اوپیک پلس کا فیصلہ خالصتاً اقتصادی ہے،اور اسے رکن ممالک نے متفقہ طور پرقبول کیا ہے،سعودی وزیر خارجہ

0
29

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ اوپیک پلس کا فیصلہ خالصتاً اقتصادی ہے اور اسے رکن ممالک نے متفقہ طور پرقبول کیا ہے۔

باغی ٹی وی : "العربیہ” کو دیئے گئے انٹریو میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ اوپیک پلس ممالک نے ذمہ داری سے کام کیا اور مناسب فیصلہ کیا اوپیک پلس کا فیصلہ خالصتاً اقتصادی ہےاور اسے رکن ممالک نے متفقہ طور پرقبول کیا ہے۔

عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ، گیس کی قیمت میں کمی

شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ اوپیک پلس ممالک مارکیٹ کو مستحکم کرنے اور پروڈیوسروں اور صارفین کے مفادات کے حصول کی کوشش کرتے ہیں واشنگٹن کے ساتھ تعلقات اسٹریٹجک ہیں اور خطے کی سلامتی اور استحکام کی بنیاد پرقائم ہیں۔”

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ریاض اور واشنگٹن کے درمیان فوجی تعاون دونوں ممالک کے مفادات کے لیے جاری ہے اور اس نے خطے کے استحکام میں اہم کردار ادا کیا ہے امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات ادارہ جاتی ہیں جب سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات قائم ہیں۔

روس اور یوکرائن جنگ پرسعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم تنازع کو روکنے کے لیے یوکرینی بحران کے فریقین کو بات چیت کی طرف لانا چاہتے ہیں۔

شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ یمن میں جنگ بندی میں توسیع کی کوششیں ابھی تک جاری ہیں یمنی حکومت نے یمن کے مفاد کے حوالے سے ایک اعلی ذمہ داری کے ساتھ بڑی لچک کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ ایران کے ساتھ بات چیت ابھی تک ٹھوس نتائج تک نہیں پہنچی ہے اور ہم مذاکرات کے چھٹے دور کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

چین کے ساتھ تعلقات پرانہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات پہلی سطح پر اقتصادی ہیں اور ہمارے پاس بہت سے مشترکہ اقتصادی منصوبے ہیں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ عراق میں جاری سیاسی بحران جلد ختم ہوگا۔

دوسری جانب اوپیک پلس کے فیصلے پر امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ تیل کی پیدوار میں کمی پر سعودی عرب کو نتائج بھگتنا ہوں گے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے سے روس کو فائدہ پہنچے گا۔

اوپیک پلس نے نومبر سے تیل کی پیداوار میں یومیہ 20 لاکھ بیرل کمی کا اعلان کیا ہے ۔ اوپیک پلس کے فیصلے سے تیل کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے اس اقدام نے وائٹ ہاؤس اور کانگریس کو غصہ دلایا اور مملکت اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی تقسیم کو اجاگر کیا دونوں جماعتوں کے قانون سازوں نے سعودی عرب کو سزا دینے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ سعودیوں کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے، بائیڈن نے کہا، "ہاں ، لیکن یہ نہیں بتاوں گا کہ میرے ذہن میں کیا ہےمگر سعودی عرب کو نتائج بھگتنا ہوں گے، تیل کی پیداوار میں کمی امریکی مفادات کے خلاف ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کی جائے ۔

متحدہ عرب امارات کےصدر شیخ محمد بن زاید النہیان کی روسی صدر سے ملاقات

Leave a reply