شمالی کوریا میں ہالی ووڈ فلموں پر پابندی

This picture taken on July 25, 2019 and released by North Korea's official Korean Central News Agency (KCNA) on July 26 shows North Korea's leader Kim Jong Un watching as a new-type of tactical guided short-range missile is launched at an undisclosed location in North Korea. - North Korea said on July 26 that two missiles fired under the supervision of leader Kim Jong Un the day before were newly designed tactical weapons that sent a "solemn warning" to the South over plans to hold military drills with the United States. (Photo by KCNA VIA KNS / KCNA VIA KNS / AFP) / South Korea OUT / REPUBLIC OF KOREA OUT ---EDITORS NOTE--- RESTRICTED TO EDITORIAL USE - MANDATORY CREDIT "AFP PHOTO/KCNA VIA KNS" - NO MARKETING NO ADVERTISING CAMPAIGNS - DISTRIBUTED AS A SERVICE TO CLIENTS / THIS PICTURE WAS MADE AVAILABLE BY A THIRD PARTY. AFP CAN NOT INDEPENDENTLY VERIFY THE AUTHENTICITY, LOCATION, DATE AND CONTENT OF THIS IMAGE --- /
شمالی کوریا میں ہالی ووڈ فلموں پر پابندی لگا دی گئی حکام کی جانب سے والدین کو اپنے بچوں کو ہالی ووڈ فلمیں دیکھنے کی اجازت دینے کے سخت نتائج سے خبردار کیا گیا تھا۔
باغی ٹی وی: غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا میں اعلی سطح پرمتعدد اجلاس منعقد کیے گئے تاکہ والدین کو حکام کی جانب سے ان لوگوں کے خلاف عدم برداشت سے آگاہ کیا جا سکے جو اپنے بچوں کو مغربی مواد دیکھنے کی اجازت دیتے ہیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس وارننگ کو مدنظر نہ رکھنے کی صورت میں غیر ملکی فلمیں یا ٹیلی ویژن پروگرام دیکھتے ہوئے، ناچتے یا گاتے پکڑے جانے والے بچے کے والد کو 6 ماہ کی مدت کے لیے لیبر کیمپ میں بھیج دیا جائے گا اور ان کے بچوں کو 5 سال کے لیے سماجی خدمات انجام دینے پر مجبور کیا جائے گا۔
پیانگ یانگ کے حکام نے والدین سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کو ریاست کے سوشلسٹ نظریات کے مطابق تعلیم دیں۔
ایک ریاستی عہدیدار نےکہا کہ بچوں کی تعلیم گھر سے شروع ہوتی ہے۔ اگر والدین اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دیں گے تو وہ سرمایہ داری کے لیے ناچیں گے اور گائیں گے اور سوشلسٹ نظریات کے مخالف ہو جائیں گے۔
چند روز قبل شمالی کوریا میں اس سے بھی زیادہ عجیب و غریب اور چونکا دینے والا فیصلہ کیا گیا تھاحکام نے کہا تھا کہ جن لڑکیوں اور خواتین کے نام ’’کم جونگ ان‘‘ کی بیٹی کے نام جیسا یعنی ’’ جو اِی‘‘ ہے وہ اپنا نام تبدیل کر لیں ان ہدایات کےبعد لوگوں کو نام تبدیل کرنے پر مجبور کردیا گیا تھا۔
رپورٹ میں شمالی پیونگن اور جنوبی پیونگن صوبوں کے دو گمنام ذرائع کے حوالےسےبتایا گیاہےکہ مقامی حکومتی اہلکاروں نے جیونگجو اور پیونگ سیونگ شہروں میں خواتین کو پیدائشی سرٹیفکیٹ پر اپنے نام تبدیل کرنے کا حکم دیا تھا حکام نے کہا کہ یہ نام اب "اعلیٰ ترین وقار اور اعلیٰ معیار” کے لوگوں کے لیے مخصوص ہے۔
برطانوی اخبار "دی گارڈین” نے بتایا کہ شہریوں کے نام تبدیل کرنے کے احکامات جاری کرنا یا بعض ناموں کے نام رکھنے پر پابندی عائد کرنا اس الگ تھلگ ملک میں حکمران کم خاندان کی روایت ہے۔ اپنے اقتدار میں آنے سے ایک سال پہلے کم نے "جونگ اُن” نام رکھنے والوں کو اپنے پیدائشی سرٹیفکیٹس کو قانونی طور پر تبدیل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