مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے فیک انکاونٹرز کی ایک اور شرمناک حقیقت سامنے آئی ہے، جس کے تحت ایک اور بے گناہ کشمیری شہری، الطاف لالی کو بھارتی فوج نے جعلی انکاونٹر میں شہید کر دیا۔ یہ واقعہ 22 اپریل 2025 کو پیش آیا، جب بھارتی فوج نے الطاف لالی کو ان کے گھر سے اغوا کیا تھا، اور بعد میں دعویٰ کیا کہ وہ عسکریت پسند کمانڈر تھا۔
مقبوضہ کشمیر کی ایک رہائشی خاتون نے اس فیک انکاونٹر کی تفصیلات بتائیں اور کہا کہ "پہلے میری بہن کو فون آیا اور کہا گیا کہ آپ پولیس سٹیشن آ کر الطاف لالی کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔” خاتون نے مزید بتایا کہ ان کی بہن کو پولیس نے تو چھوڑ دیا لیکن الطاف لالی کو نہیں چھوڑا۔ بعد ازاں، ان کی فیملی کو شام 6 بجے بلایا گیا اور بتایا گیا کہ الطاف لالی کا انکاونٹر ہو گیا ہے۔اس موقع پر کشمیر کی اس رہائشی خاتون نے سوالات اٹھائے کہ "اگر الطاف لالی ایک عسکریت پسند تھا تو وہ اپنے گھر میں کیسے رہ رہا تھا؟” اس نے مزید کہا کہ "ہم آواز اٹھا رہے ہیں لیکن ہماری آواز کوئی نہیں سنتا۔” انہوں نے بتایا کہ الطاف لالی کو ایک دور دراز جگہ لے جا کر مارا گیا، جہاں اس کی لاش تک کو نہیں دیکھا جا سکتا۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے جعلی انکاونٹرز اور ماورائے عدالت قتل کی حقیقت عالمی سطح پر بے نقاب ہو چکی ہے۔ گزشتہ سال کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت 1989 سے اب تک 7 ہزار سے زائد کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل کر چکا ہے۔اس سے قبل، بھارتی فوج نے 24 اپریل 2025 کو بھی فیک انکاونٹر میں محمد فاروق اور محمد دین کو شہید کیا تھا۔ اس واقعے کے بعد بھارتی فوج کے جھوٹے انکاونٹرز کی حقیقت پر مزید سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے بے گناہ کشمیریوں کو جعلی انکاونٹرز میں قتل کرنے کے واقعات نے عالمی سطح پر انسانی حقوق کی پامالی کا سوال کھڑا کر دیا ہے۔ عالمی برادری کو بھارت کی ان غیر انسانی کارروائیوں کا نوٹس لینا ہوگا تاکہ کشمیری عوام کو ان ظلم و ستم سے نجات مل سکے۔بھارتی فوج کے فیک انکاونٹرز کی حقیقت اب دنیا کے سامنے آ چکی ہے اور کشمیری عوام اپنی آواز اٹھا رہے ہیں، مگر عالمی سطح پر اس کے خلاف کارروائی کا انتظار کیا جا رہا ہے۔