کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے آزادی دلانے کے لیے کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے:او آئی سی کا عزم

0
25

اسلام آباد:کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے آزادی دلانے کے لیے کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے:او آئی سی نے بھرعزم کا اظہار کردیا،اطلاعات کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیر ایمبیسڈریوسف الدوبے نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے تنظیم کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق او آئی سی کے خصوصی ایلچی جو ایک وفد کے ہمراہ پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے 5 روزہ دورے پر ہیں، پاکستان میں اپنے قیام کے دوران کشمیری معاشرے کے مختلف طبقوں سے بات چیت کریں گے۔

کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلم بلاک کے نمائندے نے اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے وفد کو بتایا کہ او آئی سی کشمیر کاز کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گی۔ ملاقات کے دوران حریت رہنماوں نے کہا کہ او آئی سی کو چاہیے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے تاکہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم کو روکا جائے۔

کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے دورے سے او آئی سی کے ایلچی کو مقبوضہ جموں و کشمیرکے زمینی حقائق اور کنٹرول لائن کی صورتحال جاننے کا موقع فراہم ہوا ہے اور اس دورے سے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کی مرکزیت کو تقویت ملے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی نے بار بار کشمیر کاز کی حمایت کا وعدہ کیا ہے اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی مذمت کے لئے متعدد قراردادیں منظور کی ہیں۔مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم کشمیرکے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی حمایت میں مسلسل بیانات جاری کر رہی ہے جس سے بھارت کو بہت زیادہ مایوسی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے جموں و کشمیرکے بارے میں او آئی سی کے رابطہ گروپ کے اجلاس بلانے میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان اور کشمیری تنازعہ کشمیر کے بارے میں او آئی سی کے اصولی اور واضح موقف کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ تحریک آزادی کشمیراپنے حقوق کے حصول کے لیے کشمیریوں کی ایک جائز جدوجہد ہے اور او آئی سی کو جدوجہدمیں مصروف کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے آزادی دلانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنی چاہیے۔

Leave a reply