عمر شیخ کی رہائی کا فیصلہ معطل نہیں ہوا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے،اٹارنی جنرل

0
30

عمر شیخ کی رہائی کا فیصلہ معطل نہیں ہوا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے،اٹارنی جنرل

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈینئیل پرل قتل کیس کے ملزموں کی رہائی سے متعلق نظرثانی اپیل پر سماعت ہوئی،

جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی، وفاقی حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نے قتل کے مرکزی مقدمہ میں وفاق کو نوٹس جاری نہیں کیا۔

عدالت نے کہا کہ جاننا چاہتے ہیں کیا کسی شہری کویوں حراست میں رکھا جاسکتاہے؟،خالد جاوید نے کہا کہ جہاں قانون کی تشریح کرنی ہو اٹارنی جنرل کونوٹس لازمی ہوتاہے،ملزمان کے معاون وکیل نے کہا کہ احمد عمر شیخ کے وکیل محمود شیخ بیمارہیں،

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مرکزی اپیلوں کی آرڈرشیٹ کا جائزہ لیں گے،معاون وکیل نے کہا کہ بہترہوگا سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کی جائے،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ فکرنہ کریں محمود شیخ کوسن کرہی فیصلہ کریں گے،معاون وکیل نے کہا کہ محمود شیخ کا کوروناٹیسٹ کرایا،رپورٹ کا انتظارہے،عمر شیخ 10 ماہ سے غیرقانونی حراست میں ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ڈینیئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کے مقدمے کے عالمی اثرات ہونگے، عمر شیخ کی رہائی کا فیصلہ معطل نہیں ہوا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے، سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے تحت وفاق کو نوٹس دیا جانا ضروری ہے،جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے تو مقدمہ عمرشیخ کے وکیل کو سننے کیلیے مقررکیا ہے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ایک شہری کو کیوں حراست میں رکھا ہوا ہے؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے مجھے نوٹس جاری کیے بغیر ملزمان کی رہائی کا حکم دیا،اسندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی یہی وجہ کافی ہے،سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے،تفصیلی دلائل دینا چاہتا ہوں، اس کیس کے فیصلے کے بین الاقوامی اثرات ہونگے,جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ایک پاکستانی حراست میں ہے،

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ کیسے مان لیں سندھ ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری نہیں کیا،سندھ ہائیکورٹ کی آرڈر شیٹ دیکھے بغیر فیصلہ کیسے معطل کردیں، جسٹس عمر بندیال نے کہا کہ ہم فیصلہ معطل نہیں کررہے ،ایک پاکستانی شہری حراست میں ہےہائیکورٹ آرڈر شیٹ دیکھے بغیر فیصلیہ نہیں کریں گے

معاون وکیل نے کہا کہ عمر احمد شیخ کے وکیل محمود اے شیخ بیمار ہیں،عدالت سے استدعا ہے کہ اس کیس کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی کیا جائے ،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم کیس کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی نہیں کر سکتے,اس معاملے میں ملزمان کٹہرے میں نہیں بلکہ حکومت کٹہرے میں ہے ، کس طرح ایک پاکستانی شہری کو حکومت نے حراست میں رکھا ہے,

عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس کرنےیا نہ کرنےسےمتعلق جائزہ لینے کیلئے آرڈرشیٹ کا رکارڈ طلب کرلیا ،سپریم کورٹ نے ملزمان کی نظربندی کے عبوری حکم میں ایک روزتوسیع کردی اورسندھ ہائیکورٹ سے مقدمے کا ریکارڈطلب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کونوٹس جاری کردیا،عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

یاد رہے سپریم کورٹ نے ڈینیل پرل کیس میں سندھ حکومت کی ملزمان کی رہائی روکنے کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے احمد عمر شیخ سمیت دیگر ملزمان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں ڈینئل پرل قتل کیس میں ملزمان کی بریت کے حکم کے خلاف وفاق اور سندھ حکومت نے نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ 2 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے اغوا کے بعد قتل کے مقدمے میں 4 ملزمان کی دائر کردہ اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے 3 کی اپیلیں منظور کرلیں تھیں جبکہ مرکزی ملزم عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کردیا تھا۔

امریکی صحافی ڈینئل پرل کیس، سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی استدعا کی مسترد

امریکی صحافی ڈینئل پرل کیس،فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پر سپریم کورٹ نے کیا کہا؟

بینچ نے اپنے فیصلے میں 3 ملزمان کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا جبکہ مجرم احمد عمر سعید شیخ المعروف شیخ عمر کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کردیا تھا۔احمد عمر سعید شیخ کیونکہ پچھلے 18 سالوں سے جیل میں تھے لہٰذا ان کی 7 سال کی سزا پورے وقت سے شمار کیے جانے کے بعد ان کی بھی رہائی متوقع تھی۔

تاہم 3 اپریل کو بڑی پیش رفت سامنے آئی تھی اور محکمہ داخلہ سندھ نے سی آئی اے کے ڈی آئی جی کی درخواست پر چاروں ملزمان کو مزید 90 روز کے لیے دوبارہ حراست میں لینے کا حکم دے دیا تھا۔یہ صحافی کے قتل کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں دوسری درخواست ہے۔سندھ حکومت نے 22 اپریل کو صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس کا سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔28 اپریل کو سندھ حکومت نے اپنی درخواست کی جلد سماعت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

ڈینئل پرل قتل کیس،امریکہ کا اظہار تشویش، نظر ثانی درخواست دائر

Leave a reply