اولاد کی تربیت کا آسان طریقہ تحریر: خالد عمران خان

0
46

آجکل کے دور میں جب دنیا بہت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور دن با دن مصروفیت بڑھتی جا رہی ہے ایسے وقت میں ماں باپ اپنی مصروفیات کے ساتھ اپنی اولاد کی پرورش کے لیے پریشان ہیں بہت آسان طریقے کار کو اپنا کر آپ بچوں کی اچھی تربیت کر سکتے ہیں.

بچوں کو دین کے بارے میں سیکھانا سب سے اہم ہے جب اذان سنتے ہی آپ ٹیلی ویژن بند کر دیتے ہیں اور فورا نماز کے لئے تّیاری کرتے ہیں تو عنقریب آپ اپنے اس طرز عمل سے اپنے بچوں کو نماز کا پابند بنانے کا طریقہ سیکھا دیں گے جب بچے ماں باپ کو نماز پڑھتا دیکھتے ہیں جب بچے اور ازان کا احترام کرتا دیکھتے ہیں تو بچے آپ سے سیکھتے ھیں وہ نماز کے بھی پابند بنتے ہیں اور ازان کے وقت ازان کو احترام سے سنتے ہیں.

جب آپ گھر میں داخل ہوتے وقت سب سے پہلے سب کو سلام کرتے ہیں تو بچے بھی آپکی یہ عادت اپنا لیتے ہیں بچے آپ کے عادت کو خاص طور پر دیکھتے ہیں اور اور لازمی اپنے والدین کی عادات اپنانے کی کوشش کرتے ہیں.

والدین خاص طور اس بات کا خیال رکھیں کے جس رویئے سے وہ اپنے بڑوں سے پیش آتے ہیں اسّی طرح جب آپ اپنے والدین کا احترام کر تے ہے تو اپنے بچوں کے سامنے اور ان کے ہاتھوں کو بوسا دیتے ہیں تو آپ کے بچے آپکے اس عمل سے ماں باپ کی عزت کرنا سیکھتے ہیں اور وہ آپ سے عزت آی پیش آتے ہیں.

جب والدین یہ میاں بیوی مختلف کام کاج میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹاتے ہیں تو اس سے آپ کے بچے بھی سیکھتے ہیں اور ایک
دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور ایک دوسرے سے تعاون کرنا سیکھتے ہیں اس طرح کی چیزیں وہ بچپن سے ہی سیکھ رہے ہوتے ہیں تو لازمی آپ ان باتوں کا خیال رکھیں اور اپنے رویے گھر میں خاص طور پر ٹھیک رکھیں۔بچوں کے سامنے خاص طور پر کسی قسم کے جھگڑے سے دور رکھیں ایسا کوئی عمل ان کے سامنے نہ کریں تاکہ ان میں بھی اس طرح کی عادت نہ پڑے۔

جو ماں باپ نماز اور تلاوت قرآن کی پابند ہو تو اسے دیکھ کر اس کی بچے بھی نماز اور
تلاوت قرآن کی پابند بنیں گے.

جو ماں باپ گھر میں مُحبت کا ماحول رکھتے ہیں باہمی اتفاق و مفاہمت کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں، اپنی اولاد کے سامنے لڑائی جھگڑا اور بلند آواز سے بات نہیں کرتے تو ان کے بچے گھر سے ماں باپ سے بہن بھائیوں سے محبت کرنے والے، اپنے اِرد گرد کے لوگو کے ساتھ الفت و محبت اور باہمی اتفاق ومفاہمت سے زندگی گزارنے والے بن جاتے ہیں.

7- جو والدین اپنے رشتے داروں سے نرمی برتے ہیں کر اپنے عزیز و اقارب کی عزت کرتے ہیں تو ان کی اولاد بھی اس سے نرمی اور حسن سلوک سیکھتی ہے۔

جو والدین آپس میں با ہمی مشورے سے مختلف امور میں ایک دوسرے سے رائے لیتے ہیں اور بچوں سے بھی راۓ مشورے لیتے ہیں اور ان کے ساتھ بیٹھ کر گفت و شنید کر تے ہیں اور اپنے بچوں کی رائے کا بھی احترام کر تے ہے تو اس سے بھی ان کے بچوں میں بھی باہمی راۓ مشورے اور مثبت رویہ اپنانے کی عادت پیدا ہوتی ہے آسان اور چھوٹے چھوٹے سے طریقے اپنا کر آپ اپنے گھر کا ماحول بہتر کر سکتے ہیں.

Twitter handle
@KhalidImranK

Leave a reply