ہماری پولیس ! تحریر: علی مجاہد۔ 

0
109

پاکستان میں پولیس کا ایک الگ ہی رول ہے سمجھ نہیں آتی یہ پولیس ہماری دیکھ بال کے لیے ہے یا کسی اور مقصد کے لیے دوسرے ملکوں میں آپ کسی سنسان علاقوں سے گزر رہیں ہوں گے تو اگر وہاں پولیس موجود ہو گی تو آپ بلا جھجک وہاں سے چلے جائیں گے پر ہمارے پاکستان میں پولیس کا سسٹم اتنا خراب ہے آپ اگر پاکستان میں کسی سنسان علاقے سے گزریں گے اور اگر وہاں پولیس کھڑی ہوگی تو آپ اگر زرا برابر بھی غلط نہیں ہوں گے تو پھر بھی آپ وہاں سے گزرنا پسند نہیں کریں گے، اگر آپ پاکستان میں رہتے ہیں اور آپکی آمدن اچھی نہیں تو آپکے پاس رقم ہوگی تو آپکو چوروں اور ڈکیتوں سے زیادہ پولیس سے ڈر لگے گا ایسا بلکل ہماری پولیس خراب ہے مگر ہاں اچھے بڑے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں مگر انکو ڈنڈا دینے والوں کو یعنی وزیراعظم، پولیس انسپکٹر اور دوسرے وہ لوگ جن کے انڈر ہوتی ہے پولیس انکو بھی چاھیے کہ وہ بھی ایکٹیو ہوں، قصور میں ایک پولیس کانسٹیبل نے نوجوان حافظ قرآن سمیع الرحمان کو اس بنا پر گولی مار کر قتل کر دیا کے اس نے پولیس والے کے ساتھ بدفعلی کرنے سے انکار کیا اسلامی معاشرے میں انصاف کی فراہمی یقینی بنانا حکومت وقت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ کچھ دنوں پہلے میں اور میرے دو دوست رات 9 بجے باہر ہوٹل پر چائے پینے جا رہے تھے تو ہم نے (ایم اے جناح روڈ کراچی) پر موٹر سائیکل روکی پیٹرول چیک کرنے کےلئے اتنے میں پولیس آتی ہے ہم سے پوچھا کیا کر رہے ہو بتایا تو ہماری تلاشی لی گئی بائک کے پیپر چیک کیے اسکے بعد ہونا تو یہ چاہیے کہ وہ ہمیں چھوڑ دیں پر انہوں نے بولا ہمیں رپورٹ ہے تین لوگ یہاں ڈکیتی کرتے ہیں اور اولیاء آپ لوگوں جیسا بتایا گیا ہے پھر بہت بدتمیزی کرنے کے بعد تقریباً آدھے گھنٹے بعد بولا 500 روپے دو تو میں آپ کو چھوڑ دوں گا اور یہ کیس کسی اور پر ڈال دوں گا کیا ہماری پولیس کا اب صرف یہ کام رہے گیا ہے اور ساتھ ساتھ جو دوسرے پولیس والے تھے موبائل میں ان میں سے ایک بار بار ہمارے پاس آرہا تھا اور یہ کنفرم کر رہا تھا کہ تمھارا کوئی جانے والا تو نہیں پولیس میں اگر ہے تو انکو فون کرلو ہم نے 1 سے 2 بار منا کیا پھر آیا تو میں موبائل انسپکٹر جو تھا اس کے پاس گیا اور بولا سر میرا ایک جاننے والا رینجرز میں ہے اس سے بات کرواؤں تو پہلے تو چلایا پھر بولا کرواؤ تو جب میں کسی کو فون لگانے لگا تو بولا چھوڑو اور یہاں سے چلے جاؤ اور ساتھ میں یہ بھی کہنے لگا کہ پیچھے مڑ کر مت دیکھنا، انکا برتاؤ دیکھ کر ایسا لگا جیسے ہم کوئی کریمنل ہیں یا چلتے پھرتے کسی کا بھی قتل کرتے ہوں اور جو لوگ کریمنل ہیں کرپٹ ہیں ان کو خلاف پولیس کی کوئی کارکردگی نہیں یا تو یہ انکے ساتھ ملے ہوئے ہیں یا انکو اس بات پر فورس کیا جاتا ہے کہ عام لوگوں کو تنگ کرنا ہے۔

تو کیا یہ ہماری پولیس ہے؟

کیا یہ ادارہ اس لیے بنایا ہے؟

آخر کب تک ہم اس طرح اپنے ہی ملک میں ڈر ڈر کر جئیں گے؟

 آپ نے سنا ہوگا بہت سے ایماندار پولیس والوں کی کہانیاں وہ بھی اسی پولیس میں ہوتے ہیں پر فرق صرف اتنا ہے انکو معلوم ہوتا ہے کہ انکا کام کیا ہے وہ وردی کا ناجائز استعمال نہیں کرتے اور وہ لوگوں کہ دلوں میں بھس جاتے ہیں۔ 

"محسوس یہ ہوتا ہے یہ دور تباہی ہے

شیشے کی عدالت ہے پتھر کی گواہی ہے”

Leave a reply