لاہور:اپوزیشن نے پیکا آرڈیننس کی منسوخی کے لیے پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے-
باغی ٹی وی:قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کی جوائنٹ میڈیا ایکشن کمیٹی سے ہونے والی ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ اپوزیشن پیکا آرڈیننس کی منسوخی کے لیے پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کرے گی جس کے لئے اپوزیشن نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیکا قانون سےآزادی صحافت متاثرنہیں ہورہا پیکا ترمیمی آرڈینس بہت ضروری ہے،وزیراعظم
پیکا آرڈیننس کی منسوخی کے حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف نے پارٹی کو ہدایات بھی جاری کردی ہیں یاں شہباز شریف سے ہونے والی ملاقات میں پی بی اے، ایمینڈ، اے پی این ایس اور سی پی این ای کی قیادت شامل تھی۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے ملاقات کرنے والے وفد کے اراکین کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔ انہوں نے میڈیا کی آزادی کی جدوجہد پر میڈیا ایکشن کمیٹی کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔
دوسری جانب قوم سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمتران خان کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت پر پابندی سے متعلق گمراہ کن باتیں ہورہی ہیں، جو ملک کا سربراہ ہے اور اس نے کبھی کرپشن نہیں کی اسے کبھی بھی آزاد صحافت سے خطرہ نہیں ہوتا پیکا قانون 2016 میں بنا، ہم صرف اس میں ترمیم کر رہے ہیں پاکستان کے میڈیا میں 70 فیصد خبریں حکومت کے خلاف ہیں، اس سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا پاکستان کے سوشل میڈیا پر ایسا گند آ رہا ہے ، چائلڈ پورنوگرافی کی بھرمار ہے، ایسا مواد کسی مہذب دنیا کے سوشل میڈیا پر نہیں سوشل میڈیا پر وزیراعظم کو بھی نہیں چھوڑا جا رہا، کوئی پوچھنے والا نہیں۔
بلاول زرداری دباؤ کا شکار ہیں اور اپنا دماغی توازن کھو چکے ہیں،شہباز گل
وزیر اعظم نے کہا کہ ایف آئی اے کے پاس 54 ہزار کیس رجسٹرڈ ہیں، لوگوں کے گھر اجڑ رہے ہیں،خواتین اور بچوں سے متعلق فیک نیوز آرہی ہیں، مجھے بھی نہیں بخشا گیا اور میری اہلیہ کے گھر چھوڑنے سے متعلق غلط باتیں کی گئیں، آزادیٔ صحافت کے نام پر لوگ بلیک میل کررہے ہیں، ماضی میں جب ایک صحافی نے مسلم لیگ ن کے بارے میں لکھا تو اُسے تین روز تک کمرے میں بند کیا گیا، اب ہم ان ساری باتوں کو روکنے کے لیے قانون لارہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے صحافی کی جھوٹی خبر کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی مگر تین سال گزر جانے کے باوجود اںصاف نہیں مل سکا، یہاں ایسے صحافی بیٹھے ہیں جوپیسےلے کرگندا چھالتے ہیں، آزاد کشمیرکا وزیراعظم نامزد کرنے پر تین اخباروں نے لکھا جادو ٹونے سے نامزد کیا گیا، میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پیکا قانون سےآزادی صحافت متاثرنہیں ہورہا پیکا ترمیمی آرڈینس بہت ضروری ہے، اچھے صحافی معاشرے کا اثاثہ ہیں، سچ لکھنے والے صحافی جعلی خبروں کے خلاف ہیں-