نواز شریف کی ٹویٹ پر مبشر لقمان کا خوفناک تبصرہ

0
25

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ آج میں نے بڑا اہم سوال کرنا ہے آپ سے، یہ سوال ڈائریکٹ آپ لوگوں سے کرنا ہے اسکا جواب دیانتداری سے دیں، آپ گھر میں دفتر میں یا گاڑی میں کہیں بھی ہیں، ویڈیو سن رہے ہیں تو سوال ضرور پوچھیے گا اپنے آپ سے اور پھر آپ کو سمجھ آ جائے گی کہ ہمارے ملک میں کیا تکلیفیں، کیا مسائل ہیں، پہیلی میں پہلے پوچھوں گا اسکے بعد خبر بتاؤں گا اور اپنا جواب بھی بتاؤں گا

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ایک گاؤں میں ایک ریلوے کی پٹڑی جا رہی تھی اور وہ بالکل کنڈوم ہو چکی تھی، خستہ حال میں تھی، ریلوے والوں نے لکھ کر لگا دیا کہ یہ ہماری ملکیت نہیں رہی،خستہ حال ہو چکی، گاؤں کے دوسرے طرف انہوں نے نئی پٹڑی بچھائی اور پلیٹ فارم بھی بنایا اور اس پر جگہ جگہ لکھا کہ یہاں پر اس لائن کے اوپر آنا ایک جرم ہے، اگر جرم کا ارتکاب کرتے ہیں تو کاروائی ہو گی،یہ ایک قانون بن گیا اور سب کو پتہ چل گیا، ایک دن گاؤں میں سو کے قریب بچے جو پڑھے لکھے تھے وہ سب پلیٹ فارم پر آ کر کرکٹ کھیل رہے ہیں، اس ایریا میں جہاں بورڈ لگے ہیں، اتنی دیر میں ایک ٹرین تیز رفتاری سے آ رہی ہے اسکی بریک فیل ہو گئی، گاؤں کا ایک اپاہج بچہ ہے جو کرکٹ نہیں کھیل سکتا وہ پرانی پٹری پر بیٹھ کر کھیل رہا تھا، ٹرین اندھا دھند آ رہی تھی، آپ سمجھیں کہ آپ لائن مین ہیں اور اسوقت گاؤں میں بیٹھے ہیں، آپ کو پتہ ہے کہ پٹری پر سو بچہ ہے، آپ کانٹا بدل کر ٹرین کی ڈائریکشن بدل سکتے ہیں، اسکو پرانی خستہ لائن پر ڈال سکتے ہیں، اس سے ایک بچے کی موت ہو گی اور اگر نئی لائن پر جانے دیں گے تو 100 بچوں کی موت ہو گی، ایسی صورت میں آپ کیا کریں گے

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ میں نے ابھی ٹویٹر دیکھا ٹویٹ آئی نواز شریف کی دو حصوں میں تفصیلی ٹویٹ ، پہلے تو انہوں نے کنڈوم کیا کہ کون کون ملا عسکری قیادت سے، دوسرے حصے میں ن لیگ کے لئے پابندی لگا دی کہ عسکری قیادت سے کوئی میٹنگ نہیں کرنی، یہ وہ آدمی کر رہا ہے جو ضیاء الحق کا دست راست تھا،جو جنرل غلام جیلانی کے ریفرنس آیا، پہلے وزیر خزانہ اور پھر وزیراعلیٰ بن کے جمہوریت کو جھٹکا لگایا،محمد خان جونیجو کو ہاؤس کروایا اورپھر ن لیگ بنا لی، یہ اتنا خود غرض ہے کہ اس نے پارٹی کا نام اپنے نام پر رکھا ہوا ہے،نواز نکال دیں تو وہ مسلم لیگ ہے، قائداعظم کی مسلم لیگ اسکو کافی نہیں تھی، یہ نام اسوقت میسر تھا، بہت سالوں بعد چوھدری شجاعت نے مسلم لیگ ق بنائی، انہوں نے نواز کے نام سے بنائی،اب یہ کہہ رہے ہیں جیسے خدانخواستہ یہ ہمارا ملک نہیں ہے، ہم کیوں نہ ملیں اور کون مل رہا ہے،اس سے انکو مسئلہ ہو رہا ہے،نواز شریف نے بالکل وہی سیاست شروع کر دی ہے جو الطاف حسین کی سیاست تھی

