نان اسٹک برتن ٹیفلون پلاسٹک کے خوردبینی ذرات خارج کرتے ہیں،تحقیق

0
38

نیو کیسل یونیورسٹی اور فلِنڈرز یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے یہ تخمینہ لگایا ہے کہ نان اسٹک برتنوں میں کھانا بنانے اور ان کو دھونے کے دوران ان پر سے اترنے والی تہہ سے ہزاروں سے لاکھوں کے درمیان ٹیفلون پلاسٹک کے خوردبینی ذرات کا اخراج ہوتا ہے۔

باغی ٹی وی : نان اسٹک برتن عموماً سلور سے تیار کئے جاتے ہیں اوران پر ایک کوڈنگ یا بھوری یا سیاہ تہہ لگائی جاتی ہے جس سے کھانا کم تیل میں تیار ہوتا ہے اور لگنے کا ڈر بھی نہیں رہتا لیکن یہ صحت کے لئے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں-

کینسرکی بروقت تشخیص اور بہتر علاج کا زیادہ مؤثر طریقہ دریافت

سائنس آف دی ٹوٹل اینوائرنمنٹ میں شائع کردہ تحقیق کے مطابق عالمی ادارہ برائے ماحولیاتی تدارک اور فلِنڈرز انسٹیٹیوٹ آف نینو اسکیل سائنس اینڈ انجینئرنگ کے محققین نے انکشاف کیا ہے کہ ٹیفلون کی تہہ چڑھے برتنوں کی سطح پر پڑی ایک دراڑ تقریباً 9100 پلاسٹک کے ذرات خارج کرتی ہے۔

مزید چھوٹے پیمانے پر دیکھا جائے تو ان کی ریمن ایمیجنگ(ریمن ایمیجنگ ایک ایسی تکنیک ہوتی ہے جس سے تفصیلی کیمیکل تصاویر بنائی جاتی ہیں تاکہ کیمیکلز کے متعلق جانچا جا سکے) اور ایک الگوردم ماڈل کے ذریعے اس بات کی نشان دہی کی گئی کہ اکھڑی ہوئی سطح سے 23 لاکھ مائیکرو پلاسٹک اور نینو پلاسٹک ذرات کے خارج ہوتے ہیں۔

یونیورسٹی آف نیو کیسل کے محقق ڈاکٹر چینگ فینگ کا کہنا تھا کہ نان اسٹک کوٹنگ مٹیریل ٹیفلون پی ایف ایز(’پر‘ اور ’پولی‘ فلورو الکائلز) خاندان کا ہی ایک رکن ہے۔یہ بات جانتے ہوئے کہ پی ایف ایز ایک بڑا مسئلہ ہیں، ہمارے کھانوں میں موجود یہ ٹیفلون ذرات شاید صحت کے لیے مسائل کا سبب ہو سکتے ہیں۔

وہیل روزانہ کی بنیاد پر 20ملین مائیکرو پلاسٹک کے ذرات نگل رہی ہیں،تحقیق

انہوں نے کہا کہ اس معاملے کے لیے تحقیقات کی ضرورت ہے کیوں کہ ہم اس ابھرتے آلودہ ذرات کے متعلق زیادہ کچھ نہیں جانتے۔

مطالعے میں ایک مالیکیولر اسپیکٹرم کا طریقہ کار تشکیل دیا گیا تاکہ ٹیفلون مائیکروپلاسٹک اور نینو پلاسٹک کو براہ راست دیکھا جاسکے اور ان کی شناخت کی جاسکے۔ ان کو دیکھنا دیگر اقسام کی پلاسٹک کی نسبت زیادہ مشکل ہوتا ہے۔

قبل ازیں امریکی شہر لاس اینجلس کی یونیورسٹی اصف سدرن کیلیفورنیا میں ایک نئی تحقیق میں محققین نے انکشاف کیا تھا کہ نان اسٹک فرائی پین کا استعمال جگر کے کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔

سعودی سائنسدانوں نے سورج کی شعاعوں سے نیا وائی فائی سسٹم متعارف کرا دیا

محققین کا کہنا تھا کہ مصنوعی کیمیکلز گھریلو سامان اور کچن کے کچھ برتنوں میں عام ہوتے ہیں، جس کے استعمال سے کسی شخص میں جگر کے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے کچن کے سامان اور کھانے کی پیکیجنگ پر عام طور پر پائے جانے والے کیمیکلز کینسر کے خطرے کو چار گنا بڑھا سکتے ہیں، یہ کیمیکل نان اسٹک کچن کے برتنوں، نل کے پانی، واٹر پروف لباس، صفائی ستھرائی کی مصنوعات اور شیمپو میں موجود ہوتے ہیں۔

تحقیق میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایسے کیمیکلز کا زیادہ استعمال کرنے والے لوگوں میں (non-viral hepatocellular carcinoma) ہونے کا امکان 4.5 گنا زیادہ ہو جاتا ہے جو ایک عام جگر کا کینسر ہے۔

محققین نے بتایا تھا کہ جب یہ کیمیکلز جگر میں داخل ہوتے ہیں تو میٹابولزم کو تبدیل کرتے ہیں اور فیٹی جگر کی بیماری کا باعث بنتے ہیں جو لوگ اس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں ان میں جگر کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

مکہ کے صحرا میں سمندری پانی سے چاول کی کاشت کا دنیا کا منفرد اور کامیاب تجربہ

Leave a reply