں سب کاروباری تھے آپ کو کوئی نوکری والا امیر ترین نہیں ملے گا. نوکری کا یہ فائدہ ہے کہ آپ کا رہن سہن اچھا ہوگا اور پرسکون یعنی نارمل زندگی گزاریں گے. اس کے برعکس کاروبار میں آپ کو کئی مشکلات بھی آئیں گی، نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے لیکن یہ ہے کہ منافع کے بھی کوئی حد نہیں. نوکری میں آپ کو مخصوص وقت اور قوانین کے اندر رہ کر کام کرنا پڑتا ہے، کاروبار میں وقت کی کوئی قید نہیں جتنا آپ کاروبار کو زیادہ وقت دیں گے اتنا زیادہ کمائیں گے. کاروبار ہو یا نوکری اپنی دلچسپی کے شعبہ میں کرنے چاہئیں تاکہ آپ کو زہنی سکون میسر ہو.

ibrahimianPAK@

Comments are closed.