گولڈ میڈلسٹ محمد نوح دستگیر بٹ وطن واپس پہنچ گئے

کامن ویلتھ گیمز 2022ء کے گولڈ میڈلسٹ، ویٹ لفٹرز محمد نوح دستگیر بٹ وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔

باغی ٹی وی : ویٹ لفٹرز محمد نوح دستگیر بٹ اور دیگر قومی ایتھلیٹس کا اسلام آباد ایئرپورٹ پر شاندار استقبال ہوا اور اِن پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں ایئرپورٹ پر ڈی جی اسپورٹس بورڈ آصف زمان نے ایتھلیٹس کا استقبال کیا نوح بٹ کےعلاوہ ویٹ لفٹر حنظلہ دستگیر، حیدر علی، والی بال ٹیم اور ان کے غیر ملکی کوچ بھی وطن پہنچے۔

کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نے پہلا گولڈ میڈل جیت لیا

میڈیا سے گفتگو کے دوران محمد نوح دستگیر بٹ کا کہنا تھا کہ کرکٹ ٹیم کی طرح ہمارا استقبال ہوا، پی ایس بی کے ڈی جی نے تمام قومی ایتھلیٹس کا استقبال کرکے اچھی روایت قائم کی ہے۔

دوسری جانب آصف زمان ڈی جی پی ایس بی کا کہنا تھا کہ قومی ایتھلیٹس کو انعامات کے ساتھ مزید اچھی تیاریوں کے موقع فراہم کریں گے جس ایتھلیٹ کو بیرون ملک ٹریننگ کے لیے بھیجنا ہوگا انہیں پورے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ نوح دستگیر بٹ نے برطانیہ میں جاری کامن ویلتھ گیمز میں 109 ویٹ کیٹگری میں مجموعی طور پر 405 کلوگرام وزن اٹھایا۔ اسنیچ میں 173جبکہ کلین اینڈ جرک میں 232کلوگرام وزن اٹھایا جو 109 ویٹ کیٹگری میں کامن ویلتھ گیمز کا نیا ریکارڈ ہے۔

نوح دستگیر بٹ نے 2022 کے کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے سے قبل 2018 کے کامن ویلتھ گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔2017 اور 2021 میں منعقدہ کامن ویلتھ ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ میں چاندی کے تمغے جیتے۔ وہ دو مرتبہ کامن ویلتھ جونیئر ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ میں بھی کانسی کے تمغے جیت چکے ہیں۔

کامن ویلتھ گیمز:7 سال سے اس گیم کو جیتنے کی کوشش کررہا تھا ،نوح دستگیر

نوح دستگیر بٹ کا تعلق ویٹ لفٹنگ کی مشہور فیملی سے ہے ان کے کیریئر پر ان کے والد کا گہرا اثر رہا ہے، نوح کے والد غلام دستگیر بٹ ساؤتھ ایشین گیمز میں چار مرتبہ گولڈمیڈل جیت چکے ہیں، نوح بٹ اپنے والد کی نگرانی ہی میں ٹریننگ کرتے ہیں-

نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے نوح دستگیر نے کہا تھا کہ 7 سال سے اس گیم کو جیتنے کی کوشش کررہا تھا اتنا وزن اٹھانا آسان نہیں ہوتا، 12 سے 13 سال کی محنت کے بعد یہ کر پایا۔

ان کا کہنا تھاکہ گھر میں ہی والد صاحب ٹریننگ کراتے ہیں،میرے والد بھی انٹرنیشنل ویٹ لفٹر تھےجبکہ بھائی بھی اس کھیل میں ہے۔ پچھلی بار برانز میڈل لیا تھا مگر اس بار پاکستان کا نام روشن کیاحکومت سے کہنے کی ضرورت نہیں،میں نے اپنا کام کردیا،اب وہ کر کے دکھائیں۔

گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم وطن واپس پہنچ گئے

Comments are closed.