عورت مارچ کے معاشرے میں پھیلتے برے تحریر: سمیرا راجپوت

0
31

یوں تو عورت مارچ عورتوں کے تحفظ کے نام بنی ہے جس میں نام نہاد عورتوں کے حقوق کے لیے بنی تنظمیں بھی پیش پیش ہوتی ہیں لیکن کیا عورت مارچ میں اٹھائے گئے اصل ایشوز واقعی ہمارے معاشرے کا اصل مسلہ ہے؟؟؟

کیا واقعی عورت کو اپنے شوہر کو کھانا گرم کرکے دینا ایک ایسا ایشو ہے جسے اٹھایا جانا چاہیے ؟؟ کیا واقعی عورت کے سیگریٹ پینا ، چھوٹے لباس پہننا ، سڑکوں پر ناچنا ، جیسے مسائل اتنے اہم ہیں کہ یہ عورت مارچ میں اٹھائے گئے پلے کارڈز کی زینت بنے رہتے ہیں؟؟

دراصل عورت مارچ کی آڑھ میں معاشرے کی تباہی ہورہی ہے ہمیں اپنی خواتین کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اسلام نے عورتوں کو کیا حقوق دیے ہیں تاریخ گواہ ہے پہلے عورتوں کو حیوانوں سے بد تر سمجھا جاتا ہے بیٹی کی پیدائش پر اسے زندہ دفن کردیا جاتا تھا بیٹی پیدا ہوتے ہی اسکا قتل کرنا عام تھا لیکن اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس نے عورت پر احسان عظیم کیا اور اس کو ذلت و پستی کے گڑھوں سے نکالا جب کہ وہ اس انتہا کو پہنچ چکی تھی ،اس کے باوجود ماننے سے بھی انکار کیا جارہا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رحمت اللہ العلمین بن کر تشریف لائے اور آپ نے پوری انسانیت کو اس آگ کی لپیٹ سے بچایا اور عورت کو بھی اس گڑھے سے نکالا اور زندہ دفن کرنے والی عورت کو بے پناہ حقوق عطا فرمائے اور قومی اور عملی زندگی میں عورتوں کی کیا اہمیت ہے اس کو سامنے رکھ کر اس کی فطرت کے مطابق اسکو ذمداریاں سونپی گئی

آسلام نے عورت پر سب سے پہلا احسان یہ کیا کہ عورت کی شخصیت کے بارے میں مرد عورت دونوں کی سوچ اور ذہنیت کو بدلا انسان کے دل و دماغ میں عورت کا حق مقام و مرتبہ اور وقار اس کو متعین کیا اور اس کی سماجی ،تمدنی ،اور معاشی حقوق کا فرض ادا کیا

اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے سب سے پہلے خواتین
کو ان کے حقوق دلائے اور
خواتین کو معاشرے میں چا عزت مقام دلایا ۔ہمیں اب معاشرے میں ایسے مسائل کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے جو در حقیقت عورتوں کو پیش آتے ہیں عورت مارچ میں سوائے عورت کے تحفظ پر بات کرنے کے تمام تر بے حیائی کو پروموٹ کیا جاتا ہے ۔۔۔

کچھ بہنیں جو عورت مارچ کی حقیقت سے واقف نہیں انہیں اب پہچان کرنی ہے کہ کوئی بھی معاشرہ مرد اور عورت پر مشتمل ہوتا ہے اور ان دونوں میں سے کسی بھی ایک جنس کے حوالے سے ایک دوسرے کے دلوں میں نفرتیں پھیلانا دور جہالت ہے ایک دوسرے کے خلاف لوگوں کو اکسانہ ایک احمقانہ حرکت ہے اس سے معاشرے میں تیزی سے بگاڑ پیدا ہوتا ہے ۔۔۔سلطان صلاح الدین ایوبی "کا ایک قول ہے کہ اگر کسی قوم کو تباہ کرنا ہو تو اس قوم میں بے حیائی برہنگی کو عام کر دو اور یہ بیرونی طاقتیں پاکستان کے ساتھ یہی سب کچھ کرنا چاہتی ہیں یہ ففتھ جنریشن وار کا ایک رخ ہے میری تمام بہنوں سے گزارش ہے ان کے اصل مقصد کو سمجھیں اور دیکھیں
ک آپ کے اصل مسائل کیا ہیں ؟۔۔ عورت تحفظ کے نام پر بنی تنظمیں بیرون ملک فنڈنگ وصول کرتی ہیں اور مغربی کلچر کو پروموٹ کرتی ہیں جس میں انہیں اسلام میں عورتوں کے تحفظ پر آگاہی دینا تو دور کی بات انہیں مذہب کے خلاف بھڑکایا جاتا ہے یہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہورہا ہے اس سازش کو ہمیں مل کر روکنا ہے اور اس کے خلاف لڑنا ہے انشاء اللہ

Leave a reply