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے لگتا یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں انہوں نے الطاف حسین سے زیادہ برا حشر کروا دینا ہے اپنی پارٹی کا،اسکی ایک وجہ ہے کہ ن لیگ میں میری طرح کے کم پڑھے لکھے اور سادہ لوگ بھی ہیں، الطاف حسین کے فالورز پڑھے لکھے، قابل لوگ رہے ہیں، وہ غلطی بھی سمجھتے ہیں تو سوچ سمجھ کر کرتے ہیں، بڑی دیر تک الطاف حسین کو بچا کر رکھا ،پھر ایک سٹیج آئی کہ میڈیکلی اتنا ان فٹ ہوا کہ وہ ایکسپوز ہوا اور پھر نتیجتا انہیں اسکو اپنے آپ سے دور کرنا پڑا، پنجاب میں ن لیگ کی فالوروز سادہ لوح لوگ ہیں،وہ تو بالکل ہی سوچنے سمجھنے سے قاصر ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے کہا ہو گا تو ٹھیک ہو گا

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے مریم نواز کی ایک ویڈیو دیکھی جس میں مریم نواز کہہ رہی ہے کہ ایک طریقہ ہے اوپر آنے کا آپ ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہو جائیں، ہمیں آتا ہے یہ طریقہ لیکن ہم یہ نہیں کریں گے، کیا حسن اتفاق ہے کہ مریم نواز کے پیچھے تصویر لگی ہے نواز شریف کی اور وہ ضیاء الحق کے آگے ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہوئے ہیں،مجھے کافی سال پہلے حاجی اقبال صاحب اے آر وائی کے روح رواں نے کہا تھا کہ جب کسی کا برا وقت آتا ہے تو اللہ اسی سے ایسی باتیں کرواتا ہے جو اسکے گلے میں پڑ جاتی ہیں،اور آج میں ایسا ہوتا دیکھ رہا ہوں، یہ ایک ڈیبیٹ شروع ہو گئی ہے، سوشل میڈیا ،ٹویٹر، فیس بک، ٹی وی پر دیکھ رہا ہوں ،

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ میں نے جب بھی کسی سے پہیلی پوچھی تو سب نے کہا کہ سو بچوں کی زندگی بچانی ہے، ایک بچہ جو اپاہج ہے اسکی جان جانے کا بھی افسوس ہو گا لیکن سو کو بچانا ہو گا، یہی وہ ججمنٹ کال ہے جو کسی قوم کو بناتی ہے یا اسکو اجاڑ دیتی ہے، اگر ہم نظریہ ضرورت کے تحت سو لوگوں کی جان بچانے کی کوشش کریں جو قانون توڑ رہے ہیں، قانون شکنی کر رہے ہیں، اس ایک بچے کی قربانی دینے کو تیار ہو جائیں جو قانون کی پاسداری کر رہا ہے تو ٹرین کبھی بھی صحیح پٹری پر نہیں رہے گی.یہ کڑوا گھونٹ ہمیں پینا پڑے گا، اگر کسی پر ہمیں یقین ہے اور کوئی عدالتوں کا سزا یافتہ ہے تو ہمیں لائن ڈرا کرنی پڑے گی، یہاں قتل،ریپ ہو جاتے ہیں اور ہم کہتے ہیں کہ صلح کر لیں، اللہ معاف کر دیتا ہے، جب قانون کے بیچ میں اس طرح کی گفتگو آتی ہے اور جب مجرم، چور، کرپٹ،لوٹنے والے،کی تصویر میں، عکس میں اپنی سالمیت ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں تو آپ سے زیادہ بد نصیب کوئی نہیں ہے

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس ملک کا برا حال ان لوگوں نے کیا جو بار بار بچ جاتے ہیں کسی نہ کسی طریقے سے ،میں ایک مثال دیتا ہوں کہ افتخار چوھدری کے زمانے میں جب وہ چیف جسٹس تھے،اس وقت 3200 لوگ جو دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث تھے، ان میں سے 2800 یا کافی بڑی تعداد اسی وقت ریلیز ہو گئی تھی لیکن ہمارے پارلیمانی نظام نے کبھی لا آف ایوی ڈینس کو ری وزٹ نہیں کیا،ہم وہ دہشت گرد کو سزا نہین دلوا سکے جو عام مجرم کو دلواتے ہیں، پھر وہی دہشت گرد دہشت گردی میں ملوث پائے گئے، یعنی وہ واقعی دہشت گرد تھے، پہلی بار انکو سزا ہوتی تو وہ دوبارہ نہ کرتے، آج ایک رپسٹ کو سر عام پھانسی ہو جائے تو پھر ریپ کرنا بڑا مشکل ہو جائے گا کسی کے لئے بھی، اسی طرح ایک قوم کے لوٹنے والے کو صحیح جواب دے دیتے ہیں قانونی طریقے سے، ہمارے پاس کوئی جواز نہین کہ قانون ہاتھ میں لیں، قانون سے سزا دلوا دیتے ہین تو پھر ہی یہ ملک لٹیروں سے بچے گا،

Leave a reply