عہدہ چھوڑ دیں، آپ کے کرنے کا کام نہیں،نسلہ ٹاور نہ گرانے پر سپریم کورٹ برہم

0
66

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سول ایوی ایشن اراضی الاٹمنٹ تنازعہ کیس کی سماعت ہوئی

چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کہاں ہیں؟ ایف آئی اے نمائندہ نے عدالت میں کہا کہ اپریل 2021 میں سول ایوی ایشن نے شکایت کی،جعلی الاٹمنٹ میں کچھ لوگوں کے خلاف کارروائی کی،جعلی الاٹمنٹ پر 2 ایف آئی آر درج کیں، چیف جسٹس گلزار احمد نے ایف آئی اے نمائندہ سے سوال کیا کہ کارروائیاں تو روٹین ہے آگے کیا ہوا؟ ایف آئی اے حکام نے کہا کہ ہمیں ریکارڈ ملنے میں دشواری کا سامنا ہے،اپریل 2021 میں سول ایوی ایشن نے شکایت کی، قدمہ درج کرکے 4 افراد کو گرفتار کیا ہے جعلی دستاویزات جمع کرانے پر ریونیو افسران کو گرفتار کیا ،متنازعہ پلاٹوں کا قبضہ سول ایوی ایشن کے پاس ہے ،وکیل پرائیویٹ فریق نے کہا کہ سروے رپورٹس دیکھ لیں زمین ہم نے لی ہے،جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایسی سروے رپورٹس کھوکھے کی بھی بن جاتی ہیں، بہت دیکھی ہیں رپورٹس ،سندھ حکومت تو غیر قانونی کام کرنے والوں کو سپورٹ کررہی ہے ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ جعلی کاغذات پر 4پلاٹس کاٹے گئے ہیں ،ایف آئی اے نے کہا کہ ریونیو ریکارڈ میں رد و بدل کرکے پلاٹس کاٹے گئے ہیں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو زمین سے قبضہ ختم کرانے کا حکم دے دیا، سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ قبضہ ختم کراکے زمین سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حوالے کی جائے،سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کل ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کرلی

چیف جسٹس سول ایوی ایشن افسران کلب کے قیام پر برہم ہو گئے ،چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ سول ایوی ایشن کی زمین پر کلب کیوں بنایا ہے ؟ کل آپ ہاوسنگ سوسائٹی بھی بنا لیں گے ؟ جس کام کیلئے زمین دی گئی ہے اسی کام کیلئے استعمال کریں ، جسٹس اعجاز الاحسن نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کلب بنا کر پرائیویٹ لوگوں کو ممبر شپ دے رہے ہیں ،آپ غیر قانونی سرگرمیاں کررہے ہیں ،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ لوگوں کی اصل کام سے توجہ ہٹ گئی ہے دوسرے کاموں پر توجہ ہے ،ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کہا کہ میس کی اجازت دے دیں کلب بند کردیں گے ،جسٹس قاضی محمد امین نے کہا کہ میس کی بھی ضرورت نہیں یہ دوسرا ہے ، میس کے بھی 2 مطلب ہیں سپریم کورٹ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو کلب بند کرنے کا حکم دے دیا،

