نور مقدم کیس، روک سکو تو روک لو، تھیراپی ورکس کی 2 نمبری پکڑی گئی. ایک اور گرفتاری، کیس سے توجہ ہٹانے کے ہتھکنڈے شروع. بڑا پینڈور بکس کھلنے والا ہے

0
28

سیئینر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ سب کو یوم آزادی مبارک ہو، بہت خوشی کا دن ہے، اس دن ہمیں احساس ہوتا ہے کہ اللہ نے کتنا ہمیں خوش نصیب کیا کہ ہم بھی اسی طرح ہوتے جس طرح آج ہندوستان میں مسلمانوں کا حال ہے، مودی وہاں پر جس طرح سے ظلم کررہا ہے، اس طرح چودہ اگست کی بہت زیادہ قدر ہوتی ہے، ایک دل خراش بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جن کا ایمان ڈولتا رہتا ہے، کبھی کمزور دل ہوتے ہیں، کبھی مجبور ہوتے ہیں، کسی نہ کسی وجہ سے ایمان ڈولتا رہتا ہے.

مبشر لقمان نے مزید کہا ہے کہ نور مقدم کیس میں ایک نیا واقعہ سامنے آگیا ہے، تفتیش ہونے کے بعد میں آپ کواس کی تفصیلات دینے جا رہا ہوں، جس میں لگتا ہے کہ پیسے کا زورایک دفعہ چل گیا ہے، اور کہاں پر چلتا ہے اور چلے گا وہ آپ کو بتا دوں‌ گا، ابھی ایک جگہ پر چلا ہے، بھرپور طریقے سے ایک خاندان کی چمک اور دھمک چل گئی ہے، اس کیس میں متعدد پرچے ہونے چاہیں تھے، ایک پرچہ قتل کا جو کہ ہوگیا ہے، دوسرا وحشیانہ قتل کا جو کہ وہ بھی ہے، تیسرا ہپسے بے جا میں رکھنے کا، چوتھا اغواء کا، پانچواں جب تھیراپی ورکس والے آئے تو ان کا ایک لڑکا اوپر گیا تو ظاہر جعفر نے اس پر متعدد چاقو کے وار کیے تھے اس پراقدام قتل کا پرچہ، اس پورے کیس میں وہ پرچہ نہیں‌ ملتا ہے، تھیراپی ورکس کے لڑکے پر چاقو کے وار کرنے کا پرچہ نہیں ہے، اس پرچہ کی رپورٹ ہی نہیں ہے، جب رپورٹ ہی نہیں ہے تو پولیس پرچہ کیسے کرے گی، پولیس کو مدعی چاہیے، کیونکہ یہ انجان جگہ پر ریاست کی مدعیت میں نہیں ہے.

مبشر لقمان نے مزید کہنا تھا کہ تھیراپی ورکس والے نے پولیس کو بتایا کہ مجھے ایک نشئی نے مجھے چاقو سے مارا ہے، میں‌ تیھراپی ورکس میں کام کرتا ہوں، میرا کام نشئی افراد سے ڈیل کرنا ہے، اس نے نشئی کا نام نہیں لیا ہے، یہ مجرمانہ کیس نہیں ہے، اس کا مطلب ہے کہ چمک دھمک لگ گئی ہے، جب تھیراپی ورکس والا زخمی ہوا تو اسے پہلے پرائیویٹ ہسپتال میں لے گئے تھے، اس کو ایف 10 میں کلثوم ہسپتال میں لے کر گئے تھے، کلثوم ہسپتال کی انتظامیہ نے اس کو دیکھ کر کہا کہ یہ چاقو کے وار ہیں، مجرمانہ کیس ہے ہم اس کو ڈیل نہیں کرسکتے ہیں، آپ یا تو پولیس کو بلا لیں یا سرکاری ہسپتال لے جائیں.

مبشر لقمان نے مزید کہا کہ وہاں سے اس کو پیمز ہسپتال لے جایا گیا تھا، جس پر چاقو کے متعدد وار کیے گئے ہیں اس کو جگہ جگہ لے کر جایا جارہا تھا، خدانخواستہ خون کے مسلسل بہنے کی وجہ سے اس کی موت بھی واقع ہوسکتی تھی، لیکن جو حکم ملا ہے وہ پورا کیا جارہا تھا، ہر سرکاری ہسپتال میں پولیس کے کاؤنٹرز موجود ہیں، بلکہ ڈی ایچ کیو میں‌ بھی موجود ہوتے ہیں، پیمز میں‌ ڈاکٹرز کے پوچھنے پر تھراپی ورکس والوں‌ نے کہا کہ ہم نے اس کا میڈیکولیکل ٹیسٹ نہیں کروانا ہے، کیونکہ جب میڈیکولیکل ہوتا ہے تو پولیس اس میں شامل ہوتی ہے اور پولیس اس کی تفتیش بھی کرتی ہے، اس میں پولیس کی کاروائیاں بھی شامل ہوتی ہیں، اس کے بعد انہوں اس کا علاج شروع کردیا تھا، اس وقت بھی وہ آدمی زیرعلاج ہے.

Leave a reply