اور سگریٹ نوشی جان لے گئی تحریر: نصرت پروین
وہ نومبر کی سرد رات تھی۔ مہندی کی تقریب میں جہاں تمام لوگ مہندی کی رسم میں مگن تھے وہیں چند قدم کے فاصلے پر موجود کمرے میں ایک خوبصورت نوجوان صوفے پہ برا جمان بیٹھا نشے کے ابتدائی قدم سگریٹ کے لمبے لمبے کش لے رہا تھا۔ جو گزشتہ دنوں ہی والد کے شفقت بھرے سائے سے محروم ہوا تھا۔ اور ماں کا عزم تھا کہ بیٹے کو معاشرے کے لئے مسیحا یعنی بہترین ڈاکٹر بنائے۔لیکن وہ کہاں جانتی تھی کہ جسے وہ معاشرے کے لئے مسیحا بنانے کے خواب دیکھ رہی تھی وہ تو معاشرتی لعنت نشے کا ابتدائی سفر طے کرتے ہوئے خود کو موت کے منہ میں دھکیل رہا تھا۔ پھر کافی ماہ گزر گئے اور وہ شہر میں مقیم بظاہرتو ڈاکٹر لیکن خفیہ طور پر نشے کی لعنت سے موت تک کا سفر طے کر رہا تھا۔ پھر ایک دن ماں کو واٹس ایپ پر ایک تصویر موصول ہوئی جسے دیکھتے ہی وہ ایک نہ ختم ہونے والی اذیت میں مبتلا ہو گئی۔ اس کا لختِ جگر اپنے دو عزیز دوستوں کے ساتھ بیٹھا شیشہ پینے جیسی لعنت میں مبتلا تھا۔ اور اب بہت دیر ہو چکی تھی۔ دو دن بعد ہی ماں کو پتہ چلا کہ اس کا اکلوتا بیٹا کینسر جیسے تکلیف دہ مرض میں مبتلا ہسپتال میں موجود ہے۔ ماں آنسوؤں کے سمندر کو حلق سے اتار کر وہاں پہنچی۔ سامنے اپنے عزیز جان بیٹے کو دیکھا تو پہلے سے موجود شدید اذیت میں اور اضافہ ہوا۔ اور پھر وہ نوجوان مسلسل 53 دن کینسر جیسے مرض کے ساتھ زندگی موت کی کشمکش میں گزار کر آخر کار ایک شام دنیا سے چلا گیا اور تنہا ماں عمر بھر کے لئے ایک شدید اذیت ناک حالت میں مبتلا ہو کر اپنے حوش و حواس کھو بیٹھی۔
یہ ہمارے معاشرے میں بہت سے گھرانوں کی کہانی ہے جن کا اغاز سگریٹ سے ہوتا ہے اور پھر نشے کی سیڑھیاں عبور کرتے ہوئے خود کو موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں لیکن اپنے سے جڑے لوگوں کو بھی ہمیشہ کی اذیت میں مبتلا کر جاتے ہیں۔
سگریٹ نوشی کے بارے میں کہا جاتا ہے:
"گھر پھونک تماشا دیکھ”
سگریٹ نوشی جسے نشے کی حرام لعنت کی پہلی سیڑھی کہا جاتا ہے۔ اور پھر اس کے بعد کئی اور تاریک سیڑھیاں ہوتی ہیں جو انسان کو تباہی کے دہانے پہ لے جاتی ہیں۔ بد قسمتی سے سگریٹ نوشی ہمارے معاشرے میں فیشن کے نام پر چھوت کی طرح پھیل رہی ہے۔ اور المیہ یہ ہے کہ اکثریت سگریٹ پینا برا نہیں سمجھتی۔ لیکن اس کے جان لیوا نتائج کسی سے چھپے نہیں۔ پھر بھی کھلا تضاد پایا جاتا ہے کہ ایک طرف سگریٹ پینے والوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور اور دوسری طرف اس کے اذیت ناک نتائج بھی سب کو بھگتنے پڑتے ہیں۔ بہت سے نوجوان جن میں لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ وہ جنہوں نے اپنا مستقبل شاندار بنانا ہوتا ہے اس لعنت میں مبتلا ہو کر موت کو پکار رہے ہوتے ہیں۔ اور اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی موت کا پروانہ تحریر کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ بہت تکلیف دہ ہے کہ جس قوم کے افراد ہی غیر صحت مند سرگرمیوں میں مشغول ہوں یا ان کی صحت ہی انحطاط پذیر ہو وہ قوم اپنی ترقی اور خوشحالی کے عظیم الشان منصوبوں پر کیسے عمل پیرا ہو کر اپنی آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کی ضمانت دے سکتی ہے۔؟سگریٹ نوشی انسانی صحت کے لئے انتہائی مہلک کردار ادا کر کے تمام جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں کو مفلوج کر دیتا ہے۔ سگریٹ نوشی معاشرے کے لئے زہرِ قاتل کی حثیت رکھتی ہے۔ لوگوں کی کثیر تعداد ایسی ہے جن کا کہنا ہے کہ وہ کام کے بوجھ اور ذہنی تناؤ دور کرنے لئے سگریٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن میڈیکل تحقیقات سے ثابت ہے کہ ان اقوال میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ انسان کو سگریٹ پیتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ تناؤ کم ہو رہا ہے لیکن ایسا نہیں ہوتا دراصل کچھ لمحے کام سے وقفہ مل جاتا ہے اور پھر سگریٹ میں موجود نیکوٹین دماغ کو متاثر کرتی ہے۔ اور انسان جب کام کرنے لگتا ہے تو سگریٹ کی طلب پھر سے ہونے لگتی ہے یوں وہ اس لعنت کا عادی ہوجاتا ہے۔ اور کیفییت ایسی ہوجاتی ہے کہ:
"چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی”
ہماری قومی دولت کا ایک بہت بڑا حصہ محض سگریٹ نوشی جیسی فضول عادت کی نذر ہوجاتا ہے اور پھر اس عادت کے باعث پیدا ہونے والے مہلک امراض کے مقابلے میں ہمارا گراں قدر زر مبادلہ ضائع ہوجاتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل عالمی صحت کے مطابق سگریٹ نوشی کرنے والوں میں سے زیادہ تر لوگوں کے مرنے کی وجہ سگریٹ نوشی ہی ہوتی ہے۔ سگریٹ نوشی سے ہر سال مرنے والوں کی تعداد ستر لاکھ ہے۔ دنیا بھر میں اسی فیصد سگریٹ نوشی کرنے والے ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اسلامی ممالک میں بھی بہت سے لوگ سگریٹ نوشی پر اربوں ڈالر خرچ کرتے ہیں۔ صرف پاکستان میں سگریٹ نوشی اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے علاج پر تین کھرب روپے خرچ ہوتے ہیں۔ جبکہ سعودی عرب میں اٹھائیس ارب ڈالر، مصر میں گیارہ ارب پاؤنڈ اسی پر خرچ کئے جاتے ہیں۔ ترکی میں صرف سگریٹ نوشی سے بیماریوں کا شکار ہونے والوں پر گیارہ ارب ڈالر کی رقم خرچ ہوتی ہے۔ اس طرح دنیا بھر میں آٹھ لاکھ نوے ہزار بچے ہر سال سگریٹ کے دھوئیں سے زہر آلودہ فضا کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔ جو خود تو سگریٹ نوشی نہیں کرتے لیکن سگریٹ نوشی جیسے مضر اثرات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ دنیا بھر میں ہر سال پینسٹھ کھرب ڈالر کی خطیر رقم سگریٹ بنا کر اسے دھوئیں کی نظر کر دینے پر خرچ ہوتی ہے۔ اتنی بڑی رقم کو کنویں میں اڑانے کی بجائے اگر غربا اور ضرورتمندوں میں خرچ کیا جائے تو دنیا بھر کے ضرورتمندوں کا ایک بہت بڑا حصہ اس سے فائدہ اٹھا کر اپنی زندگی بہتر کر سکتا ہے۔ اور سگریٹ نوشی سے مرنے والے لاکھوں لوگ اپنی زندگیاں محفوظ بنا سکتے ہیں۔