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں رفاہی پلاٹس اورپارکوں پرقبضہ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،ایڈمنسٹریٹرکراچی مرتضیٰ وہاب عدالت میں پیش ہوئے،چیف جسٹس گلزار احمد نے ایڈمنسٹریٹر کراچی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں 4 جھیلیں ہواکرتی تھیں،جھیلوں کاپانی کہاں گیا؟ ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت میں جواب دیا کہ پانی کا لیول کم ہونے سے جھیلیں ختم ہوئیں، جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پھرزمین تومحفوظ ہونی چاہیے تھی ،جھیل پارک کا کیا بنا وہ تو ختم ہوگئی شائد ، دو تین جھیلیں تھیں وہاں کیا بنادیا گیا ہے ؟ کراچی میں تین جھیلیں تھیں ، پارک میں 2 تھیں کہاں ہیں کے ایم سی والے جن کی ذمہ داری تھی ،آپ نے کراچی کی 4 جھیلیں بند کردیں؟ یہ نیچرل جھیلیں تھیں ختم کردی گئیں ،ہم یہاں کھیلتے اور مچھلی پکڑا کرتے تھے کیا یہ جھیلیں بھرگئی ہیں ؟ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں کہا کہ یہ جھیلیں بھر کے زمینیں الاٹ کردی گئی ہیں ان جھیلوں سے پہلے ہی پانی ختم ہوگیا تھا ،ایک شہری نے عدالت میں کہا کہ جھیل پارک سے متصل پارک پر غیر قانونی دکانیں بن گئی ہیں، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اتنا خوبصورت علاقہ تھا کتنے تمیز کے لوگ رہتے تھے سارے علاقے کا کیا حال کردیا ہے ؟ مرتضیٰ وہاب نے عدالت میں کہا کہ ہمیں کہیں عدالتی حکم اورکہیں کے پی ٹی روک دیتا ہے ، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پارکس کے انتظام کے حوالے سے تو قانون سازی کریں یہ سارا انتظام ایک تھا رٹی کے پاس ہونا چاہیے ، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ اب تو سارا کمرشل ہوگیا ہے ،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ میونسپل کمشنر ادھر آجائیں ، میونسپل کمشنر نے کہا کہ میں نے تو ابھی 3 دن پہلے چارج لیا ہے ،چیف جسٹس گلزار احمد نے مرتضیٰ وہاب سے کہا کہ آپ کیسے غیر قانونی تعمیرات ختم کریں گے ؟ مرتضیٰ وہاب نے عدالت میں کہا کہ ماہرین کی مدد سے مارکنگ کرکے کارروائی کریں گے ،چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے اپنے بچوں کیلئے کیا چھوڑا ہے ؟ کوئی تفریح نہیں ہے، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی میں 2003 میں کمرشلائزیشن کی گئی ، 26 سڑکوں کو کمرشلائز کیا گیا ،چیف جسٹس گلزار احمد نے مرتضیٰ وہاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس کوانڈو نہیں کرسکتے ؟ کچھ تو کریں ، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ دو دفعہ شہری حکومت نے کمرشلائزیشن کی گئی عدالتوں نے فیصلہ برقرار رکھا ، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شارع فیصل پر بھی سارے بنگلے تھے ختم ہوگئے ، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کمرشلائزیشن کے بعد ٹاورز بنتے چلے گئے ،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بڑے شہروں میں کثیر المنزلہ عمارتیں ہوتی ہیں مگر پراپر پلاننگ تو ہو ،سوک سینٹر کے پاس مشرق سینٹر کا حال دیکھیں ، ہٹائیں تجاوزات ،سوک سینٹر سے چھیپا کو ہٹائیں وہ گرین بیلٹ پر بیٹھے ہیں شارع فیصل پر لائٹ کون جلاتا ہے ؟ عموماً اندھیرا رہتا ہے ، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کے ایم سی کی حدود میں لائٹس آن رہتی ہیں کنٹونمنٹ علاقوں میں بند رہتی ہیں ، چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ میں نے نوٹ کیا ہے ، کنٹونمنٹ والوں کا کیا مسئلہ ہے ؟ کیا کنٹونمنٹ والوں پر قانون لاگو نہیں ہوتا ؟ کھمبوں پر سیاسی جماعتوں کی جھنڈے لگے ہوتے ہیں پرچم لگانا ہے تو پاکستان کا پرچم لگائیں ،

