عمران خان کا مقابلہ نواز شریف ہی کر سکتا ہے:تجزیہ:۔ شہزاد قریشی

0
31

موجودہ حالات میں فہم و فراست اور سوجھ بوجھ کا مظاہرہ ہی ملک میں جمہوریت کو دوام اور جمہوری اداروں کے مستقبل کو محفوظ بنا سکتا ہے۔ باقی تمام راستے غلط ہیں۔ جمہوریت میں سیاسی رونقیں ہونی چاہئیں بلکہ عروج پر ہونا چاہئے۔ بلاشبہ عمران خان کی تحریک انصاف حقیقت ہے افسانہ نہیں لیکن آصف علی زرداری کی قیادت میں اس جماعت کو دیوار سے لگانے کی جو کوشش کی جا رہی ہے اور جن راستوں کا انتخاب کیا جا رہا ہے کیا وہ راستہ جمہوری ہے؟ تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو بھٹو کو ایک عدالتی فیصلے کے ذریعے پھانسی لگا دی گئی تھی کیا تادم تحریر آج کی پیپلزپارٹی بھٹو کے نام سے ووٹ حاصل نہیں کر رہی؟ کیا بھٹو کی جماعت کو کوئی طاقت ختم کر سکی؟

مشکل وقت،جذبے سے کام لینا ہو گا،تجزیہ : شہزاد قریشی

بلاشبہ عمران خان بھٹو نہیں لیکن ملک میں اس وقت تحریک انصاف کو مقبولیت حاصل ہے بالخصوص نوجوان طبقہ عمران خان کو اپنا ہیرو سمجھتا ہے جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں جن میں شہباز شریف سمیت مولانا فضل الرحمٰن، آصف علی زرداری، عوام میں کتنے مقبول ہیں؟ مسلم لیگ (ن) میں آج بھی نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز مقبول ترین ہیں آج بھی اگر نوازشریف پنجاب میں خود موجود ہوں تو وہ عمران کا سیاسی اور جمہوری طریقے سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔ نوازشریف کی مقبولیت کا اندازہ 1990ء سے لے کر 1993ء تک بخوبی لگایا جا سکتا ہے نوازشریف کی کامیاب سیاسی حکمت عملی نے پنجاب میں کسی دوسری جماعت کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔

عمران خان کے بیانیہ پر ن لیگ کیسے حاوی ہو سکتی؟ تجزیہ :شہزاد قریشی

پیپلزپارٹی کے سنجیدہ اور بھٹو کے قریبی دوستوں کو یاد ہوگا پیپلزپارٹی کے وجود کو ختم کرنے کے لئے ایم کیو ایم معرض وجود میں آئی کیا صوبہ سندھ میں پیپلزپارٹی کے وجود کو ختم کیا گیا؟ اس لئے آصف علی زرداری کو تاریخ سے سبق حاصل کرنا ہوگا ۔ان دنوں ملکی سیاست میں پردے کے پیچھے بہت کچھ جاری ہے چلئے عمران خان کو مائنس کر دیا گیا، وہ نااہل ہو گیا لیکن کیا نوازشریف کو نااہل اور سزا دے کر ان کی جماعت کو ختم کر دیا گیا نوازشریف آج بھی عوام میں مقبول ہیں۔ کیا مریم نواز کو سزا دی گئی کیا مریم نواز کی مقبولیت ختم ہو گئی۔

سیاسی انتشار کی وجہ قیادت کا فقدان، تجزیہ: شہزاد قریشی

بھٹو کا نام ختم ہو گیا کیا محترمہ بے نظیر بھٹو آج بھی عوام کے دلوں اور دماغ میں زندہ نہیں؟ اسی طرح عمران کا سیاسی مقابلہ کرنے کے بجائے جن راستوں کاانتخاب پی ڈی ایم کر رہی ہے اس سے عمران خان کی عوامی مقبولیت میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ جس طرح بھٹو اوران کی بیٹی موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس کا استقبال کیا بہت کم سیاستدان ہیں جو اس طرح کے بہادر ہیں۔ عمران خان بھی معلو م نہیں کتنا بہادر ہے تاہم ان کا سیاسی مقابلہ نوازشریف ہی کر سکتا ہے ۔ وطن عزیز میں سیاستدانوں کا رویہ سیاست کو مقتل گاہ کی طرف لے کر جا رہا ہے ۔

Leave a reply