سگریٹ نوشی صرف خود سگریٹ پینے والوں کو ہی نہیں بلکہ ان کے ارد گرد موجود لوگوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ ایسے افراد جو خود سگریٹ نہیں پیتے صرف اس دھوئیں سے سانس لیتے ہیں ان کے لئے دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
سگریٹ نوشی ایک ایسی لعنت ہے جو بہت سی بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ بہت سے لوگ پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔ کچھ کینسر جیسے امراض کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اخلاقی اعتبار سے دیکھیں تو بھی سگریٹ نوشی قابلِ مذمت ہے اس سے اور بہت سی اخلاقی بیماریاں پھیلتی ہیں۔ بہت سے لوگ گمراہ ہوجاتے ہیں۔ یہ ایک ایسا فعل ہے جسے کسی بھی مذہب میں جائز نہیں سمجھا جاتا۔ آپ اسلام سے ہٹ کر کسی اور سکالر سے پوچھ لیں جس نے واقعی سگریٹ پر تحقیق کی ہو تو اس کے خلاف بہت کچھ بتا دے گا۔ اور اسلام کی بات کریں تو شریعت میں دو آراء پائی جاتی ہیں۔ ایک کے مطابق یہ مکروہ ہے اور ایک کے مطابق حرام ہے اور حرام والی رائے زیادہ مضبوط ہے۔
اللہ نے قرآن میں فرمایا:
وَ لَا تُلۡقُوۡا بِاَیۡدِیۡکُمۡ اِلَی التَّہلُکَةِ
ترجمہ: اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو۔
سورۃ البقرہ: 195
اور سگریٹ نوشی کرنے والا خود کو موت کے منہ میں دھکیل کر ہلاکت کو دعوت دیتا ہے۔
اِنَّ الۡمُبَذِّرِیۡنَ کَانُوۡۤا اِخۡوَانَ الشَّیٰطِیۡنِ ؕ وَ کَانَ الشَّیۡطٰنُ لِرَبِّهٖ کَفُوۡرًا ﴿۲۷﴾
ترجمہ: بے جا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ہی ناشکرا ہے۔
سورۃ بنی اسرائیل:27
اور سگریٹ نوشی پر ایک خطیر رقم فضول خرچی کے طور پر خرچ کر کے اس شیطانی فعل کو انجام دیا جاتا ہے۔
اور کھانا تو رزق ہوتا ہے۔ اگر سگریٹ رزق ہوتا تو آپ اسے پینے سے پہلے بسم اللہ پڑھتے۔ اسے پینے کے بعد الحمدللہ پڑھتے۔ اور کیا روٹی کا ٹکرا بچا کر اسے پاؤں میں کچل دیا جاتا ہے اسی طر ح اگر آپ چاول کھا رہے ہوں تو کیا آپ تھوڑے سے بچا کر یوں مسل کر پھینک دیں گے نہیں آپ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ وہ رزق ہے۔ لیکن سگریٹ تو رزق نہیں ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ انسان اسے پاؤں تلے روند دیتا ہے۔
آپ صرف اپنی فطرت سے پوچھیں جو اللہ نے آپ کو دی ہے۔ جس فطرت کی بنا پر اللہ نے آپ کو تخلیق کیا۔ اللہ نے آپ کو فطرتِ سلیم پر پیدا کیا ہے۔ آپ اپنے اندر سے پوچھیں یہ حلال ہے یا حرام؟ جواب خود ہی آجائے گا۔ کہ یہ اچھی چیزوں میں سے نہیں ہے۔ اگر آپ اس لت میں ملوث ہیں تو چھوڑ دیجئے۔ ایک مسلمان جو اپنے آپ کو پاکیزگی کی طرف لے جاتا ہے اسے یہ عمل زیب نہیں دیتا۔ اور اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ تو اس گھناؤنے فعل سے توبہ کیجئے اور پاکیزگی اختیار کیجیے۔
جزاکم اللہ خیراً کثیرا
@Nusrat_writes