ن لیگی کارکنان و رہنماؤں کی گرفتاریوں پر لاہور ہائیکورٹ کا اہم حکم آ گیا

0
24

ن لیگی کارکنان و رہنماؤں کی گرفتاریوں پر لاہور ہائیکورٹ کا اہم حکم آ گیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی

لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس چودھری مشتاق احمد نے مسلم لیگ (ن) لائرز فورم لاہور کے صدر ایڈووکیٹ رفاقت علی ڈوگر کی درخواست پر سماعت کی، درخواستگزار کی جانب سے اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ، طاہر نصراللہ وڑائچ سمیت دیگر پیش ہوئے، جسٹس چودھری مشتاق احمد نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کہتی ہے کہ ساری پولیس (ن) لیگ کی لگائی ہوئی ہے، حکومت کے کہنے پر نہیں چلتی ہے۔

اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ قائد اعظم کا فرمان تھا کہ سرکاری اہلکار ریاست کے ملازم ہوتے ہیں، اس وقت پولیس سیاسی بنیادوں پر (ن) لیگیوں کیخلاف مقدمات کا اندراج کر رہی ہے، سیاسی جلسے روکنے کیلئے کارکنوں کو ہراساں کیا جارہا ہے، 13 دسمبر کو لاہور میں ہونیوالا پی ڈی ایم کا جلسہ روکنے کیلئے (ن) لیگ کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریاں کی جارہی ہیں۔

حکومت نے گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی تو ذمہ دار حکومت ہو گی،مریم نواز کے ترجمان کا بیان

مریم نواز گوجرانوالہ جلسہ سے قبل کتنے مقامات پر خطاب کریں گی؟ شیڈول جاری

جعلی حکومت کے اختتام کی شروعات کا آغاز ہو چکا،مریم نواز کا کارکنان سے خطاب

ہم حکمرانوں کو این آر او نہیں دے رہے،حکومت کو دسمبر نصیب نہیں ہوگا،مولانا فضل الرحمان

پی ڈی ایم جلسہ،بدتمیزی پرمیڈیا کا جلسہ کی کوریج بائیکاٹ کا اعلان،مریم اورنگزیب منانے پہنچ گئیں

اسلام آباد تک پہنچنے کی ضرورت نہیں پڑے گی،حکومت پہلے ہی گھر چلی جائے گی،بلاول

کرونا کی آڑ میں ہم پر مقدمے، اس کا سب سے پہلا پرچہ تو عمران خان پر ہونا چاہیے،خواجہ آصف

زندہ باد، ہم پیچھے کھڑے ہیں، ن لیگی رہنما کی گرفتاری پرمریم نوازکا پیغام

نواز شریف کے بیانیے پر شہباز شریف ناراض، ن لیگ میں شدید اختلافات

عدالت نے پولیس کو لیگی کارکنوں کو غیر قانونی ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے ہوم سیکرٹری، آئی جی سمیت دیگر سے 24 نومبر کو رپورٹ طلب کرلی۔

ن لیگ کی جانب سے دائر درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ عدالت پولیس کو مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کیخلاف درج تمام مقدمات ختم کرنے ہراساں نہ کرنے اور لیگی رہنماؤں و کارکنوں کو غیر قانونی طور پر گرفتار نہ کرنے کا حکم دے۔

Leave a reply