عہدہ چھوڑ دیں، آپ کے کرنے کا کام نہیں،نسلہ ٹاور نہ گرانے پر سپریم کورٹ برہم
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور گرانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی کمشنر کراچی کی رپورٹ پر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے اظہار برہمی کیا، اور کہا کہ بتائیں کیا ہوا؟ جو کام کرنے کا کہا کیا کیا ؟کمشنر کراچی نے عدالت میں جواب دیا کہ ہم نے نسلہ ٹاور آپریشن شروع کردیا ہے،چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے سوال کیا کہ کتنی بلڈنگ گری ہے، ہمیں تفصیل بتائیں،غلط بیانی مت کریں ، جسٹس قاضی امین نے کمشنر کراچی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ اسمارٹ بننے کی کوشش نہ کریں،کمشنر کراچی نے کہا کہ عمارت گرانے کی کوشش کررہے ہیں ،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کوشش چھوڑیں یہاں سے سیدھا جیل جائیں،ہم سمجھ رہے ہیں آپ نہیں سمجھ رہے صرف ٹائم پاس کررہے ہیں،کیا آپ کا یہاں سے جیل جانے کا ارادہ ہے ؟ بتائیں کتنی عمارت گرائی ہیں؟ عہدہ چھوڑ دیں، آپ کے کرنے کا کام نہیں، آپ سمجھتے ہیں اس طرح وقت نکال لیں گے، دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا کہ کمشنر کراچی کس گریڈ کا افسر ہے؟ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ کمشنر کراچی گریڈ اکیس کا آفسر ہے،چیف جسٹس گلزار احمد نے ایڈوکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ کیا یہ کمشنر کراچی بننے کا اہل ہے،کمشنر کراچی نے کہا کہ میں معافی مانگتا ہوں،چیف جسٹس گلزار احمد نے کمشنر کراچی کو حکم دیا کہ جائیں نسلہ ٹاور گرائیں، دوپہر کو رپورٹ دیں، نسلہ ٹاور کے ساتھ تجوری ہائٹس کی بھی رپورٹ ساتھ لائیں،تصاویر بھی لا کر دیکھائیں،

چیف جسٹس گلزار احمد کی ہدایت پر عمل کروانے کیلئے کمشنر کراچی سپریم کورٹ سے روانہ ہو گئے کمشنر کراچی اقبال میمن سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد اب سیدھے ٹیم کے ہمراہ نسلہ ٹاور پہنچ گئے ہیں اور اسے گرانے کیلئے دوبارہ افرادی قوت کی مدد حاصل کر لی گئی ہے کمشنر کراچی اقبال میمن کا کہناتھا کہ نسلہ ٹاور کے ٹاپ فلو کو توڑنے کا کام شروع ہو چکاہے ، حفاظتی اقدامات کے تحت فلور کے اندرونی حصے کو توڑا جارہا ہے ۔ کمشنر کراچی کو ڈپٹی کمشنر ایسٹ کی جانب سے صورتحال پر بریفنگ بھی دی گئی ڈی سی ایسٹ نے بتایا کہ مینول طریقے سے نسلہ ٹاور کو گرانے کے عارضی انتظامات کیئے گئے ہیں، نسلہ ٹاور توڑنے کے حوالے سے حکمت عملی مکمل طورپر نہیں بنائی جا سکی ۔ کمشنر کراچی نے کہا کہ نسلہ ٹاور گرانے کا کام شروع کر دیا تھا ، حفاظتی اقدامات نہ ہونے پر روک دیا ، جان ومال کا خدشہ تھا جبکہ سپریم کورٹ کا حکم تھا کہ کسی کے جان و مال کا نقصان نہ ہو ،نسلہ ٹاور کو اندر سے گرانے کا کام جاری ہے اورباہر سے گرانے کا کام بھی آج شروع ہو جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ نسلہ ٹاور کو روایتی طریقے سے گرایا اور توڑا جائے گا ، مزور اور مشین لگا کر توڑا جائے گا ، بہت جلد گرا دیا جائے گا۔ کنفیوژن تھی کہ کنٹرول ڈیٹونیشن سے گرایا جائے لیکن اب کنفیوژن دور ہو گئی ہے ، نسلہ ٹاور کو اب روایتی انداز میں ہی گرایا جائے گا ۔سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ نسلہ ٹاور کو جلد گرایا جائے ، اب کام سپیڈ اپ کیا جائے گا

