اوپن بیلٹ سے ہارس ٹریڈنگ ختم ہوگی یا نہیں؟ چیف جسٹس کے اہم ریمارکس

0
26

اوپن بیلٹ سے ہارس ٹریڈنگ ختم ہوگی یا نہیں؟ چیف جسٹس کے اہم ریمارکس
سپریم کورٹ میں سینٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی

چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں لارجر بنچ نے سماعت کی،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کااطلاق سینیٹ انتخابات پرنہیں ہوتا،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے کہاکہ قانون ہمیشہ معاشرے کے تجربات سے بنتاہے،ووٹ ڈالنے کاعمل خفیہ ہوناچاہئے، پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے،خلاف ورزی پررکن اسمبلی کیخلاف کارروائی ہوسکتی ہے،چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ رکن اسمبلی کیخلاف کیاکارروائی ہوسکتی ہے؟ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ پارٹی کیخلاف ووٹ دینے والے رکن کوسنگین نتائج بھگتناہوں گے،کرپٹ پریکٹس کوروکناالیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے،احمد اویس نے کہاکہ کوئی بڑاواقعہ ہوتواس کے حوالے سے قانون سازی ہوتی ہے،موجودہ حالات میں شخصیات کونہیں،اداروں کومضبوط کرناہوگا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آرٹیکل 59 میں خفیہ ووٹنگ کاکوئی ذکرنہیں،آئین کاآرٹیکل 59 سینیٹ کے حوالے سے ہے،ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ شفافیت کیلئے ہرچیزخفیہ رکھنا لازمی نہیں،اٹارنی جنرل نے کہا کہ نا اہلی بھی ہوسکتی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے شفاف،آزادنہ انتخابات کرائے،متناسب نمائندگی کے اصول کے تحت سیٹیں ہوناضروری ہیں،متناسب نمائندگی نہیں ملتی توکرپٹ پریکٹسزملوث ہوں گی،پارلیمانی رہنماکورکن اسمبلی کیخلاف کارروائی کا اختیار دیاگیا ہے۔

سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پرایڈووکیٹ جنرل سندھ سلطان طالب الدین نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریفرنس میں اٹھایا گیا سوال ہی غیرمناسب ہے،اٹارنی جنرل نے کہا وہ اپنے سرپربوجھ نہیں اٹھا سکتے، ہارس ٹریڈنگ کاسب نے سنا ہے کسی کے پاس شواہد نہیں،اخباری خبروں اورویڈیوزتک ہی ہارس ٹریڈنگ ہوتی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیااوپن بیلٹ سے ہارس ٹریڈنگ ختم ہوجائےگی؟

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا کبھی سینیٹ کا الیکشن چیلنج ہوا؟ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ عدالت کوسیاسی سوالات سے دوررہنا چاہیے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آئین بذات خودبھی ایک سیاسی دستاویزہے،آئینی تشریح کرتے وقت عدالت سیاسی کام ہی کر رہی ہوتی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ الیکشن کمیشن کاکام شفاف الیکشن کیلئے انتظامات کرناہے،پولنگ بوتھ میں نہ رشوت چلتی ہے نہ امیدوارسے کوئی رابطہ ہوتاہے۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ کیا الیکشن رزلٹ کے بعدووٹ کا جائزہ لیا جا سکتا ہے،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ گنتی کے وقت ووٹ کودیکھا جاتا ہے،گنتی کے وقت ووٹ ڈالنے والے کاعلم نہیں ہوتا،آئین ووٹ ڈالنے والے کی شناحت ظاہرکرنےکی اجازت نہیں دیتا، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا اوپن بیلٹ سے ہارس ٹریڈنگ ختم ہوجائے گی؟ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اوپن بیلٹ سے ہارس ٹریڈنگ ختم ہوگی یانہیں کچھ نہیں کہہ سکتے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ آرٹیکل 226 انتخابات کوخفیہ رکھنے کا پابند کرتا ہے،آئین کے تحت ہونے والے انتخابات خفیہ ہوتے ہیں،کابینہ کی منظوری کے بعدوفاقی حکومت ترمیم چاہتی ہے،کابینہ کے پاس یہ معاملہ تھالیکن انہوں نے بوجھ خود نہیں اٹھایا،سارابوجھ انہوں نے عدالت پرڈال دیا،سپریم کورٹ کا دائرہ ایڈوائزری ہے،چیف جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیا کہ وہ کیسے؟ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ عدالت صرف اٹھائے گئے سوالات کے جواب دے سکتی ہے،اب بہت ساری باتیں ہورہی ہیں، بہت کچھ سناجارہاہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاک ہ ہمیں ان باتوں سے غرض نہیں،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ عدالت خودکوسیاست سے بالاتررکھے، الیکشن کمیشن کواپنی ذمہ داری پوری کرنے دیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ افسوس ہے پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن اپنے ہی معاہدے سے پھرگئے،دونوں جماعتوں نے میثاق جمہوریت میں خفیہ طریقے کارکوختم کرنے کا معاہدہ کیاتھا،میثاق جمہوریت کی دستاویز اب بھی موجود ہے، لیکن اس پردستخط کرنے والی پارٹیاں اب اس پرعمل نہیں کررہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ ایک بات واضح ہے کہ ووٹ بنیادی ثبوت نہیں،پتہ چل جائے پارٹی کےخلاف ووٹ دیاتوپیسے لینے کا کیسے ثابت ہوگا،صرف ووٹ دیکھ لینے سے بدعنوانی ثابت نہیں ہوتی،عدالت صرف اٹھائے گئے سوالات کے جواب دے سکتی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بھی اٹارنی جنرل کے دلائل اپنا لیے ،اور کہا کہ سینیٹ الیکشن میں کرپشن کی ویڈیوسامنے آچکی ہے،ووٹ کوخفیہ رکھنےکاعمل پولنگ اسٹیشن تک محدود ہے،الیکشن کمیشن آج تک شفاف انتحابات نہیں کرواسکا،

ایڈوکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ میں کچھ وضاحت کرنا چاہتا ہوں،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کےدلائل مکمل ہوچکےمزیدنہیں سنیں گے،چ

Leave a reply