فیڈرل بورڈ کے میٹرک انٹر نتائج میں افواج پاکستان کے تعلیمی اداروں نے میدان مار لیا تحریر:ناصر بٹ

0
20

@mnasirbuttt

اور آج فیڈرل بورڈ آف ایجوکیشن کی جانب سے انٹرمیڈیٹ کے بعد میٹرک کے نتائج کا بھی اعلان کر ہی دیا گیا، تقریب تو پروقار رہی لیکن انٹرمیڈیٹ کی طرز پر میٹرک والے ٹاپرز کو وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے ہاتھوں سے انعامات وصول کرنے کا اعزاز حاصل نہ ہوسکا، اعزاز کیوں نہ ہوتا وفاقی وزیر شفقت محمود کورونا کے اس دور میں وزیراعظم عمران خان کے بعد انٹرنیٹ پر سب سے معروف سمجھی جانے والی شخصیت جو بن گئے تھے خیر آج کی تقریب میں وفاقی سیکرٹری ایجوکیشن فرخ خان بطور مہمان خصوصی پہنچیں اور بچوں کی جہاں ایک طرف خوب حوصلہ افزائی کی وہیں دوسری طرف کورونا کے باوجود تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھنے پر اپنی وزارت کے گن بھی گاتی رہیں، آج کے رزلٹ میں حیران کن اور افسوسناک حد تک ایک بات شدت سے محسوس ہوتی رہی جب بورڈ ٹاپ کرنے والے تمام سٹوڈنٹس کی فہرست سامنے آئی تو 80 فیصد سے زائد سٹوڈنٹس کا تعلق افواج پاکستان کے تعلیمی اداروں سے نکلا، سائنس گروپ کے محمد صارم کو دیکھیں یا رابعہ اصغر کو، دونوں ہی بچے پہلی پوزیشن پر براجمان تھے لیکن تعلق آرمی پبلک سکول اور فضائیہ ڈگری کالج سے تھا، آگے چلیں تو سائنس گروپ میں 1096 نمبر لیکر دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی کائنات سلیمان کا تعلق بھی آرمی پبلک سکول جبکہ دوسری ہی پوزیشن حاصل کرنے والی دو اور طالبات زینب علی اور عاصمہ اسماعیل کا تعلق بھی گریزن اکیڈمی اور فضائیہ کالج سے ہی نکلا جبکہ تیسری پوزیشن پر براجمان عشبہ فاطمہ کا تعلق بھی آرمی پبلک سکول سے رہا، آپ انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کی روداد سننا چاہتے ہیں تو یہ لیجیے، پری انجینئرنگ گروپ میں 1090 نمبر لیکر پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے غفران احمد طالب اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی دو طالبات عیشاء ارشد ملک اور تابیر ساجد کا تعلق بھی آرمی پبلک سکول سے نکلا، افواج پاکستان کے اداروں کے نام کامیابیاں یہاں رکتی نہیں بلکہ میڈیکل گروپ اور سائنس جنرل گروپ میں بھی پہلی پوزیشن اور تیسری پوزیشن آرمی کالجز کے بچوں کے ہی نام رہی، اس کے علاوہ پوزیشنز پر نظر دوڑائیں تو وہاں پر بھی بین الاقوامی نجی تعلیمی اداروں کی برانچز کا نام لکھا ملا لیکن مجال ہے کہ کسی سرکاری ادارے کو فیڈرل بورڈ کی تقریب انعامات میں آنے کا شرف نصیب ہوا ہے، سرکاری اداروں میں سرکاری مراعات، بھاری بھر کم تنخواہوں اور جان سیکورٹی کے باوجود سٹوڈنٹس کو امتحانی میدان میں کسی مقام پر نہ پہنچا پانا ایک طرف اساتذہ کی ذاتی دلچسپی اور نوکری کے ساتھ مخلص ہونے پر سوالیہ نشان ہے وہیں دوسری جانب وزارت تعلیم کو بھی اس بارے میں سر جوڑنے کی ضرورت ہے کہ سویلین سرکاری تعلیمی اداروں میں کس بات کی کمی رہ گئی کہ وہاں پڑھنے والے بچے فوجی اداروں سے پیچھے نہیں بہت پیچھے رہ رہے ہیں، بہرحال کھلے دل کے ساتھ افواج پاکستان کے تعلیمی اداروں کو شاباشی اور مبارکباد بھی ملنی چاہیے جس طرح ان کی جانب سے کورونا کے باوجود آن لائن کلاسز سمیت ہر قسم کی جدوجہد کرکے سٹوڈنٹس کو آج اس مقام پر پہنچایا گیا

Leave a reply