مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والا حملہ بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کا تسلسل ہےجس کے شواہد سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ پر موجود ہیں ۔2007ء کا سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ ، 2008 ءکے ممبئی حملے ، 2018 ءمیں انتخابات سے پہلے سیاحوں پر حملے، پلوامہ 2019 ء ہو یا 2023 میں راجوڑی ۔ ان تمام واقعات میں بھارت کی ریاستی مشینری فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں جاری حق خود ارادیت کی تحریک اور پاکستان کیخلاف ایک مربوط بیانیہ تشکیل دیتی آرہی ہے۔
جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی جانب سے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد خطے کے امن کو تباہ کرنے کی دھمکیوں پر پاکستان کے عوام اور مسلح افواج دندان شکن جواب دینے کیلئے تیار ہیں، بھارت نے ایسی ہی ایک حرکت فروری 2019ء میں کی تھی جس کا جواب آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کی صورت میں پاکستان کی جانب سے واضح طور پر دیا گیا تھا اب بھی بھارت کی جانب سے کوئی ایسی مہم جوئی کی گئی تو مسلح افواج اور عوام متحد ہو کر ازلی دشمن بھارت کو منہ توڑ جواب دینگے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق حملے کی ذمہ داری کشمیری مزاحمتی گروپ ٹی آر ایف نے قبول کی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ واقعہ مقامی سطح پر پیش آیا۔ ٹی آر ایف آرٹیکل 370 کے اطلاق کے بعد مزاحمت کے طور پر سامنے آئی۔ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کشمیریوں پر مظالم اور سخت قوانین کے اطلاق کیلئے جواز پیدا کرنے کی مذموم سازش ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کی وقف املاک پر قبضہ کرنے کیلئے مودی سرکار نے ناجائز قوانین سے توجہ ہٹانے کیلئے فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچایا ہے۔
بھارت جانتا ہے کہ پاکستان نے فتنہ الخوراج اور بی ایل اے جیسے دہشتگرد گروہوں کو منظم اور عسکری حکمت عملی سے زیر کرلیا ہے اور ملک میں بھی سیاسی استحکام آرہا ہے یہی وجہ ہے کہ بھارت اپنے ناکام مگر طے شدہ عسکری آپشن آزمانے کی کوشش کررہا ہے ۔پہلگام حملے پر واویلا مچا کر پاکستان کو بدنام کرنے کی مذموم سازش کی جا رہی ہے مگر کچھ سنجیدہ سوالات ہیں جن کا جواب بھارت کو بہرحال دینا ہوگا، ۔
پہلگام حملہ اگر واقعی دہشت گرد حملہ تھا تو ان نام نہاد دہشت گردوں کی لاشیں کہاں ہیں۔۔۔؟
میڈیا پر ایک مشکوک تصویر سامنے آئی ہے جس میں زمین پر لیٹے مرد کے پاس ایک عورت بیٹھی ہے، مگر تصویر میں نہ خون نظر آتا ہے، نہ زخم، اور نہ ہی کوئی فوری تباہی کا ثبوت۔۔۔۔۔؟
بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے عین اس وقت پاکستان کو سبق سکھانے کی بات کرنا شروع کی جب بھارتی میڈیا کے مطابق حملہ ہو رہا تھا، کیا یہ ثابت نہیں کرتا کہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا۔۔۔۔؟
جہاں یہ واقعہ پیش آیا، لائن آف کنٹرول سے تقریباً 400 کلومیٹر دور واقع ہے، مقبوضہ کشمیر میں اس وقت آٹھ لاکھ سے زائد بھارتی فوجی تعینات ہیں یعنی ہر سات کشمیریوں پر ایک فوجی اور ہر سو میٹر پر ایک بھارتی فوجی تعینات ہے تو ایسے میں پہلگام تک حملہ آور کیسے پہنچ گئے۔۔؟
کیا کوئی ہتھیار، مواصلاتی ریکارڈ، ویڈیو فوٹیج یا کوئی بھی مادی شواہد موجود ہیں۔۔۔؟
سوال یہ ہے کہ یہ منظم حملے اکثر تب ہی کیوں پیش آتے ہیں جب کوئی مغربی یا امریکی سیاسی شخصیت بھارت کا دورہ کر رہی ہو۔۔۔۔؟
بھارت کے جھوٹ اب بے نقاب ہو چکے ہیں۔ جو ملک دنیا بھر میں سکھوں کو ٹارگٹ کر کے بین الاقوامی دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے، وہ کس منہ سے پاکستان پر الزام لگا سکتا ہے۔۔۔؟