@MumtaazAwan

ٹاور کے حوالے سے سندھ حکومت کو بھیجی گئی رپورٹ منظرعام پرآئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ 30جولائی 2013کو ایس بی سی اے نے 15منزلہ بلڈنگ پلانگ کی منظوری دی 2013 میں ڈی جی ایس بی سی اے منظور قادر عرف کاکا تھے اہم شخصیات نے نسلہ ٹاورگرانے سے روکنے اور نمائشی کارروائی کیلئے زور دیا رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مختار کار فیروزآباد نے اضافی رقبہ پلاٹ میں شامل کرنےکی منظوری دی نسلہ ٹاورکا 780گزکاپلاٹ سندھی مسلم سوسائٹی نے1951 میں الاٹ کیا اور چیف کمشنرکراچی نے1957 میں مذکورہ پلاٹ میں 264 گز اضافے کی منظوری دی رپورٹ کے مطابق 1980میں شارع فیصل کے دونوں جانب 20 فٹ کارقبہ پلاٹس میں شامل کردیا گیا ، شاہراہ قائدین فلائی اوورتعمیر کے دوران77فٹ رقبہ پلاٹ میں شامل کیاگیا اور اضافے کے بعد نسلہ ٹاور کا پلاٹ بڑھ کر1121مربع گز ہوگیا۔

کراچی کو مسائل کا گڑھ بنا دیا گیا،سرکاری زمین پر قبضہ قبول نہیں،کلیئر کرائیں، چیف جسٹس

سپریم کورٹ کا کراچی کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم،کہا آگاہی مہم چلائی جائے

وزیراعظم کو بتا دیں چھ ماہ میں یہ کام نہ ہوا تو توہین عدالت لگے گا، چیف جسٹس

تجاوزات ہٹانے جائینگے تو لوگ گن اور توپیں لے کر کھڑے ہوں گے،آرمی کو ساتھ لیجانا پڑے گا، چیف جسٹس

سرکلر ریلوے، سپریم کورٹ نے بڑا حکم دے دیا،کہا جو بھی غیر قانونی ہے اسے گرا دیں

ہم نے کہا تھا کیسے کام نہیں ہوا؟ چیف جسٹس برہم، وزیراعلیٰ کو فوری طلب کر لیا

آپ کی ناک کے نیچے بحریہ بن گیا کسی نے کیا بگاڑا اس کا؟ چیف جسٹس کا استفسار

آپ کو جیل بھیج دیں گے آپکو پتہ ہی نہیں ہے شہر کے مسائل کیا ہیں،چیف جسٹس برہم

کس کی حکومت ہے ؟ کہاں ہے قانون ؟ کیا یہ ہوتا ہے پارلیمانی نظام حکومت ؟ چیف جسٹس برس پڑے

شہر قائد سے تجاوزات کے خاتمے کیلئے سپریم کورٹ کا بڑا حکم

کراچی میں سپریم کورٹ کے حکم پرآپریشن کا آغاز،تاجروں کا احتجاج

سو برس بعد بھی قبضہ قانونی نہیں ہو گا،سپریم کورٹ کا بڑا حکم

ہزاروں اراضی کے تنازعات،زمینوں پر قبضے،ہم کون سی صدی میں رہ رہے ہیں ؟ چیف جسٹس

نسلہ ٹاور گرانے سے متعلق نظر ثانی اپیلوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا

پاک فوج کے پاس مشینری موجود، جائیں ان سے مدد لیں،نسلہ ٹاور گرائیں، سپریم کورٹ

Leave a reply